گزشتہ دنوں ایک کالم میں نجکاری کے حوالے سے تین اہم نکات بیان کیے تھے، جسے قارئین کی بڑی تعداد نے نہ صرف سراہا بلکہ سوشل میڈیا کی نذربھی کیا۔ نجکاری سے جنم لینے والے تین سوال آج بھی اہم ہیں۔ 1۔ نجکاری اس بات کا اعتراف ہے کہ ہم بحیثیت قوم نالائق ہیں، ادارے چلانے کے قابل نہیں۔ 2۔ حکمران طبقہ نجکاری کے عمل میں کمائی کے راستے ڈھونڈے گا۔ 3۔ نجکاری، جواریوں جیسا عمل ہے جو گھر کی مختلف اشیاء بیچ دیتے ہیں مگر یہاں تو بہت سستا بیچ رہے ہیں۔ آج آپ کو پی آئی اے کی کہانی سناتا ہوں مگر پی آئی اے سے پہلے پیٹرول کی کہانی سن لیں۔ پتہ چلا ہے کہ اوگرا نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں 83 روپے اضافہ کر دیا جائے۔ اگر اوگرا کی تجویز مان لی گئی تو پیٹرول 370 روپے لیٹر ہو جائے گا اور اگر بادشاہوں نے عوام پر بڑی مہربانی کی اور پچیس تیس روپے اضافہ کیا تو بات تین سو سے اوپر چلی جائے گی، لوگوں کی آمدنی اور پیٹرول کی قیمتیں دیکھ کر دکھ ہوتا ہے، پیٹرول کی کہانی بڑی عجیب ہے، 1947ء میں پیٹرول 27 پیسے لیٹر تھا، 1963ء میں یہ قیمت 45 پیسے تھی، 1971ء میں پیٹرول کی قیمت ایک روپیہ بیس پیسے فی لیٹر تھی، 1985ء میں 4 روپے اور 1989ء میں یہ 8 روپے فی لیٹر پیٹرول تھا۔

