غربت اور بیروزگاری ایسے روگ ہیں کہ اچھے بھلے انسان کو بھی نڈھال کردیتے ہیں۔ غریب ہونا اگرچہ کوئی گناہ نہیں لیکن ہمارے ملک میں اسے سنگین جرم سے تعبیر کیا جاتا ہے ایک غریب شخص ہمارے معاشرے میں قابل رحم ہے نہ قابل قدر کہ ایک مفلوک الحال کو تو جیسے جینے کا حق ہی نہیں زندگی بھی جیسے اس کے لیے کوئی مذاق ہے، اس لئے ایک غریب پر لازم ہے کہ وہ چپ چاپ یہاں جیسے تیسے ہو جیون کرتا جائے ورنہ لوگ اسکا جینا بھی دشوار کردیتے ہیں اور اگر کوئی تعلیم یافتہ ہے لیکن کسی اعلی عہدہ پر فائز نہیں یا وہ محنت کا پہاڑ دن گزار کر دووقت کی روٹی کے بمشکل قابل ہوپاتاہے تو یہ بھی ہمارے معاشرے میں حرص و ہوس کے مارے ہوؤں کو قبؤل نہیں یہ درست ہے کہ اسلام تمام انسانوں کو مساوی حقوق دیتا ہے لیکن اسلام کو یہاں ماننے اور سمجھنے والے ہیں ہی کتنے؟یا اصول و ضوابط پر چلنے والے اور قوانین کی پاسداری والے کتنے ہیں۔یوں تو ہم پانچ وقت مسجد میں جا کر بارگاہ الٰہی میں سر بسجود بھی ہوتے ہیں لیکن مسجد سے نکلتے ہی ہماری طبیعت کی کیفیت نہ جانے بدل کیوں جاتی ہے۔ہم دنیاوی کاموں میں کھو کر رہ جاتے اتنا کھو جاتے ہیں کہ ہمیں صحیح اور غلط کا ہوش تک نہیں رہتا۔

ڈالر کی قدر میں تنزلی کا سلسلہ جاری، آج مزید سستا ہو گیا

نارووال۔پنجاب کے اہم اضلاع میں شمار ہوتا ہے جو اپنی تاریخ اور شخصیات کے حوالے سے بڑی اعلی اور پختہ یادوں کا امین ہے اس ضلع سے ایک خبر مختلف اخبارات میں پڑھنے کو ملی کہ نارووال میں پولیو ڈیوٹیوں میں بیضابطگیاں پائی گئی ہیں۔۔

یہ بیسویں صدی کا آغاز تھا جب پولیو کے کیسز سامنے آنا شروع ہوئے۔پولیو کہ جس کے خاتمے کیلئے ترقی پذیر ممالک میں 1970ء کے بعد سے عالمی سطح پر کوششیں کی جارہی ہیں اس سے پہلے پولیو ترقی یافتہ ممالک کے صنعتی علاقوں میں پایا گیا جس کی ہلاکت انگیزیوں نے ہر ایک کو اپنے خوف میں مبتلا رکھا۔دنیا میں مختلف امراض کے علاج کے لیے ہمیشہ سے بڑے پیمانے پر تحقیق و تدقیق کی گئی ہے ایک وقت تھا کہ چیچک کے مرض نے دنیا کے لوگوں کی نیندیں اڑا رکھی تھیں 1988ء میں چیچک کے تدارک پر کام ہوا اس پر قابو بھی پالیا گیا تو پولیو نے سر اٹھا لیا جس سے دنیا میں لوگ اپاہج اور معذور ہو رہے تھے تو چیچک پر کنٹرول کرنے کے بعد ڈبلیو ایچ او کی ساری توجہ پولیو پر مرکوز ہوگئی جب دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں پولیو کی وبا پھیلی تو 1950ء میں اس کی ویکسین تیار ہوئی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں کچھ اُمید بندھ گئی کہ اس مہلک مرض سے پیچھا چھوٹے گا اور پھر ایسا ہی ہوا ترقی یافتہ ممالک میں پولیو کی ویکسینیشن سے اس پر قابو پالیا گیا تو معلوم ہوا کہ صرف ترقی یافتہ نہیں ترقی پذیر ممالک بھی اس کی زد میں آگئے ہیں پولیو کے مرض کے حوالے سے جن تین ممالک میں پولیو قابو سے باہر تھا ان میں پاکستان۔افغانستان اور نائجیریا شامل ہیں 1980ء کی دہائی میں دنیا کے 125 ممالک یہ وبائی مرض پھیل چکا تھا لیکن عالمی سطح پر ہونے والی کوششوں سے اس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملی 1994ء تک امریکہ میں پولیو پر قابو پالیا گیا تھا اور پھر اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ 2000ء تک اس مرض پر مکمل طور پر قابو پانا ہے 2002.3ء تک یورپ اور صرف چھ ممالک میں یہ مرض باقی رہاجس کے بعد اس کی مسلسل ویکسینیشن سے اس مرض کے خاتمے میں بڑی کامیابیاں ملیں دنیا کے پولیو کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات قابل صد تحسین ہیں پاکستان میں بھی حکومت پاکستان نے پولیو کی ویکسینیشن میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی شہریوں کو ایجوکیٹ کیا گیااور پوری ذمہ داری سے پولیو کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات کئے لیکن ہمارے مختلف محکموں کے ملازم اکثر حکومتی اقدامات کے آڑے بھی آجاتے ہیں۔حکومت کے عوام دوست اقدامات کا ثمر عام آدمی تک پہنچنے نہیں دیتے۔ نارووال میں پولیو کی ویکسینیشن میں کرپشن کا اخبارات میں پڑھا لیکن یہ کرپشن بڑے باریک طریقے سے کی جاتی ہے جس میں کرپشن کا شائبہ تک نہ ہو۔

