پاکستان میں جمہوریت کی راہ کی رکاوٹ کون؟؟
پاکستان کا معرض وجود میں آنا ایک جمہوری فیصلہ تھا جسے دو قومی نظریہ بھی کہا گیا یعنی برصغیر میں دو بڑے نظریات کے عوام تھے۔ ایک ہندو اور دوسرے مسلمان، مسلمانوں کی خواہش الگ وطن کی اس لیے تھی کہ آج کے مطابق لیول پلیئنگ فیلڈ کا مسئلہ تھا۔ سب سے بڑی مشکل یہ تھی کہ ہندو اکثریت کی وجہ سے مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کو ملک کی قانون سازی کے کام سے بھی الگ رکھا جا سکتا تھا۔ اس لیے ہندوستان میں بننے والے قوانین بھی متعصبانہ ہوتے تھے۔ دراصل ہندو مذہب میں طبقاتی فرق ہے یعنی اس میں چھوٹی بڑی ذاتیات ہیں۔ برہمن اور اچھوت ذات کے ہندو بھی اکٹھے نہیں بیٹھ سکتے تو دوسرے مذاہب کے عوام کو کیسے برابری مل سکتی تھی؟ مسلمانوں کی بھاری اکثریت کی تحریک پر ہی پاکستان معرض وجود میں آیا تھا۔ اور پاکستان کی تحریک کے قائد نے پاکستان کو ایک جمہوری ملک قرار دیا تھا۔ جسے یار لوگوں نے قرارداد مقاصد کی بنیاد پر کچھ گڈ مڈ بھی کر دیا جس سے ملک کو حقیقی جمہوریت سے محروم کیا گیا اور ملک کے اندر کبھی ملک خطرے میں اور کبھی اسلام خطرے میں کے بیانیے بنا کر عوام کی سوچ تقسیم کر دی گئی۔ کبھی خلافت کے نام پر تو کبھی نظام مصطفی کی تحریک چلا کر اور کبھی کسی نے امیر المومنین کا لباس پہننے کی کوشش میں پاکستانی عوام کو گمراہ کیا، یہ سب ڈرامے ملک کو جمہوری نظام سے دور کرنے اور عوام کو اختیارات سے مرحوم رکھنے کی مذموم کوششوں کا حصہ تھے۔ حالانکہ سب جانتے ہیں کہ نہ اسلام کو کبھی زوال ہو سکتا ہے۔ نہ کوئی طاقت پاکستان کو........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website