نجکاری کی لوٹ سیل میں پی آئی اے کی نجکاری کی بات کرتے ہیں، پاکستان کو کیا حاصل ہو گا ؟جس طرح انتہائی خفیہ طریقے سے اثاثوں کی evaluation کرائی گئی ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پی آئی اے کو کس قدر سستا بیچا جا رہا ہے، مثلاً اسلام آباد کے بلیو ایریا میں پی آئی اے کی شاندار بلڈنگ ہے، چاندنی میں نہائی ہوئی اس بلڈنگ کی قیمت 17 کروڑ لگوائی گئی ہے جبکہ مارکیٹ میں اس کی قیمت بہت کم بھی لگائی جائے تو 6 ارب لگے گی، یہی حال دوسرے شہروں میں پی آئی اے کی عمارتوں کا ہو گا، پی آئی اے پہ جو قرضے تھے، وہ حکومت نے اپنے ذمے لے لئے ہیں، ظاہر ہے اس قرض کی ادائیگی عوام کے خون پسینےکی کمائی سے ہو گی۔پی آئی اے کے اثاثہ جات کسی بھی لحاظ سے 250 ارب سے کم نہیں، اس کے تو اسپیئر پارٹس ہی اربوں روپے کے ہوں گے، جس طرح قیمتیں لگوائی گئی ہیں، پی آئی اے اثاثوں سمیت60ارب میں فروخت ہو جائے گی، کیا ہی اچھا ہوتا اگر وزارت نجکاری evaluation رپورٹ عوام کی اطلاع کیلئے اسمبلی میں پیش کرتی تاکہ لوگوں کو علم ہوتا کہ ان کے ملک کے اثاثے کس بھاؤ میں کس غیبی قوت کے حوالے کئے جا رہے ہیں، لوگوں کو یہ بھی پتہ چلتا کہ روز ویلٹ ہوٹل نیویارک کی کیا قیمت لگائی گئی ہے کیونکہ یہ پی آئی اے کا بہت اہم ترین اثاثہ ہے، ادارے فروخت کرنے کا عمل خفیہ ڈیل کے ذریعے کیا جا رہا ہے، آپ پی آئی اے کی نجکاری کریں مگر یہ بھی نہ کریں کہ تین ہزار روپے کی چیز دس پیسے میں دے دیں، اس ڈیل کو شفاف بنایا جائے اور لوگوں کو صاف بتایا جائے تاکہ کل کو جوابدہی آسان ہو۔ پی آئی اے کی تاریخ پہ ایک نظر ڈالتے ہیں، 10 جنوری 1955ء کو قائم ہونے والی پی آئی اے نے اسی سال قاہرہ اور روم کے راستے لندن کیلئے بین الاقوامی پرواز کا آغاز کیا، مارچ 1960ء میں پی آئی اے جیٹ طیارے چلانے والی پہلی ایشیائی فضائی کمپنی بن گئی، 29 اپریل 1964ء کو پی آئی اے کا جہاز بیجنگ اترا، اس طرح پی آئی اے چین کیلئے پرواز کرنے والے کسی بھی غیر کمیونسٹ ملک کی پہلی ایئر لائن بن گئی، 10 مئی 1964 کو پی آئی اے ماسکو کے راستے یورپ کیلئے پرواز کرنے والی پہلی غیر روسی ایئر لائن بن گئی، 70ء کی دہائی میں پی آئی اے نے چین، فلپائن اور مالٹا سمیت کئی ملکوں کی فضائی کمپنیوں کو تکنیکی امداد فراہم کی، پی آئی اے نے 1985ء میں ایمریٹس ائیرلائن کے قیام میں اہم کردار ادا کیا، 1993ء میں 12نجی ایئر لائنز کو اندرون ملک کام کرنے کی اجازت دی گئی، جس سے پی آئی اے کو بہت نقصان ہوا، 10 نومبر 2005ء کو پی آئی اے نے بوئنگ 777-200LR کو کمرشل ہوائی جہاز کیلئے دنیا کی طویل ترین نان اسٹاپ پرواز مکمل کرنےکیلئے استعمال کیا، یہ پرواز ہانگ کانگ اور لندن کے درمیان مشرقی راستے یعنی بحر الکاہل پر 22 گھنٹے 22 منٹ جاری رہی، پی آئی اے اپنے عروج پر 60 سے زائد طیاروں کے بیڑے پر مشتمل تھی مگر اب اس کے پاس صرف 30طیارے ہیں، سو پروازیں روزانہ چلاتی ہے، جو ایشیا، یورپ، مشرق وسطیٰ، شمالی امریکہ اور مقامی پروازوں پر مشتمل ہیں۔ 80ء کی دہائی تک پی آئی اے کا عروج تھا، مگر پھر رفتہ رفتہ بیڑہ غرق ہوا، اب پی آئی اے 90ارب سے زائد کی مقروض ہے، سیاسی بھرتیوں کے نقصان کے بعد رہی سہی کسر ایک وزیر کے اس بیان نے پوری کردی کہ’’ہمارے چالیس فیصد پائلٹ جعلی ڈگریوں پر جہاز چلا رہے ہیں‘‘۔ بقول رحمٰن فارس

ترازو سج چکے ہیں اور بولی لگنے والی ہے

تو کیا پھر سے مرے خوابوں کا سودا ہونیوالا ہے؟

گیلپ سروے کے مطابق 85 فیصد پاکستانیوں کی شادی ارینج ہی ہوتی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اتر پردیش، راجستھان، مہاراشٹرا، کیرالا، بہار اور دیگر ریاستوں میں ووٹنگ ہوگی۔

ملزمان نے بتایا کہ تین سال کے بچے کو موٹرسائیکل پر ساتھ بٹھا کر وارداتیں کرتے تھے۔

اُن دو ججوں نے بانی پی ٹی آئی سے رابطہ کیا اور گارنٹی دی تھی کہ دھرنا ریورس کرلیں، آپ کی باتیں مان لی جائیں گی۔

ہمارا پاکستان کے ساتھ سیکیورٹی اور تجارت کے شعبوں میں تعاون جاری ہے۔امریکا

مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثنا اللّٰہ کو پنجاب میں تنظیمی اور حکومتی عہدوں کی رپورٹ لینے کےساتھ پارٹی کو عوامی سطح پردوبارہ متحرک کرنے کی ہدایت کردی، ذرائع کے مطابق نواز شریف کی ہدایت پر مسلم لیگ ن پنجاب کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے۔

