دسمبر رت کو بدلنے دو
دسمبر سردی کے حوالے سے تو دنیا کے بیشتر ممالک میں بہت ہی خوفناک مہینہ سمجھا جاتا ہے۔ پاکستانیوں کے لیے دسمبر نہ صرف سردی کے حوالے سے خوفناک ہے۔ بلکہ ہماری اس مہینے کے ساتھ بھیانک یادیں وابستہ ہیں۔ یہ سطور ایسے وقت میں لکھی جا رہی ہیں جب 15 دسمبر کی تاریخ 16 دسمبر میں تبدیل ہو رہی ہے اور راقم کی آنکھوں سے نیند کوسوں دور ہے۔ دماغ میں 16 دسمبر کے سانحات اور پاکستان کے مستقبل کی دھندلی تصویر اور حالات کا بھیانک نقشہ آنکھوں میں کنکر کی طرح چبھ رہا ہے۔ اللہ تعالٰی کا نظام ایسا ہے کہ انسان پر آیا برا وقت کٹ ہی جاتا ہے اور انسان بڑے بڑے سانحات سے بھی آخر کار نکل جاتے ہیں۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ تاریخ کے لگے زخموں کے لیے وقت بہترین مرہم ہے، لیکن اس مرہم کا فائدہ تب ہوتا ہے جب انسان پیش آئے سانحات سے سبق سیکھ کر آئندہ کی ایسی پیش بندی کر لے کہ آئندہ ایسے سانحات کا خدشہ نہ رہے، لیکن ہمارے لیے وقت نے بھی کوئی مرہم فراہم نہیں کی اور ہم نے تاریخ سے سبق سیکھا نہ سانحات کے دائرے سے نکلنے کی کوئی پالیسی ترتیب دی، بلکہ ہم اسی راستے پر چلتے ہوئے پھر دسمبر میں آ جاتے ہیں۔ ایک دسمبر 1970 کا تھا جب متحدہ پاکستان میں پہلی بار بالغ رائے دہی کی بنیاد پر عام انتخابات منعقد ہوئے جن کے نتائج نے اس وقت کی مقتدرہ اور آمر صدر یحییٰ خان کے تمام اندازوں کو غلط ثابت کرتے ہوئے انہیں مضطرب کر دیا اور ان کے سارے کھیل کا پانسہ پلٹ کر رکھ دیا اور پھر اگلا دسمبر 1971 آیا........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website