سردار محمد چودھری کی زندگی کا ایک ورق
سردار محمد چودھری کا شمار پاکستان کے دیانت دار، محنتی اور وفا شعار پولیس آفیسرز میں ہوتا ہے۔وہ پیدا تو 1937ء میں ہندوستان کے ضلع ہوشیارپور کے نواحی قصبے کوٹھیڑہ جسوالاں میں ہوئے لیکن ان کی پہچان قیام پاکستان کے بعد ٹوبہ ٹیک سنگھ کے حوالے سے ہوئی۔وہ ایک انتہائی غریب کسان کے بیٹے تھے، جو تقسیم ہند کے بعد والدین کے ہمراہ پاکستان چلے آئے۔انہوں نے اپنا لڑکپن ٹوبہ ٹیک سنگھ میں گزارا۔ بعدازاں محکمہ پولیس میں 1963ء کو ملازم ہوگئے اور1997ء کو انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔انہوں نے ایک دیانت دار،فرض شناس اور خدا ترس پولیس آفیسر کی حیثیت سے شہرت پائی۔13 نومبر2004ء کو وہ دنیا سے رخصت ہوئے۔انہوں نے اپنی سوانح عمری "متاع فقیر " میں زندگی کے بیشمار ایسے واقعات قلمبند کیے ہیں، جو موجودہ بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی مشعل راہ ثابت ہوں گے۔درج ذیل تحریر ان کی سوانح عمری سے لی گئی ہے۔وہ لکھتے ہیں کہ میرے والد کو ٹوبہ تحصیل میں چپڑاسی کی ملازمت مل گئی،ان کی ڈیوٹی ٹوبہ ٹیک سنگھ کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ کے ساتھ لگا دی گئی۔ان کو رہائش کے لیے کوٹھی سے ملحقہ ایک کمرے کا کوارٹر دے دیا گیا۔پیٹ بھرنے کے لئے والد صاحب سمیت سب نے کام کرنا شروع کردیا۔ میں اور میری بہن موتیے کے پھول چن کر ہار بناتے اور میں ان ہاروں کو ریلوے سٹیشن پر بیچ آتا۔کوئی مسافر مجھے سامان اٹھانے کا کہتا تو میں قلی کا کام بھی کرلیتا۔ ایک دن ایک شخص نے مجھے اپنا بیگ اٹھانے کو کہا میں وہ بیگ اٹھا کر اس کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔وہ ایک چائے خانہ پر بیٹھ گیا اور چائے کے دو پیالوں کا آرڈر دے دیا۔چائے خانہ معمولی سے لکڑ ی کے کھوکھے میں........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website