ہارورڈ میں بھی فلسطین کےحق میں مظاہرے پر یونی ورسٹی نے ایکشن لینے کی دھمکی دے دی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ ایک روایت ہے نواز شریف نے بھی اپنے دور حکومت میں یہی کیا تھا جس کو مریم نواز نے برقرار رکھا۔

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں گراوٹ کا عالمی ٹرینڈ بھی ریورس ہوسکتا ہے۔

نجی کمپنی کے ملازمین بینک سے رقم لے کر نکلے تھے جب ڈکیتوں نے گھیر لیا۔

صوبائی ڈرگ انسپکٹرز کے مطابق کراچی میں 27 اہم ادویات میڈیکل اسٹورز پر دستیاب نہیں ہیں۔

وزیرِاعظم نے بجلی کے ترسیلی نظام، نیشنل ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کمپنی کی اصلاحات و تنظیم نو کی منظوری دی۔

وارک شائر کی جانب سے عامر جمال ویٹالیٹی بلاسٹ بھی کھیلیں گے۔

منگولیا کیخلاف ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں روہمالیا نے بغیر کوئی رن دیے 7 وکٹیں لے لیں۔

سعودی عرب میں بس ڈرائیوروں کیلیے یونیفارم کی شرط لازمی کر دی گئی۔

قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے اس میچ نیوزی لینڈ کے 179 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان ٹیم 174 رنز بناسکی۔

QOSHE - مظہر برلاس - مظہر برلاس
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

مظہر برلاس

21 40
26.04.2024

گزشتہ دنوں ایک کالم میں نجکاری کے حوالے سے تین اہم نکات بیان کیے تھے، جسے قارئین کی بڑی تعداد نے نہ صرف سراہا بلکہ سوشل میڈیا کی نذربھی کیا۔ نجکاری سے جنم لینے والے تین سوال آج بھی اہم ہیں۔ 1۔ نجکاری اس بات کا اعتراف ہے کہ ہم بحیثیت قوم نالائق ہیں، ادارے چلانے کے قابل نہیں۔ 2۔ حکمران طبقہ نجکاری کے عمل میں کمائی کے راستے ڈھونڈے گا۔ 3۔ نجکاری، جواریوں جیسا عمل ہے جو گھر کی مختلف اشیاء بیچ دیتے ہیں مگر یہاں تو بہت سستا بیچ رہے ہیں۔ آج آپ کو پی آئی اے کی کہانی سناتا ہوں مگر پی آئی اے سے پہلے پیٹرول کی کہانی سن لیں۔ پتہ چلا ہے کہ اوگرا نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں 83 روپے اضافہ کر دیا جائے۔ اگر اوگرا کی تجویز مان لی گئی تو پیٹرول 370 روپے لیٹر ہو جائے گا اور اگر بادشاہوں نے عوام پر بڑی مہربانی کی اور پچیس تیس روپے اضافہ کیا تو بات تین سو سے اوپر چلی جائے گی، لوگوں کی آمدنی اور پیٹرول کی قیمتیں دیکھ کر دکھ ہوتا ہے، پیٹرول کی کہانی بڑی عجیب ہے، 1947ء میں پیٹرول 27 پیسے لیٹر تھا، 1963ء میں یہ قیمت 45 پیسے تھی، 1971ء میں پیٹرول کی قیمت ایک روپیہ بیس پیسے فی لیٹر تھی، 1985ء میں 4 روپے اور 1989ء میں یہ 8 روپے فی لیٹر پیٹرول تھا۔

نجکاری کی لوٹ سیل میں پی آئی اے کی نجکاری کی بات کرتے ہیں، پاکستان کو کیا حاصل ہو گا ؟جس طرح انتہائی خفیہ طریقے سے اثاثوں کی evaluation کرائی گئی ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پی آئی اے کو کس قدر سستا بیچا جا رہا ہے، مثلاً اسلام آباد کے بلیو ایریا میں پی آئی اے کی شاندار بلڈنگ ہے، چاندنی میں نہائی ہوئی اس بلڈنگ کی قیمت 17 کروڑ لگوائی........

© Daily Jang


Get it on Google Play