ہر مسئلے کا ایک ہی حل
کہا یہ جاتا ہے کہ ملک میں مہنگائی ہے، اور یہ کہنے والے غلط نہیں کہتے۔ ہمارے ملک میں واقعی بہت مہنگائی ہے۔ اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جس چیز کی قیمت 100 روپے ہے وہ عوام کو 140 روپے میں خریدنا پڑ رہی ہے۔ سب جانتے ہیں کہ مہنگائی کسی ایک وجہ سے پیدا نہیں ہوتی، اس کے پیچھے کئی عوامل کار فرما ہوتے ہیں‘ میرے قارئین جن میں سے بہت سے عوامل سے واقف اور آگاہ ہوں گے۔ سب سے پہلی اور سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ انتظامیہ کا مارکیٹ کے معاملات پر کوئی اثر ہی باقی نہیں رہ گیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جس کا جو چاہے ریٹ لگا لیتا ہے اور خریدار کو وہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ذخیرہ اندوز اور منافع خور مافیا بھی پوری طرح سرگرم رہتا ہے، جو سرمایہ دار ہے وہ اپنے سرمائے کے بل پر اشائے خورونوش ذخیرہ کر لیتا ہے اور پھر اپنی مرضی کی قیمت پر مارکیٹ میں لے کر آتا ہے اور لوگوں کی جیبیں خالی کر کے اپنے سرمائے میں اضافہ کر لیتا ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ منافع خور اور ذخیرہ اندوز مافیاز انتظامیہ کے خوف سے اپنی سرگرمیاں جاری نہ رکھ سکیں، لیکن چونکہ انتظامیہ ایک طرف ہو کر بیٹھ جاتی ہے اور بظاہر یہ شو کیا جاتا ہے کہ مارکیٹ ’ڈیمانڈ اینڈ سپلائی‘ کے قانون پر چل رہی ہے‘ لہٰذا مارکیٹ پر اثر اندازہونے والے مافیاز کو کھل کھیلنے کا موقع مل جاتا ہے۔ حکومت اگر چاہے تو قیمتوں کو کنٹرول کر سکتی ہے، لیکن اس کی ان معاملات میں دلچسپی نہ ہونے........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website