پنجاب پولیس کا دیگر صوبوں سے موازنہ
محکمہ پولیس جو کہ خالصتاً جرائم اور جرائم پیشہ عناصر کی بیج کنی کے لیے قائم کیا گیا ہے اور حکومت کی جانب سے عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں کے ذریعے انہیں بھرپور وسائل فراہم کیے جاتے ہیں انہیں بہترین سازو سامان، اسلحہ موبائل، دفاتر ودیگر سہولتوں سے آراستہ کیا جاتا ہے جو کہ ان کی بنیادی ضرورت بھی ہے لیکن بدقسمتی سے جرائم کی روک تھام کا یہ اہم ادارہ خود جرائم پیشہ عناصر کا گڑھ بنتا جا رہا ہے گو کہ پورے پاکستان میں محکمہ پولیس کے خلاف عوام کی شکایات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور محکمہ پولیس میں شامل کالی بھیڑوں کے کرتوت اور لوٹ مار اخبارات اور سوشل میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہیں۔ محکمہ پولیس کے خلاف شکایات اور ان کی جرائم کی وارداتیں جس تیزی کے ساتھ تشویش ناک حد تک بڑھ رہی ہیں وہ ایک المیے سے کم نہیں ہے۔ محکمہ پولیس کی جانب سے ان شکایات پر شعبہ جاتی کارروائی بھی عمل میں لائی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود ان کالی بھیڑوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اس کی تازہ مثال سپر ہائی وے صوبہ سندھ سکرنڈ کے قریب پاکستان کی قومی ٹیم کے دو قومی کرکٹر صہیب مقصود اور عامر یامین کو کراچی سے ملتان جاتے ہوئے پولیس اہلکاروں کی لوٹ مار اور ان سے بھاری رشوت کی وصولیابی ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کی جانب سے انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے والے ان دو کرکٹر کو کراچی سے ملتان کا سفر سڑک کے ذریعے کرنا مہنگا پڑگیا اور وہ دونوں قومی ہیرو سکرنڈ پولیس کے ہتھے چڑھ گئے۔ سکرنڈ پولیس کے ان دو پولیس اہلکاروں نے دونوں کھلاڑیوں کی شہرت اور مقام اور اپنے انجام کی پروا کیے بغیر دیدہ دلیری کے ساتھ ان سے 12ہزار روپے طلب کیے اور ان سے آٹھ ہزار روپے........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website