نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی کو محسن پنجاب کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ یوں تو نگران سیٹ اپ ہر صوبے میں ہے لیکن پنجاب میں اس کی شان نرالی ہے کیونکہ یہاں کے نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی ہیں۔ کسی بھی دوسرے صوبے میں نگران وزیر اعلیٰ اس طرح متحرک نہیں ہیں جس طرح محسن نقوی ہیں بلکہ ان کی کارکردگی دیکھ کر تو واقعی شک گزرنے لگتا ہے کہ ملک میں عام انتخابات واقعی التوا کا شکار ہونے جا رہے ہیں کیونکہ اگر ملک کے سب سے بڑے صوبے کا نگران سیٹ اپ اس قدر اعلیٰ کام کر رہا ہے تو کیا ضرورت ہے کہ ایم این ایز اور ایم پی ایز کا جھنجھٹ پالا جائے اور جو وسائل اس وقت صوبے کی ترقی پر لگ رہے ہیں، وہ ترقیاتی سکیموں کی آڑ میں عوام کے ’منتخب‘ نمائندوں کو سیاسی رشوت دے کر ضائع کئے جائیں۔

جنوبی افریقہ کے فاسٹ باؤلر جیرالڈ کوٹزی نے شادی کر لی

چونکہ محسن نقوی وزیر اعلیٰ سے پہلے صحافی ہیں اور اس ناتے ہمارے پیٹی بھائی ہیں اس لئے ان کے کام کی رفتار سے جل کر ہم نے دو ہفتے قبل ''محسن سپیڈ'' کے عنوان سے ایک عدد کالم لکھ مارا اور اتنی سپیڈ سے لکھا کہ پتہ ہی نہیں چلا کہ معاملہ کس طرف نکل گیا، وہ تو تب پتہ چلا جب ہمیں چودھری خادم حسین کا فون موصول ہوا کہ ’بھائی جی، کیہ کری جا رہے او‘۔

محسن نقوی کی شخصیت کا ایک جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنی دھن کے پکے آدمی ہیں اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ نئے نئے آئیڈیاز کے داعی ہیں۔ آپ اندازہ کیجئے کہ لاہور شہر میں سی این این کے لئے کام کرنے والے صحافی کا نخرہ کس آسمان پر ہو سکتا ہے لیکن جب انہوں نے اپنا ٹی وی چینل شروع کیا تو سٹی 42 جیسا آئیڈیا لے کر مارکیٹ میں داخل ہوئے۔ حالانکہ وہ بھی چاہتے تو دیگر سیٹھ مالکان کی طرح قومی سطح کا ٹی وی چینل لے کر آتے لیکن ایک منجھے ہوئے صحافی کے طور پر انہوں نے سٹی 42 کا آئیڈیا کچھ ایسے انداز سے پیش کیا کہ آج ان کا متعارف کروایا جانے والا ٹرینڈ ہر دوسرا ٹی وی چینل فالو کر رہا ہے اور بعض ایک نے تو ہو بہو اس کی نقل بھی کی ہوئی ہے۔ اسی طرح جب وہ پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ بنے تو یہاں بھی انہوں نے کسی کی نقل نہیں کی بلکہ اپنی محنت شاقہ سے کارکردگی کا جو معیار انہوں نے سیٹ کر دیا ہے، آئندہ آنے والے یا آنے والی وزیر اعلیٰ کو اسے فالو کرنا پڑے گا۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیخلاف درخواست پر سماعت آج ہوگی

محسن نقوی نے محترم شہباز شریف کی طرح بیوروکریسی کے ناک میں دم نہیں کیا ہوا اور نہ ہی ان کا کوئی فیورٹ ہے بلکہ ان کو دیکھ کر تو لگتا ہے کہ انہیں کسی احد چیمہ کہ ضرورت ہے نہ کسی امین مینگل کی، اس کے برعکس ان کے طرز عمل کو دیکھ کر پہلا تاثر یہی بنتا ہے کہ '' اوئے میں کلا ای کافی آں!''محسن نقوی کے لئے اس سے بڑا تمغہ کیا ہو سکتا ہے کہ شہبازشریف خود ’محسن سپیڈ‘کے گن گاتے پائے جاتے ہوں اور جناب آصف زرداری ان کی غیر جانبداری کی قسم کھانے کو تیار ہوں اور جب انہیں بتایا جائے کہ ندیم افضل چن کہتے ہیں کہ پنجاب کی نگران حکومت نون لیگ کی بی ٹیم بنی ہوئی ہے تو وہ یہ کہہ کر کہ ’ندیم افضل چن کو تو کچھ بھی نہیں پتہ‘ نیشنل ٹی وی پر اس کی تردید کر دیتے ہیں۔

