پاکستان کا دوسرا بڑا شہر اور سب سے بڑے صوبے پنجاب کا دارالحکومت لاہور مسلسل دوسرے سال دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر آ رہا ہے، جس کا ائیر کوالٹی انڈیکس سب سے زیادہ ہے۔چین کا شہر بیجنگ دوسرے نمبر پر آلودہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لاہور انتہائی آلودہ ہے، جس کا انڈیکس دوسرے نمبر والے شہر سے لگ بھگ ایک سو زیادہ ہے۔ 2022ء میں بھی لاہور ہی آلودگی میں پہلے نمبر پر تھا اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے جن مزید شہروں کی آلودگی مضر صحت قرار پائی ہے ان میں پشاور، راولپنڈی، اسلام آباد اور ہری پور ہیں مجھے خوشگوار حیرت ہوئی ہے کہ آلودہ شہروں میں فیصل آباد، گوجرانوالہ، قصور سمیت کئی اور شہروں کے نام کیوں نہیں آئے ہیں؟ بقول جناب وجاہت مسعود صاحب آنکھ اُٹھا کر دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ زمین پر ایک نامعلوم پرچھائیں کی چادر تنی ہے۔

شاہین شاہ میں کپتانی کی قابلیت ہے: شاہد آفریدی

ہمارا کشمیر آج سے تقریباً 30 برس پہلے تک آلودگی سے پاک علاقہ تھا۔ آج بھی کشمیر کے بعض علاقوں کو آلودگی سے پاک کہا جا سکتا ہے۔ اگرچہ گندگی ہر جگہ پہنچ چکی ہے، بالخصوص مومی شاپر ہر جگہ پہنچ چکے اور جگہ جگہ بکھرے ہوتے ہیں،لیکن کشمیر کے شہروں میں بھی اب آلودگی بہت زیادہ ہو چکی ہے بڑی وجہ اس کی گاڑیوں کی بے ہنگم آمدورفت ہے اس کے علاوہ پانی کا بے جا استعمال، گرد اور جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر ہیں۔ ہمارا ملک دنیا کے ان چند ممالک میں آتا ہے جہاں کوڑے کو ٹھکانے لگانے کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔ یہ کام مشکل اور مہنگا ضرور ہے، لیکن یہ ترجیحاً کرنا چاہیے اس وقت دنیا میں ایسی ٹیکنالوجی عام ہے،جس کو استعمال کر کے کوڑے کی ری سائیکلنگ کی جاتی ہے اور اس سے وافر مقدار میں گیس پیدا کر لی جاتی ہے۔ میرے خیال میں تو ہمیں مواصلات، تعلیم، صحت اور دوسرے کئی شعبوں سے بھی کوڑہ ٹھکانے لگانے کے منصوبے کو ترجیح دینی چاہئے اگر ملک صاف ستھرا ہوگا تو صحت بھی بہتر ہو جائے گی۔ ہمارے ہاں کم از کم 25 فیصد بیماریوں کی وجہ گندگی اور آلودگی ہے، کسی ملک کے لوگوں کی سوچ، شعور اور تعلیم کا اندازہ اس ملک کی صفائی اور ٹریفک کے ڈسپلن سے لگایا جاتا ہے،جبکہ ہم ان دونوں میں سب سے آخری نمبر پر ہی آتے ہوں گے۔

ترجمان پنجاب حکومت کی بلاول بھٹو کے الزامات کی تردید

دراصل ہمارے ملک میں آج تک کوئی ایسی پالیسی بنی ہی نہیں جس سے ملکی مسائل کے حل کی طرف پیشرفت ہوتی، ہمارے ملک کے اندر کسی بھی چیز میں توازن نہیں ہے. ہمیں تو یہ ہی پتا نہیں کہ ہم بچے کتنے پیدا کر رہے ہیں اور شرح پیدائش کے مقابلے میں ملک کے اندر سہولیات اور وسائل پیدا کرنے کی شرح کیا ہے؟ اس کا اندازہ ملک کے کسی سرکاری ہسپتال میں داخل ہو کر بآسانی لگایا جا سکتا ہے، بلکہ اب تو نجی ہسپتالوں میں بھی اتنا رش ہوتا ہے کہ بندہ گھبرا ہی جاتا ہے. اسی طرح چھوٹے بڑے شہروں میں ٹریفک سے بھی ہماری بے اعتدالیوں کا صاف پتا چل جاتا ہے۔ دنیا تو صرف ہمارے شہروں میں ماحول کی آلودگی کو چیک کرتی ہے،لیکن یہاں تو پورا ملک ہی آلودہ ہے۔ یہاں ہر شعبہ ہائے زندگی آلودہ ہے، ہماری تعلیم آلودہ ہے، ہمارے ہسپتال انتہائی آلودہ ہیں، ہماری عدالتیں سب سے زیادہ آلودہ ہیں۔ ہماری سیاست آلودہ ہے، ہمارے انسانی رویے آلودہ ہیں۔ہماری سوچ آلودگی کا مرکز ہے. ہم نے تو اپنے دین کو بھی آلودہ کرنے سے نہیں چھوڑا۔

