تحریک انصاف کی عدالتی شاپنگ
پی ٹی آئی کے وکلاء اس لئے کبھی لاہور ہائیکورٹ اور کبھی پشاور ہائیکورٹ میں عدالتی ”شاپنگ“ کرتے پھر رہے ہیں کیونکہ وہاں ابھی تک ان کی باقیات ہیں اور وہ اسی طرح پی ٹی آئی کو ریلیف دیتی نظر آتی ہیں جس طرح کبھی چیف جسٹس ثاقب نثار، چیف جسٹس آصف سعیدی کھوسہ اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور ان کے ہم خیال جج صاحبان دیتے نظر آتے تھے کہ خود سے پی ٹی آئی کے وکلاء کو نقطے سمجھایا کرتے تھے اور نہ بننے والا ریلیف بھی خوشی خوشی دے دیا کرتے تھے۔ پی ٹی آئی کے چیمپین وکیل علی ظفر کی تو اس قدر گڈی چڑھی کہ انہیں سینیٹر بنادیا گیا اور حامد میر ان اکیلے سے پورا پورا پروگرام کرتے پائے جاتے تھے۔ آج جب چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ان سے قانونی نقاط پر بات کرتے ہیں تو یہ صاحب بغلیں جھانکنا شروع کر دیتے ہیں اور پی ٹی آئی کا گالم گلوچ بریگیڈ سوشل میڈیا پر ٹرولنگ شروع کر کے اپنے حامیوں کو پارٹی کے ساتھ جوڑنے کا جتن کرتا پایا جاتا ہے۔
’اب تحریک انصاف کا نام تو رہے گا لیکن ۔ ۔ ۔‘ سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا موقف بھی آگیاجسٹس اعجاز الاحسن کے اچانک استعفے سے نون لیگ کو انتخابی بیانیہ مل گیا ہے۔ یہ استعفیٰ نون لیگ کے بیانئے کی تائید ثابت ہوا ہے کہ انصاف کے اعلیٰ ایوانوں میں بیٹھے جج صاحبان ان کے خلاف ناانصافی میں جتے ہوئے تھے اور 2018میں انہیں دھکا دے کر اقتدار سے نکال باہر کیا گیا تھا۔........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website