”الیکشن کا چاند“
پیپلزپارٹی کے پُرجوش اور پُرعزم چیئرمین جن کے ابو ّ اُنہیں جلد از جلد وزیراعظم بنانے کے خواہش مند ہیں،اہل ِ وطن کو مبارکباد پیش کی ہے کہ الیکشن کا چاند طلوع ہو گیا ہے۔ان کی اور کسی بات سے، اور کسی کو جو بھی اختلاف ہو اِس سے اختلاف نہیں ہو سکتا کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو گیا ہے،اور اِس پر ہر شخص ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کر سکتا ہے۔ ہمارے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے برادر جج صاحبان البتہ اِس پر شکریے کے مستحق ہیںکہ اُنہوں نے چند لمحوں میں یہ ہمالہ سر کر ڈالا۔الیکشن کی تاریخ کو معمہ بنا ڈالا گیا تھا،الیکشن کمیشن کے اِس واضح اعلان کے باوجود کہ جنوری کے آخری ہفتے میں انعقاد ممکن ہو جائے گا،کسی کو یقین نہیں آ رہا تھا۔ بڑے بڑے دانشور شکوک و شبہات میں مبتلا تھے،اہل ِ سیاست کی حالت بھی مختلف نہیں تھی، وہ اپنے وسوسوں کو بڑھاتے اور پھیلاتے جا رہے تھے۔اور تو اور، نواز شریف کم و بیش چار سال ملک سے باہر گذار کر وطن واپس پہنچے، اور لاہور میں ایک انتہائی بڑے جلسے سے خطاب کر کے، اپنے حریفوں کو پریشان کر ڈالا، تو ان کی تقریر پر تبصرہ کرنے والے کئی مبصرین یہ سوال اٹھانے میں لگ گئے کہ انہوں نے انتخابات کی تاریخ کا مطالبہ کیوں نہیں کیا،اِس کا مطلب یہ نکالا جانے لگا کہ وہ انتخابات میں دلچسپی نہیں رکھتے،جب تک ان کے حریف ِ اوّل(عمران خان) کی سیاست کو دفن نہیں کر لیا جاتا،اُس وقت تک وہ کسی انتخابی خواہش کا اظہار نہیں کریں گے گویا ان کی پہلی ترجیح یہ ہے کہ عمران خان اُسی طرح آﺅٹ ہوں جس طرح وہ خود آﺅٹ کرائے گئے تھے،اس کے بعد گلیاں سنسان ہو جائیں گی تو وہ اپنی مرضی سے ٹہلتے، دوڑتے، بھاگتے دیکھے جا سکیں گے۔نواز شریف کے حریفانِ سیاست انہیں طعنے دینے لگے۔لاکھ........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website