ذہن ایک وقت میں بہت سے موضوعات میں الجھا ہوا ہے محکمہ صحت نارووال میں پولیو ڈیوٹی میں ہونے والی بے ضابطگیوں پر لکھنا چاہتا ہوں جس کے بارے مختلف اخبارات میں پڑھا ہے، جس میں محکمہ صحت کے ضلعی افسروں کی ملی بھگت کا سنتے ہیں، لیکن نہیں لکھا جارہا۔

لاہور کے علاقے چوہنگ میں قتل کی لرزہ خیز واردات پر لکھنے کا چاہا جس میں کم عمر ڈرائیور کو بچانے کے لئے ساتھیوں کی فائرنگ سے سعودی پلٹ میڈیکل کی طالبہ جاں بحق ہو گئی اس پر بھی نہیں لکھا گیا۔

کراچی راشد منہاس روڈ پر شاپنگ مال میں لگنے والی آگ نہ جانے کتنے دلوں تک پھیلی جس کی وجہ بشارٹ سرکٹ بتائی گئی، عمارت میں آگ بجھانے کے آلات اور ایمرجنسی اخراج نہیں تھا اور عمارت کا نقشہ غیر قانونی طریقے سے پاس کیا گیا تھا۔ عمارت کی تعمیرات میں ناقص میٹریل بھی استعمال ہوا، کے الیکٹرک اور فائر بریگیڈ نے ناقص میٹریل کے باوجود این او سی جاری کیا۔اس سانحے میں 11 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ اس پر بھی لکھنا لازم ہے کہ دنیا میں دکانیں مارکیٹیں کسی اصول کسی ضابطے پر بنتی ہیں تاکہ لوگ حادثات سے محفوظ رہیں، لیکن اس آگ سے بڑی آگ جس نے ارض مقدس فلسطین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے وہ آگ آتش دوزخ سی ہے کہ جو روز بروز بڑھتی اور بھڑکتی جاتی ہے میں اس آگ کی تپش کو اپنے دِل میں محسوس کررہا ہوں ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر گرتے پڑتے جلتے مرتے معصوم بچوں کے وڈیو کلپس دیکھتا ہوں تو آنکھیں بند کرلیتا ہوں کہ میں یوں تو شیر کے منہ ہاتھ ڈال سکتا ہوں، لیکن چھوٹے سے فلسطین اور نہتے فلسطینیوں پر ایسا ظلم ہوتا نہیں دیکھ سکتا اسرائیلی غنڈے فلسطین کو نیست و نابود کردینے کے درپے ہیں یہ تو عام روٹین ہے کہ ایک کم سن بچے کی اسرائیلی سورماؤں نے گردن دبوچ رکھی ہے یا جسے چاہا جس وقت چاہا اسرائیلی فوجی نے کسی بھی فلسطینی خاتون بچے یا نوجوان کو گولی مارکر شہید کر دیا گویا اسرائیلیوں کے لئے یہ عام بات ہے اور حیرت ہے کہ عالم اسلام اسے گوارہ کئے ہوئے ہے اور ناگوار شائد ہم پر بھی نہیں گذرتا کہ ہم نے بھی تو عملی اقدامات نہیں کئے۔

جنوبی افریقا میں پلاٹینم کی کان میں حادثہ، 11 مزدور ہلاک اور 75 زخمی

یہ پرانی بات ہے جب کراچی میں آئے روز قتل کی لرزہ خیز وارداتیں ہوتی تھیں بوری بند لاشوں کا سلسلہ دراز تھا دہشت گردی تھی۔کراچی میں ایک مشاعرے کا اہتمام کیا گیا پروین شاکر حیات تھیں وہ مشاعرے میں شرکت کے لئے کراچی نہ گئیں ان سے پوچھا گیا کہ آپ کراچی مشاعرے میں شرکت کے لئے کیوں نہیں گئیں تو انہوں نے جواب دیا کہ گھر میں ماتم ہو اور ہم مشاعرے پڑھتے جائیں کچھ مناسب نہیں لگتا۔فلسطین بھی تو ہمارا گھر ہے۔