شاہ رخ خان کی فلم ’ڈنکی‘ کا ٹریلر جاری، سوشل میڈیا پر دھوم

خبر کے مطابق دو ماہ قبل پولیو کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں تو ضلعی افسر کو بتایا گیا کہ اس میں کرپشن ہورہی ہے لیکن دوماہ بعد یعنی حالیہ پولیو کی ڈیوٹیوں میں بھی وہی معاملہ تھا بات زیادہ پیچیدہ نہیں۔ایک تو پولیو ڈیوٹی لگانے والے ڈیوٹی کرنے والے سے کچھ مراعات مانگ لے گا یا وہ ڈیوٹیاں ہی اپنے گھر والوں کی لگا دے گا تاکہ پولیو ڈیوٹی سے آنے والا پیسہ کہیں اور نہ جائے۔ حالانکہ آج سے دس پندرہ سال قبل جب پولیو کی ڈیوٹیاں لگائی جاتی تھیں توڈیوٹی کرنے والی ورکرز کو کوئی رقم نہیں ملتی تھی۔ ہیلتھ ورکرز کو یہ خدمات فری انجام دینا ہوتی تھیں پھر آٹھ دس سال قبل پولیو ڈیوٹی کے کوئی آٹھ سو روپے ملتے رہے ہیلتھ ورکرز پورا ہفتہ دن بھر کی محنت کے بعد وہ آٹھ سو روپے لینے کی اہل ہوتیں وقت کے ساتھ پولیو ڈیوٹی کی رقم میں دو چار پانچ ہزار کا اضافہ ہوتا گیا دوماہ قبل ہونے والی پولیو ڈیوٹی کے بارہ ہزار سے کچھ اوپر آنا شروع ہوئے تو مبینہ طور پر محکمہ صحت نارووال کے افسروں نے آٹھ دس سال پرانی اور تجربہ کار ورکرز کو نظر انداز کرکے انکی جگہ ناتجربہ کار ایسے لوگ شامل کرلئے جو ان کے اپنے ہی گھر کے لوگ تھے ضلع کے متعلقہ محکمہ کے ایک ملازم نے اپنے بچوں اپنے بھتیجے اور محلے داروں کی ڈیوٹیاں لگا دیں قابل ذکر امر یہ ہے کہ اس ملازم کا بھتیجا گیس سلنڈر بھرنے کاکام کرتا ہے اسے بھی ڈیوٹی میں شامل کرلیا گیا پولیو ڈیوٹی کی ٹریننگ ایک روز پر مشتمل ہوتی ہے صد حیف کہ گیس بھرنے والا ایک روز کی ٹریننگ کے بعد ڈیوٹی کرتا ہے اور آٹھ دس سال سے قابل ورکرز کو نکال دیا جاتا ہے مذکورہ خبر کے مطابق گراؤنڈ میں ڈیوٹی کوئی اور کررہا ہے اور آئی ڈی کارڈ کسی اور کا لگا دیاجاتا ہے حتیٰ کہ گراؤنڈ میں پولیو کی سات ٹیمیں ہیں تو ریکارڈ میں دس ٹیمیں شامل کی جاتی ہیں۔

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں نیا ریکارڈ قائم

بظاہر یہ معمولی سی بات ہے لیکن سوچئیے کہ عالمی سطح پر پولیو کے قطروں کے حوالے سے کیا کیا کوششیں ہورہی ہیں اور یہاں کیا ہورہا ہے حالانکہ پاکستان کی پولیو کی مہم میں بڑی خدمات ہیں بڑی قربانیاں ہیں پاکستان کے کئی ورکرز شہید بھی ہوئے ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ نارووال میں تعینات افسروں کا تعلق ایک ہی ضلع (نارووال) سے ہے اور جب اوپر سے نیچے تک سب ایک ہی ضلع سے ہونگے تو کہنے کی ضرورت نہیں کہ کرپشن کی راہیں کتنی ہموار ہونگی اور جب کرپشن کی راہیں ہموار ہو جائیں تو افسر ملازم کا فرق مٹ کررہ جاتا ہے یہ تو ایک نارووال ضلع کی مبینہ کرپشن کا قصہ ہے اگر سچ ہے تو اس سے نارووال میں پولیو کے خلاف عالمی مہم متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

