یہ حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی کے چار برسوں میں ملک سے شرافت کا جنازہ نکالا گیا، ریاست مدینہ کو سیاسی نعرہ بنا کر استعمال کیا گیا، تقریروں میں اسلامی ٹچ دے کر اور ہاتھ میں تسبیح پکڑ کر پاکستانیوں کے مذہبی جذبات سے کھیلا گیا، فوج کو تقسیم کیا گیا، ملک میں انصاف کا قتل کیا گیااور کارکنوں سے جتھوں کی شکل میں مرنے مارنے کے حلف لیے گئے جو بالآخر 9مئی ایسے سیاہ دن پر منتج ہوئے۔

یہی وجہ ہے کہ آج ہر جانب ہتھیار بھی نظر آرہے ہیں اور پی ٹی آئی کے حلقوں کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ پہلے صرف مخالف ہوا چل رہی تھی اور اب مخالف ماحول بھی بننا شروع ہو گیا ہے جو اگلے عام انتخابات میں ان کی مقبولیت کو لپیٹ کر دوبارہ سے تیس بتیس نشسوں کی پارٹی بنا دے گا۔

انڈر 19 ایشیاء کپ کا پہلا سیمی فائنل آج پاکستان اور یو اے ای کے درمیان کھیلا جائے گا

دوسری جانب ہم خیال ججوں نے انصاف کے نام پر جو کارروائی شروع کی ہوئی تھی،ان کیخلاف بھی چیف جسٹس سمیت برادر ججوں نے گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا ہے جبکہ ہواؤں کا رخ بتارہا ہے کہ ٹی وی چینلوں کی زینت بننے والے اور بننے والے کئی ایک اینکرز آئندہ آنے والے دنوں میں سکرینوں سے غائب نظر آئیں گے۔ اسی طرح عدالتوں سے کچھ نئے مفروروں کے اشتہار بھی جاری ہونے والے ہیں اور بہت جلد عوام پرانے مفروروں کو بھول کر نئے مفروروں کے لتے لینا شروع کردیں گے۔

نواز شریف کی دو دنوں کی تقریروں نے ماحول ہی بدل کر دکھ دیا ہے۔ وہ جو لیول پلیئنگ فیلڈ کی عدم دستیابی کا رونا رو رہے تھے اور وہ جو ایک مفرور سے لاڈلوں ایسے سلوک کی بات کر رہے ہیں، نواز شریف کی دو تقریروں نے انہیں بوکھلا کر رکھ دیا ہے اور میڈیا کے جغادریوں کو پتہ چل رہا ہے کہ نواز شریف جب حساب لینے کی بات کرتے ہیں تو دراصل وہ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ ہی لے کر چلتے محسوس ہوتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے پیچھے کارفرما قوتیں نون لیگ کے پاس بیانیہ نہ ہونے کا ڈھنڈورا پیٹ کر اس کے غیر مقبول ہونے کا عوامی تاثر بنا رہی تھیں۔ ان کے نزدیک ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ نون لیگ کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ گٹھ جوڑ کے ساتھ ہی ختم ہو گیا تھا اور اب 16ماہ کی حکومت کے دوران ہونے والی مہنگائی نون لیگ کو عمران خان کے انٹی اسٹیبلشمنٹ اور انٹی امریکہ بیانئے کے سامنے زیرو ہو چکی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فلسفے کو شدومد سے بیان کرنے والے یہ تذکرہ نہیں کرتے کہ عمران خان کا اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف چور ڈاکو کا بیانیہ چاروں شانے چت زمیں بوس ہوچکا ہے اور عوام عمران خان سے متنفر ہونا شروع ہو گئے ہیں کیونکہ وہ جان چکے ہیں کہ عمران خان تسلسل سے جھوٹ بولتے رہے ہیں اور ان کا اصل مقصد اپنی چوریوں اور ڈاکوں کو چھپانا تھا، اسی طرح یہ حلقے اس کا بھی تذکرہ نہیں کرتے پائے جاتے کہ ایک طرف تو عمران خان پاک فوج کے اعلیٰ افسروں کو میر جعفر اور میر قاسم ایسے غداروں سے تشبیہ دے رہے تھے تو دوسری جانب انہی سے ہاتھ ملانے کے لئے ایوان صدر بھی جا پہنچے تھے جہاں سے وہ منہ کی کھا کر واپس لوٹے تھے لیکن اس پر بھی کوئی نہیں کہتا کہ عمران خان کا میر جعفر اور میر قاسم کا بیانیہ پٹ گیا ہے اور اب وہ کس منہ سے عوام کے سامنے جائیں گے، کیا اسی منہ سے جس سے وہ کہا کرتے تھے کہ یو ٹرن لینا تو بڑے لیڈر کی نشانی ہوتی ہے۔ اگر نواز شریف کا ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ پٹ سکتا ہے تو عمران خان کا چور ڈاکو اور میر جعفر اور میر قاسم کا بیانیہ مٹی کیوں نہیں ہو سکتا؟اسی طرح پی ٹی آئی نواز حلقے آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی کے خدشات کو بنیاد بنا کر روتے پیٹتے تو نظر آتے ہیں لیکن انتخابات کے نام پر جو کچھ 2018ئمیں ہوا اس کو بھولے سے بھی اپنی زبان پر نہیں لاتے ہیں۔ آر ٹی ایس کے بیٹھنے پر تو مطمئن ایسے ہیں جیسے ہوا کچھ بھی نہیں!

