مفاہمت کی حلاوت
چیف الیکشن کمشنر راجہ سکندر سلطان نے ایک بار پھر یقین دلایا ہے کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے۔8 فروری کی تاریخ حتمی ہے،اِس میں ردوبدل نہیں ہو گا،اِس سے پہلے جناب چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی پورے تحکم کے ساتھ اعلان فرما چکے ہیں کہ انتخابات کی تاریخ پتھر پر لکیر ہے،اس کے بارے میں وسوسے پھیلانے سے گریز کیا جائے۔ سیاسی جماعتوں نے سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری میدان میں ہیں اور بڑے بڑے جلسوںسے خطاب کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی بورڈ کا اجلاس جاری ہے۔ امیدواروں کے انٹرویو کیے جا رہے ہیںاور توقع کی جا رہی ہے کہ چند روز میں ٹکٹ حاصل کرنے والوں کے ناموں کا اعلان کر دیا جائے گا۔رانا ثناءاللہ کی اطلاع ہے کہ ایک ایک نشست کے لئے بارہ، بارہ، تیرہ تیرہ امیدواروں نے درخواستیں دی ہیں،گویا ہزاروں افراد ٹکٹ حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کے زعماءہم خیال سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں سے بھی ملاقاتیں کر رہے ہیں، مشترکات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ برسوں بعد نواز شریف اپنے رفقاءکے ساتھ چودھری شجاعت حسین سے ملنے پہنچے،اور مسلم لیگ(ق) کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا ارادہ ظاہر کیا، دونوں جماعتوں نے ایک مشترکہ کمیٹی بھی قائم کر دی ہے۔ چودھری شجاعت عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے اتحادی بنے جبکہ ان کے جنم جنم کے ساتھی، چودھری پرویز الٰہی ان کے ہاتھ سے نکل گئے۔ چودھری برادران چچا زاد ہیں۔ دونوں کے والد یک جان دو قالب تھے۔ اُن کی رفاقت کی مثال دی جاتی تھی،اور ان کے باہمی تعلق کو دور و نزدیک رشک بھری نگاہوں سے دیکھا جاتا تھا۔ چودھری ظہور الٰہی سیاست میں سرگرم تھے، تو چودھری منظور الٰہی نے کاروبار سنبھالا ہوا تھا۔ اول الذکر کے بڑے بیٹے شجاعت........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website