آج ہمارا فلسطین کربلا سے سانحے سے دوچار ہے جہاں ہر دن ہر رات کربلائی مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں اور ہمارے ٹی وی چینلز پر خواتین اپنے چہروں کی جلد کو بہتر کیسے بنا سکتی ہیں ایسے شوز چل رہے ہیں، حالانکہ ہمیں خود کو سفارتی۔میڈیا ہر محاذ فلسطین کے لئے وقف کر دینا چاہئے۔ تمام اسلامی ممالک کے معمولات بھی اسی طرح ہیں جس طرح ہمیشہ سے تھے کسی ملک میں کہیں سوگ نہیں۔ فلسطین ہماری اسلامی تہذیب و تاریخ کا گہوارہ ہے جہاں نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معراج کی رات انبیاء کرام کی امامت کرائی اسی مسجد اقصی کہ جس کی طرف رخ کرکے مسلمان نماز ادا کرتے تھے کو یہودیوں نے مقفل کررکھا اور عالم اسلام اس اضطراب میں مبتلا ہی نہیں کہ جو اضطراب لمحہ بھی چین سے بیٹھنے نہ دے اور جب اس اضطراب میں ہم مبتلا ہو گئے تب قبلہ اول آزاد ہو جائے گا،لیکن شائد ابھی اپنے محلوں میں شان و شوکت سے جلوہ فرما عالم اسلام کے حکمران اس بات کے منتظر ہیں کہ یہودیوں کے بڑھتے ہوئے ناپاک قدم انکی طرف اٹھیں خدانخواستہ ایسی صورت میں نرم اور گرم بستروں پر محو استراحت حکمران بھاگنے کی کوئی راہ بھی نہیں پائیں گے۔ برصغیر پاک و ہند میں جب انگریز تجارت کے بہانے آکر مسلط ہوگیا تو اس نے مغل بادشاہ اور شہزادوں سے جو سلوک کیا تھا تاریخ اس کی امین ہے شہزادوں کے سر قلم کردئیے گئے شہزادیوں کو لونڈیاں بنا لیا گیا۔

احسن اقبال نے ن لیگ کی انتخابی مہم شروع نہ ہونے کی وجہ بتادی

بڑی بڑی جاگیروں کے نواب بے یارو مددگار ہوگئے مغل شہزادوں کو دفنانے کا موقع تک نہیں دیا گیا جیسے آج فلسطین میں یہودی۔فلسطین کے شہیدوں کو سپرد خاک کرنے کی اجازت نہیں دے رہے۔ آخری مغل بادشاہ کے ساتھ انگریزوں نے جو سلوک روا رکھا وہ اذیت ناک لمحے بھی تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہیں یہ گورے امریکی ہوں یا برطانوی یا اسرائیلی یہ کسی سے وفا نہیں کرتے مسلمان تو انہیں ایک آنکھ نہیں بھاتے کل یہ برصغیر میں اپنے ظلم کی داستانیں رقم کر رہے تھے تو آج فلسطین میں یہودیوں سے مل کر ستم کے نئے باب لکھ رہے ہیں اور ان کے مسلمانوں کو دئیے گئے گھاؤ بھی ایسے ہیں کہ وقت کا مرہم بھی انہیں مندمل نہیں کرسکا اور یہ اسلام دشمن قوتوں کا ایک نفسیاتی مسئلہ بھی ہے کہ وہ مسلمانوں کو جسمانی یا روحانی طور پر گھائل کرکے لطف پاتے ہیں آج پوری دنیا میں لاکھوں لوگ فلسطین پر اسرائیلی مظالم کے خلاف سراہا احتجاج ہیں، لیکن کیا ظالموں کے کانوں پر جوں تک بھی رینگی؟اور انگریز اپنے کسی کتے کے معمولی زخمی ہونے پر بھی تڑپ اٹھتے ہیں اس کے ہسپتال پہنچانے کے لئے ہیلی کاپٹر کی ضرورت ہو تو وہ بھی منگوا لیتے ہیں یہ دہرا معیار ہی تو دین اسلام نے ختم کیا ظہور اسلام سے قبل جہالتوں وحشتوں اور ناانصافیوں کا دوردورہ تھا پھر نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رحمت العالمین بن کر کائنات میں جلوہ افروز ہوئے انسان تو انسان جانوروں کے حقوق بھی مقرر ہوگئے تمام چھوٹے بڑے لائق تحسین و احترام کہلائے غیر مسلم کے لئے بھی انصاف و احترام کا وہی پیمانہ مقرر ہوا جو ایک مسلمان کے لئے تھا نبی مکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ سے لے حضرت عمر فاروق ؓ تک اور ہنوزاسلام کی تاریخ ایسی باتوں سے بھری پڑی ہے کہ کسی مسلمان کے مقابلے میں غیر مسلم کو ترجیح دی گئی یا اس کے حق میں فیصلہ دیا ہواور اسلام کی اسی منصفانہ روش سے جل کرشائد غیر مسلم طاقتوں نے مسلمانوں سے بغض رکھا، کیونکہ یہ کافر تو ہیں ہی تشدد پسند۔ لیکن یہ بڑا دل شکن اور افسوسناک امر ہے کہ بھولے بھالے مسلم حکمران بھی ان عیار اور مکار مسلم دشمنوں کے جھانسے میں آگئے اور اگر مسلمانوں نے یہودیوں سے ایک بار دھوکہ کھایا ہوتا تو کوئی اور بات تھی مسلمان تو ہر بار صیہونیت سے فریب کھا گئے وگرنہ سعودی عرب سمیت دیگر مسلم حکمران کبھی یہودیوں کو اپنے ملک میں آنے کی اجازت نہ دیتے اس لئے اب بھی وقت ہے کہ مسلم حکمران سنبھل جائیں اور متحد ہو کر اپنا پر امن جوہری پروگرام شروع کردیں کہ جز اسکے اب کوئی چارہ نہیں۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا؟