اسلام آباد: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے (ن) لیگ کے سابق چیئرمین سمیت 4 افراد قتل

اعلی حکام کے لئے ضرورت ہے کہ وہ پولیو کی ڈیوٹیوں کا عمل صاف اور شفاف بنائیں تاکہ پولیو کی عالمی کوششوں میں ہمارا سافٹ امیج بنا رہے نارووال کے سی ای او سے جب نارووال کے ایک صحافی نے اس ضمن میں پوچھا تو انہوں نے کہا میرے پاس کوئی تحریری شکائت نہیں پہنچی لیکن محکمہ کے ایک ملازم کے بچوں بھتیجوں اور محلے داروں کی ڈیوٹیاں لگانے کا وہ بھی کوئی جواب نہ دے پائے جبکہ جواب تو یہی ہے کہ کون تحریری شکائت کرکے خود کو عذاب میں مبتلا کرے البتہ سوال یہ ہے کہ اس ملک کے محکمہ صحت سمیت دیگر محکموں کے افسران کو من مانیاں کرنے سے روکے کون؟

جکارتہ میں کھڑا ایئربس 320 طیارہ اسلام آباد واپس پہنچ گیا، لیز کی مد میں کتنی رقم ادا کی؟

QOSHE -       غلط اور صحیح  - ندیم اختر ندیم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      غلط اور صحیح 

18 0
06.12.2023

غربت اور بیروزگاری ایسے روگ ہیں کہ اچھے بھلے انسان کو بھی نڈھال کردیتے ہیں۔ غریب ہونا اگرچہ کوئی گناہ نہیں لیکن ہمارے ملک میں اسے سنگین جرم سے تعبیر کیا جاتا ہے ایک غریب شخص ہمارے معاشرے میں قابل رحم ہے نہ قابل قدر کہ ایک مفلوک الحال کو تو جیسے جینے کا حق ہی نہیں زندگی بھی جیسے اس کے لیے کوئی مذاق ہے، اس لئے ایک غریب پر لازم ہے کہ وہ چپ چاپ یہاں جیسے تیسے ہو جیون کرتا جائے ورنہ لوگ اسکا جینا بھی دشوار کردیتے ہیں اور اگر کوئی تعلیم یافتہ ہے لیکن کسی اعلی عہدہ پر فائز نہیں یا وہ محنت کا پہاڑ دن گزار کر دووقت کی روٹی کے بمشکل قابل ہوپاتاہے تو یہ بھی ہمارے معاشرے میں حرص و ہوس کے مارے ہوؤں کو قبؤل نہیں یہ درست ہے کہ اسلام تمام انسانوں کو مساوی حقوق دیتا ہے لیکن اسلام کو یہاں ماننے اور سمجھنے والے ہیں ہی کتنے؟یا اصول و ضوابط پر چلنے والے اور قوانین کی پاسداری والے کتنے ہیں۔یوں تو ہم پانچ وقت مسجد میں جا کر بارگاہ الٰہی میں سر بسجود بھی ہوتے ہیں لیکن مسجد سے نکلتے ہی ہماری طبیعت کی کیفیت نہ جانے بدل کیوں جاتی ہے۔ہم دنیاوی کاموں میں کھو کر رہ جاتے اتنا کھو جاتے ہیں کہ ہمیں صحیح اور غلط کا ہوش تک نہیں رہتا۔

ڈالر کی قدر میں تنزلی کا سلسلہ جاری، آج مزید سستا ہو گیا

نارووال۔پنجاب کے اہم اضلاع میں شمار ہوتا ہے جو اپنی تاریخ اور شخصیات کے حوالے سے بڑی اعلی اور پختہ یادوں کا امین ہے اس ضلع سے ایک خبر مختلف اخبارات میں پڑھنے کو ملی کہ نارووال میں پولیو ڈیوٹیوں میں بیضابطگیاں پائی گئی ہیں۔۔

یہ بیسویں صدی کا آغاز تھا جب پولیو کے کیسز سامنے آنا شروع ہوئے۔پولیو کہ جس کے خاتمے کیلئے ترقی پذیر ممالک میں 1970ء کے بعد سے عالمی سطح پر کوششیں کی جارہی ہیں اس سے پہلے پولیو ترقی یافتہ ممالک کے صنعتی علاقوں میں پایا گیا جس کی ہلاکت انگیزیوں نے ہر........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play