امریکی وزیر خارجہ ترکیہ پہنچ گئے، ترک انتظامیہ کی جانب سے سرد مہری کا مظاہرہ

یاد رکھیں کسی بھی ریاست میں پیدا ہونے والے بچے کے جو اس ریاست پر حقوق ہوتے ہیں ان میں سب سے پہلے اس کی معیاری اور مناسب خوراک ہوتی ہے. اس کے بعد اس کی صحت اور تعلیم کے لئے غیر آلودہ ماحول کا بندوبست ہے،ہم بچے پیدا کرتے وقت یہ فراموش کر جاتے ہیں کہ ان بچوں کی ذمہ داری بھی ہم نے لینی ہے، لیکن ہمارے ہاں والدین اور ریاست دونوں اپنے بچوں کو بے یار و مددگار انتہائی آلودگی میں چھوڑ کر ان سے اُمید لگا لیتے ہیں کہ یہ بڑے ہو کر والدین اور ریاست ماں کی خدمت کریں گے اور ہمارے بچے ملک میں ہر طرف چھائی ہوئی آلودگی، بے ترتیبی، سیاسی اور مذہبی ناہمواریوں میں پرورش پاتے ہوئے ہم عصر دنیا کے نوجوانوں سے کہیں دور آلودہ سوچ پال رہے ہوتے ہیں۔ اسی ماحول میں ان کی سوچ اس قدر محدود ہو جاتی ہے کہ وہ کسی تحقیق کے جھنجھٹ میں پڑنے کی بجائے جائز و ناجائز طریقے سے دولت اکٹھی(کمانے نہیں اکٹھی کرنے) کے چکر میں گھوم جاتے ہیں، اسی لئے آج ہماری پوری قوم جس جوش و جرات سے فلسطین کے لئے اپنے آنسوؤں میں دعائیں کر رہی ہے اسی شدت سے ملکی حالات کی بہتری کے لئے بھی کسی مسیحا یا معجزے کی منتظر رہتی ہے، لیکن جس طرح ہماری دعائیں فلسطینیوں کو بچانے سے قاصر ہیں اسی طرح پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لئے کسی مسیحا یا معجزے کا کوئی امکان موجود نہ ہے،کیونکہ پھل کھانے کے لئے پودے خود لگانا پڑتے ہیں اور ان کی حفاظت کا بندوبست بھی خود ہی کرنا ہوتا ہے۔ ہمارے ملک پر چھائی آلودگی اس وقت تک کم نہیں ہو گی جب تک ہم اپنی آلودہ سوچ کو عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق کھول کر صاف نہیں کریں گے اور ہماری ترجیحات کی سمت درست نہیں ہو گی۔ عام انتخابات کی باز گشت سنائی دی ہے۔ عوام کو موقع دیا جائے اور عوام کو بھی چاہئے کہ ذاتی پسند نا پسند سے اوپر اُٹھ کر انتخاب کریں اور امیدواروں سے حقیقی مسائل پر سوال کریں انہیں پوچھیں کہ سچ بتاو اس ملک کو کس نے آلودہ کیا ہے؟ اور ان سے عہد لیں کہ ہمارے پیارے وطن پر چھائی آلودگی کو صاف کیا جائے گا۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا؟

نوٹ:

کالم نگار کا مقصد درپیش مسائل کو اجاگر کرنا اور ان کے حل کی کوشش ہوتا ہے، ہم اس کے لئے کسی معاوضے کا تقاضا نہیں کرتے، ہماری انتہائی گزارش یہی ہوتی ہے کہ ذمہ داران حقیقی مسائل کی طرف توجہ دیں۔

٭٭٭٭٭

QOSHE -          میرے وطن کو آلودہ کس نے کیا ہے؟ - مختار چودھری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

         میرے وطن کو آلودہ کس نے کیا ہے؟

12 1
07.11.2023

پاکستان کا دوسرا بڑا شہر اور سب سے بڑے صوبے پنجاب کا دارالحکومت لاہور مسلسل دوسرے سال دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر آ رہا ہے، جس کا ائیر کوالٹی انڈیکس سب سے زیادہ ہے۔چین کا شہر بیجنگ دوسرے نمبر پر آلودہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لاہور انتہائی آلودہ ہے، جس کا انڈیکس دوسرے نمبر والے شہر سے لگ بھگ ایک سو زیادہ ہے۔ 2022ء میں بھی لاہور ہی آلودگی میں پہلے نمبر پر تھا اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے جن مزید شہروں کی آلودگی مضر صحت قرار پائی ہے ان میں پشاور، راولپنڈی، اسلام آباد اور ہری پور ہیں مجھے خوشگوار حیرت ہوئی ہے کہ آلودہ شہروں میں فیصل آباد، گوجرانوالہ، قصور سمیت کئی اور شہروں کے نام کیوں نہیں آئے ہیں؟ بقول جناب وجاہت مسعود صاحب آنکھ اُٹھا کر دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ زمین پر ایک نامعلوم پرچھائیں کی چادر تنی ہے۔

شاہین شاہ میں کپتانی کی قابلیت ہے: شاہد آفریدی

ہمارا کشمیر آج سے تقریباً 30 برس پہلے تک آلودگی سے پاک علاقہ تھا۔ آج بھی کشمیر کے بعض علاقوں کو آلودگی سے پاک کہا جا سکتا ہے۔ اگرچہ گندگی ہر جگہ پہنچ چکی ہے، بالخصوص مومی شاپر ہر جگہ پہنچ چکے اور جگہ جگہ بکھرے ہوتے ہیں،لیکن کشمیر کے شہروں میں بھی اب آلودگی بہت زیادہ ہو چکی ہے بڑی وجہ اس کی گاڑیوں کی بے ہنگم آمدورفت ہے اس کے علاوہ پانی کا بے جا استعمال، گرد اور جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر ہیں۔ ہمارا ملک دنیا کے ان چند ممالک........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play