سیاست میں دلچسپی اور حصہ لینے والے کامیاب لوگ حتی الوسع اس سرگرمی کو جاری رکھنے کی ممکنہ جدوجہد کرتے رہتے ہیں جبکہ اس شعبہ میں ناکامی سے دو چار ہونے والے حضرات و خواتین عموماً جلد ہی مزید تگ و دو کرنے سے منہ موڑ لیتے ہیں کیونکہ یہ کوئی آسان اور عام لوگوں کی مالی سکت، ذہنی کاوش اور جسمانی قوت کی استعداد سے کہیں بڑھ کر انسانی اوصاف اور وسائل کی ضروریات کی فراہمی کا طلب گار معاملہ ہے۔ اس میدان میں قانونی شرائط پوری کرنے کے علاوہ حریف امیدواروں کی خوبیوں اور صلاحیتوں سے بھی خوب مقابلہ درپیش ہوتا ہے کیونکہ زیادہ مشکل مرحلہ عوام کی اکثریتی حمایت کی خاطر ان کے مسائل اور مشکلات کو عبور کرنا ضروری امتحان بن جاتا ہے۔ امیدواروں کی عوامی مسائل سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت حریف امیدواروں کی فہم و فراست اور خطابت کا جواب دینا اور بالآخر اپنے ملک یا صوبے میں دستیاب متعلقہ وسائل اور سہولتوں کی دستیابی کے لحاظ سے لوگوں کی مشکلات کو ان وسائل سے کم کرنے کی سعی کرنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔ اس طرح حصولِ اقتدار کی کشمکش میں ملکی آئین و قانون کو بھی احترام کی نگاہوں سے دیکھنا اور ان پر عمل ضروری تقاضا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے تمام نکات و ہدایات کی پابندی کرنا بھی ہر انتخابی امیدوار پر لازم ہے۔ ان کی خلاف ورزی کے ارتکاب پر امیدوار حضرات و خواتین پر جرمانوں کی سزا عائد کی جا سکتی ہے۔ بلکہ بعض شرائط پر عمل درآمد سے اجتناب پر انتخابی امیدوار ہونے کی حیثیت پر نا اہلی کی کڑی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔ اس لئے امیدواروں کو انتخابی مہم کے دوران مذکورہ بالا شرائط کی پابندی اشد ضروری قرار دیا جاتا ہے بصورت دیگر وہ انتخابی مقابلوں سے نا اہل ہو کر کامیاب ہونے کی دوڑ میں شامل نہیں رہ سکتے۔ ان خدشات کے پیش نظر امیدوار حضرات کو بہت محتاط ہو کر انتخابی مہم چلانا ہوتی ہے۔ اس بارے میں یہ امر قابل توجہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے چند ہفتے قبل ضابطہ اخلاق میں ایک یہ شرط یا نکتہ یہ بھی نافذ کیا گیا ہے کہ انتخاب کے بعد کسی الیکشن عذرداری کے لئے ایک لاکھ روپے کی فیس یا رقم ادا کرنا ضروری ہوگا۔ معاملہ ہذا میں گزارش یہ ہے کہ یہ فیس قومی اسمبلی کی ایک نشست کے لئے عائد کی جائے جبکہ کسی صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کے لئے یہ مطالبہ یا رقم نصف کر کے مبلغ 50 ہزار روپے کی جائے تاکہ صوبائی اسمبلی کی نشست پر نصف رقم کی فیس ہی متعلقہ امیدوارو کو ادا کرنی پڑے۔ دیگر شرائط پر بھی امید وار حضرات و خواتین کو نہایت احتیاط اور ذمہ داری سے عمل درآمد کرنا لازم ہوتا ہے۔ تاکہ ان علاقوں اور انتخابی حلقوں میں امن و امان اور آئین و قانون پر خلوصِ نیت سے عمل کیا جائے۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت؛چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے جیل ٹرائل کے حکم نامے کیخلاف درخواست دائر

گزشتہ چند ہفتوں سے بعض نمائندوں اور امیدواروں کی جانب سے انتخابی مہم چلانے کے دوران ایک اصطلاح لیول پلیٹنگ فیلڈ کی فراہمی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اس سہولت کے لئے کسی مخصوص امیدوار یا جماعت کے افراد کے لئے کوئی اضافی رعایت سے تو دیگر امیدوار حضرات ایسی شکوہ یا اعتراض کر سکتے ہیں۔ لہٰذا ایسی نوازش سے گریز کیا جانا ہی بہتر انداز ہے جو اختیار کیا جائے تو دیگر امیدواروں کو بھی کسی عنایت و آسائش کا مطالبہ کرنے کی ہمت اور موقع لینے کی جرات نہیں ہوگی۔