سابق بھارتی فاسٹ بولر سری سانتھ نے گوتم گمبھیر کو جھگڑالو کھلاڑی قرار دے دیا

محسن نقوی نگران وزیر اعلیٰ پنجاب بنے تو کسی کو اندازہ نہ تھا کہ وہ اس عارضی ذمہ داری کو اتنی سنجیدگی سے نبھائیں گے۔ خود شروع شروع میں ہمارا تاثر تھا کہ آصف زرداری نے کمال کی چال چلی ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب پی ٹی آئی کا شیرازہ بکھر رہا ہوگا اور پنجاب سے اس کے ایم این ایز اور ایم پی ایز جوق در جوق پیپلز پارٹی جوائن کر رہے ہوں گے تو نگران وزیر اعلیٰ کی سیٹ پر محسن نقوی کی موجودگی پیپلز پاٹی کے لئے سونے پہ سہاگے کا کام دے گی اور انتخابات میں نون لیگ کو پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی سے زیادہ ٹف ٹائم دیتی پائی جائے گی لیکن ہمیں یہ تسلیم کرنے میں عار نہیں کہ ہمارے سارے اندازے غلط ثابت ہوئے اور محسن نقوی نے ایک خاموش مجاہد بن کر پنجاب کے عوام کی وہ خدمت کی ہے کہ جناب زرداری بھی ان کا دم بھرتے نظر آتے ہیں۔

موٹروے پولیس نے دوران ڈرائیونگ موبائل فون استعمال کرنے پر جرمانوں میں بھاری اضافہ کر دیا

ہمیں نہیں پتہ کہ محسن نقوی منہ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوئے یا نہیں، ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ ان کا کسی سیاسی خانوادے سے تعلق ہے یا نہیں، ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ محسن نقوی ایک ایسی مشین کا نام ہے جو 7/24 چلتی ہے اور پھر بھی اپنے کل پرزے گھسنے نہیں دیتی۔ وہ دکھاوے کے لئے کچھ نہیں کرتے اور نہ ہی کسی کو نیچا دکھانے کے لئے اور یہی ان کی کامیابی ہے۔ممکن ہے محسن نقوی ساری زندگی کوئی الیکشن نہ لڑیں اور عام انتخابات کے بعد دوبارہ سے صحافت کے میدان میں جم کرکھڑے ہو جائیں لیکن اگر سروے کروایا جائے تو پتہ چلے گا کہ پنجاب کے عوام کی اکثریت چاہے گی کہ وہ کسی نہ کسی حیثیت میں عوامی خدمت کا سفر جاری رکھیں۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا؟

سیاستدان اگر عوام کے منتخب نمائندے کہلاتے ہیں تو صحافیوں کو عوام کا غیر منتخب نمائندہ تصور کیا جاتا ہے جو جہاں بھی کھڑے ہوں، عوام کے مفادات کا تحفظ اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ چنانچہ ہمیں یقین ہے کہ محسن نقوی بطور صحافی بھی اسی طرح عوامی مفادات کا تحفظ کرتے رہیں گے جس طرح وہ نگران وزیر اعلیٰ بننے سے قبل کر رہے تھے اور جب قدرت نے انہیں موقع فراہم کیا تو انہوں نے سیاستدانوں کو بتادیا کہ ایک صحافی کس قسم کا پاکستان چاہتا ہے۔اگر اگلی بار انہیں وفاق کی سطح پر عوامی خدمت کا موقع ملا تو ہمیں یقین ہے کہ وہ سولہ ماہ والے شہباز شریف ثابت نہیں ہوں گے۔

موسم سرما کی چھٹیوں کے دوران پرائیویٹ سکولز کھولنے پر پابندی عائد

QOSHE -    محسنِ پنجاب - حامد ولید
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

   محسنِ پنجاب

7 0
08.12.2023

نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی کو محسن پنجاب کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ یوں تو نگران سیٹ اپ ہر صوبے میں ہے لیکن پنجاب میں اس کی شان نرالی ہے کیونکہ یہاں کے نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی ہیں۔ کسی بھی دوسرے صوبے میں نگران وزیر اعلیٰ اس طرح متحرک نہیں ہیں جس طرح محسن نقوی ہیں بلکہ ان کی کارکردگی دیکھ کر تو واقعی شک گزرنے لگتا ہے کہ ملک میں عام انتخابات واقعی التوا کا شکار ہونے جا رہے ہیں کیونکہ اگر ملک کے سب سے بڑے صوبے کا نگران سیٹ اپ اس قدر اعلیٰ کام کر رہا ہے تو کیا ضرورت ہے کہ ایم این ایز اور ایم پی ایز کا جھنجھٹ پالا جائے اور جو وسائل اس وقت صوبے کی ترقی پر لگ رہے ہیں، وہ ترقیاتی سکیموں کی آڑ میں عوام کے ’منتخب‘ نمائندوں کو سیاسی رشوت دے کر ضائع کئے جائیں۔

جنوبی افریقہ کے فاسٹ باؤلر جیرالڈ کوٹزی نے شادی کر لی

چونکہ محسن نقوی وزیر اعلیٰ سے پہلے صحافی ہیں اور اس ناتے ہمارے پیٹی بھائی ہیں اس لئے ان کے کام کی رفتار سے جل کر ہم نے دو ہفتے قبل ''محسن سپیڈ'' کے عنوان سے ایک عدد کالم لکھ مارا اور اتنی سپیڈ سے لکھا کہ پتہ ہی نہیں چلا کہ معاملہ کس طرف نکل گیا، وہ تو تب پتہ چلا جب ہمیں چودھری خادم حسین کا فون موصول ہوا کہ ’بھائی جی، کیہ کری جا رہے او‘۔

محسن نقوی کی شخصیت کا ایک جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنی دھن کے پکے آدمی ہیں اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ نئے نئے آئیڈیاز کے........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play