QOSHE -      اب کوئی چارہ نہیں  - ندیم اختر ندیم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

     اب کوئی چارہ نہیں 

9 0
29.11.2023

ذہن ایک وقت میں بہت سے موضوعات میں الجھا ہوا ہے محکمہ صحت نارووال میں پولیو ڈیوٹی میں ہونے والی بے ضابطگیوں پر لکھنا چاہتا ہوں جس کے بارے مختلف اخبارات میں پڑھا ہے، جس میں محکمہ صحت کے ضلعی افسروں کی ملی بھگت کا سنتے ہیں، لیکن نہیں لکھا جارہا۔

لاہور کے علاقے چوہنگ میں قتل کی لرزہ خیز واردات پر لکھنے کا چاہا جس میں کم عمر ڈرائیور کو بچانے کے لئے ساتھیوں کی فائرنگ سے سعودی پلٹ میڈیکل کی طالبہ جاں بحق ہو گئی اس پر بھی نہیں لکھا گیا۔

کراچی راشد منہاس روڈ پر شاپنگ مال میں لگنے والی آگ نہ جانے کتنے دلوں تک پھیلی جس کی وجہ بشارٹ سرکٹ بتائی گئی، عمارت میں آگ بجھانے کے آلات اور ایمرجنسی اخراج نہیں تھا اور عمارت کا نقشہ غیر قانونی طریقے سے پاس کیا گیا تھا۔ عمارت کی تعمیرات میں ناقص میٹریل بھی استعمال ہوا، کے الیکٹرک اور فائر بریگیڈ نے ناقص میٹریل کے باوجود این او سی جاری کیا۔اس سانحے میں 11 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ اس پر بھی لکھنا لازم ہے کہ دنیا میں دکانیں مارکیٹیں کسی اصول کسی ضابطے پر بنتی ہیں تاکہ لوگ حادثات سے محفوظ رہیں، لیکن اس آگ سے بڑی آگ جس نے ارض مقدس فلسطین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے وہ آگ آتش دوزخ سی ہے کہ جو روز بروز بڑھتی اور بھڑکتی جاتی ہے میں اس آگ کی تپش کو اپنے دِل میں محسوس کررہا ہوں ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر گرتے پڑتے جلتے مرتے معصوم بچوں کے وڈیو کلپس دیکھتا ہوں تو آنکھیں بند کرلیتا ہوں کہ میں یوں تو شیر کے منہ ہاتھ ڈال سکتا ہوں، لیکن چھوٹے سے فلسطین اور نہتے فلسطینیوں پر ایسا ظلم ہوتا نہیں دیکھ سکتا اسرائیلی غنڈے فلسطین کو نیست و نابود کردینے کے درپے ہیں یہ تو عام........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play