انتخابی مہم میں مہذب آداب و اطوار کے اظہار سے عوام کے ووٹ لینے کی اپیل کی جائے حریف نمائندوں پر بے جا الزامات لگانے انہیں بدنام کرنے اور بلا جواز کیچڑ اچھالنے کی روش سے حتی المقدور اجتناب کیا جائے۔ اب ہمارے سیاسی نمائندوں کو بھی شائستہ الفاظ و انداز سے حریف امیدواروں کو مخاطب کرنے کی روایت پروان چڑھانا ہو گی تاکہ جواب الجواب کی کارروائی سے سیاسی جلسوں اور اجتماعات میں کارکنوں کے باہمی لڑائی جھگڑوں کے حالات اور واقعات رو نما نہ ہوں بلکہ ان کو ہمیشہ کے لئے ترک کرنے کی منصوبہ سازی اور حکمت عملی تشکیل دی جائے۔ ہمارے ملک کے بعض بد زبان اور غیر ذمہ دار عناصر اپنی دلیری کا مظاہرہ کرنے کی آڑ میں حریف امیدواروں کے خلاف جو خرافات و غلط حرکات بگڑے ناموں اور القابات کا استعمال کرتے ہیں ان سے نہ صرف ان کی جماعت بلکہ پورے ملک کی جگ ہنسائی ہوتی ہے۔ بیشک ایسی بے ہودہ اور قابل اعتراض زبان درازی کو جلد اور ہمیشہ کے لئے خیر باد کہہ دینے میں ہی ہماری بھلائی اور بہتری ہے۔

امام الحق نے بابراعظم کے ساتھ دوستی کا احق ادا کر دیا ، سوشل میڈیا پر پیغام وائرل ہو گیا

سیاست میں مساوی مواقع اور یکساں طرز عمل فراہم کر کے پر امن آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے حالات سب اہل امیدواروں کے لئے فراہم کئے جائیں۔ یہ امر بھی ذہن نشین رکھنا ضروری ہے کہ انتخابی مہم سے انتخابی روز تک کسی دھونس، دباؤ اور دھمکیوں سے حریف امیدواروں کو مرعوب اور خوف زدہ کر کے مقابلوں سے دستبردار کرانے کی تمام کوششوں اور مواقع کو جلد قانونی کارروائی کر کے ناکام بنایا جائے۔ بلکہ علاقوں اور انتخابی حلقوں میں تا حال جہالت اور جارحیت کی کارروائیوں کی بنا پر حریف امیدواروں کو آزادی سے انتخابی عمل میں حصہ لینے کی اجازت اور ماحول فراہم نہیں کیا جاتا۔ اس غیر قانونی روش پر الیکشن کمیشن کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بروقت استعمال سے فوری قابو پانے کے انتظامات کی ضرورت ہے۔

نئی حلقہ بندیوں کے تحت قومی اسمبلی کی 6 نشستیں کم ہو گئیں

QOSHE -       منصفانہ، آزادانہ انتخابات جمہوریت کی منزل! - مقبول احمد قریشی، ایڈووکیٹ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      منصفانہ، آزادانہ انتخابات جمہوریت کی منزل!

6 0
01.12.2023

سیاست میں دلچسپی اور حصہ لینے والے کامیاب لوگ حتی الوسع اس سرگرمی کو جاری رکھنے کی ممکنہ جدوجہد کرتے رہتے ہیں جبکہ اس شعبہ میں ناکامی سے دو چار ہونے والے حضرات و خواتین عموماً جلد ہی مزید تگ و دو کرنے سے منہ موڑ لیتے ہیں کیونکہ یہ کوئی آسان اور عام لوگوں کی مالی سکت، ذہنی کاوش اور جسمانی قوت کی استعداد سے کہیں بڑھ کر انسانی اوصاف اور وسائل کی ضروریات کی فراہمی کا طلب گار معاملہ ہے۔ اس میدان میں قانونی شرائط پوری کرنے کے علاوہ حریف امیدواروں کی خوبیوں اور صلاحیتوں سے بھی خوب مقابلہ درپیش ہوتا ہے کیونکہ زیادہ مشکل مرحلہ عوام کی اکثریتی حمایت کی خاطر ان کے مسائل اور مشکلات کو عبور کرنا ضروری امتحان بن جاتا ہے۔ امیدواروں کی عوامی مسائل سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت حریف امیدواروں کی فہم و فراست اور خطابت کا جواب دینا اور بالآخر اپنے ملک یا صوبے میں دستیاب متعلقہ وسائل اور سہولتوں کی دستیابی کے لحاظ سے لوگوں کی مشکلات کو ان وسائل سے کم کرنے کی سعی کرنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔ اس طرح حصولِ اقتدار کی کشمکش میں ملکی آئین و قانون کو بھی احترام کی نگاہوں سے دیکھنا اور ان پر عمل ضروری تقاضا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے تمام نکات و ہدایات کی پابندی کرنا بھی ہر انتخابی امیدوار پر لازم ہے۔ ان کی خلاف ورزی کے........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play