فیفا پلیئر آف دی ایئرایوارڈ کی نامزدگیوں کا اعلان ہوگیا، کون کونسا کھلاڑی شامل ہیں ؟

پی ٹی آئی کے حلقے ان باتوں کو گول کرکے عمران خان کے انٹی اسٹیبلشمنٹ بیانئے پر اپنی دم ٹکا کر جھومتے نظر آتے ہیں اور اسی میں ہوا بھرنے میں جتے ہوئے تھے کہ ایک طرف سائفر مقدمے میں عمران خان کے خلاف فرد جرم عائد کردی گئی تو دوسری جانب سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے آرمی ایکٹ کی شق ٹو ڈی ون کے خاتمے کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا۔ اسی لئے تو ہم کہتے ہیں کہ چاقو کھل گئے ہیں اور ان کے کھلنے کی بڑی ذمہ داری خود پی ٹی آئی پر عائد ہوتی ہے۔

ایک ذرا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ماضی میں سیاسی جماعتیں انتخابی بیانئے سے نہیں بلکہ مقبول انتخابی نعرے کے ساتھ میدان میں اترا کرتی تھیں۔ یہ تو جنرل پاشا سے لے کر جنرل فیض تک عمران خان کو مقبول بنانے کے لئے ایک نئی ڈکشنری تیار کی گئی اور سیاسی نعرے کو لفظ بیانئے سے بدل کر عوام کی نفسیات سے کھیلنے کی کوشش کی گئی حالانکہ عوام بے وقوف نہیں ہیں، وہ سب جانتے ہیں۔

نشے کے عادی افراد کراچی کے بیشتر ٹریفک سگنلز بند ہونے کی وجہ

دیکھا جائے تو21اکتوبر کو ملک بھر سے مینار پاکستان پر جمع ہو کر اس حساب کتاب کا آغاز کر دیا گیا تھا جس کا تذکرہ نواز شریف کر رہے ہیں۔اب پی ٹی آئی کے نومنتخب چیئرمین گوہر خان زبانی دعویٰ تو کرتے ہیں کہ ملک کے 70فیصد عوام عمران خان کے ساتھ ہیں لیکن اس دعوے کو سچ ثابت کرنے کے لئے انہوں نے تاحال مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا اعلان نہیں کیا، وہ یہ تو کہتے ہیں کہ عمران خان کھمبا بھی کھڑا کریں گے تو جیت جائے گا لیکن اس پر بات نہیں کرتے کہ خود پی ٹی آئی کے 70 فیصد الیکٹ ایبلز داغ مفارقت دے کر استحکام پارٹی کو پیارے ہو چکے ہیں، بس کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی!

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا؟

QOSHE -          حساب تو بنتا ہے - حامد ولید
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

         حساب تو بنتا ہے

8 33
15.12.2023

یہ حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی کے چار برسوں میں ملک سے شرافت کا جنازہ نکالا گیا، ریاست مدینہ کو سیاسی نعرہ بنا کر استعمال کیا گیا، تقریروں میں اسلامی ٹچ دے کر اور ہاتھ میں تسبیح پکڑ کر پاکستانیوں کے مذہبی جذبات سے کھیلا گیا، فوج کو تقسیم کیا گیا، ملک میں انصاف کا قتل کیا گیااور کارکنوں سے جتھوں کی شکل میں مرنے مارنے کے حلف لیے گئے جو بالآخر 9مئی ایسے سیاہ دن پر منتج ہوئے۔

یہی وجہ ہے کہ آج ہر جانب ہتھیار بھی نظر آرہے ہیں اور پی ٹی آئی کے حلقوں کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ پہلے صرف مخالف ہوا چل رہی تھی اور اب مخالف ماحول بھی بننا شروع ہو گیا ہے جو اگلے عام انتخابات میں ان کی مقبولیت کو لپیٹ کر دوبارہ سے تیس بتیس نشسوں کی پارٹی بنا دے گا۔

انڈر 19 ایشیاء کپ کا پہلا سیمی فائنل آج پاکستان اور یو اے ای کے درمیان کھیلا جائے گا

دوسری جانب ہم خیال ججوں نے انصاف کے نام پر جو کارروائی شروع کی ہوئی تھی،ان کیخلاف بھی چیف جسٹس سمیت برادر ججوں نے گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا ہے جبکہ ہواؤں کا رخ بتارہا ہے کہ ٹی وی چینلوں کی زینت بننے والے اور بننے والے کئی ایک اینکرز آئندہ آنے والے دنوں میں سکرینوں سے غائب نظر آئیں گے۔ اسی طرح عدالتوں سے کچھ نئے مفروروں کے اشتہار بھی جاری ہونے والے ہیں اور بہت جلد عوام پرانے مفروروں کو بھول کر نئے مفروروں کے لتے لینا شروع کردیں گے۔........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play