محنت کش کے گھر ڈکیتی کی واردات ہوئی،جو کچھ تھا، وہ ڈاکو سمیٹ کر لے گئے۔ محنت کش کی بیٹیاں ہی ہیں، بیٹا کوئی نہیں سو اُس نے بیٹیوں کے لئے جو کچھ جمع کر رکھا تھا معاشرے کے دشمن بڑے اطمینان سے لوٹ کر چلتے بنے کچھ روز قبل ڈکیتی کی اِس واردات کی خبر موقر روزنامہ ”پاکستان“ میں پڑھی۔ ضلع نارووال سے خبر کے مطابق ڈاکوؤں نے بڑے طریقے سے واردات ڈالی، رات وہ گاؤں کے کھیتوں سے موسمی فصل کا پھل توڑ کر کھاتے رہے، تہجد کے وقت کے منتظر رہے،جیسے کوئی زاہد، عابد تہجد کا انتظار کرتا ہے۔ ڈاکوؤں کو بھی اُس وقت کا انتظار تھا اور جونہی تہجد کا وقت ہوا اہل خانہ تہجد کے لئے اُٹھے تو ڈاکو بھی ساتھ ہی اٹھ کھڑے ہوئے کہ انہیں تہجد کے لئے اُٹھنے والوں کا اِس لئے انتظار تھا کہ اُس وقت اہل خانہ کمرے کو کھولیں گے اور ڈاکوؤں کو کمروں میں گھسنے کا موقع مل جائے گا، گھر کی دیواریں پھلانگ کر تو وہ گھر میں پہلے ہی داخل ہو چکے تھے اِس لئے فوراً ہی اہل خانہ کو یرغمال بناکرلوٹا اور اپنی راہ لے لی۔ اِن دنوں سردی بے طرح زوروں پر ہے، رات تو پھر رات ہے کہ جس میں سردی اپنی انتہاؤں کو چھو رہی ہوتی ہے لیکن کئی روز ہوئے کسی نے سورج کا منہ تک نہیں دیکھا،جب دن میں سورج کی تمازت سے ماحول کو حرارت نہیں ملے گی تو رات تو اور بھی یخ بستہ ہوگی لیکن دیکھئے کہ ڈاکو رات گاؤں کے کھیتوں میں گیلی مٹی دھند اور اوس پڑی فصلوں میں بیٹھے کھانے میں مصروف ہوں۔ سردی بھی اُن پر کچھ اثر نہ کرتی ہو تو اُن کی طبیعت میں اُن کا مقصد کس قدر راسخ ہو چکا ہے اِس آپ اندازہ کرسکتے ہیں۔ یہ تو ڈکیتی کی ایک واردات ہے، یوں تو ملک بھر میں لوگ کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔

پاکستان کا میزائل حملے کا بھرپورجواب، ایران میں دہشتگردوں کیخلاف کارروائی

یہ پاکستان ہے یہاں تو جگہ جگہ ڈاکوؤں کا بسیرا ہے، گلی گلی لوگ لٹ رہے ہیں، مر رہے ہیں۔ دکانوں اور مارکیٹوں میں لٹیرے ہیں، ہمارے سرکاری محکموں میں وہ لٹیرے ہیں جو آپ کو سر عام لوٹتے ہیں اور کوئی ان کا بال بھی بیکا نہیں کر پاتا۔آپ کسی بھی محکمے کے کسی کلرک کے ٹھاٹھ دیکھئے، آپ افسری بھول جائیں گے، کسی پٹواری کی آسودہ حیات دیکھئے، آپ اُس پر رشک کریں گے اور چاہیں گے کہ آپ کا بچہ کلرک یا پٹواری ہو۔

جب دن کے اُجالوں میں شہریوں کو لوٹا جارہا ہے تو رات کی تاریکی میں پھر رکاوٹ کیسی؟اِن دنوں ایک طرف تو سرد ہوائیں جسم کو چھو کر دل میں کئی اُمنگیں جگا رہی ہیں تو دوسری،جانب سیاست کی گرمی بھی اپنا رنگ دکھا رہی ہے اور اُس گرمی سردی میں لٹیروں کا کاروبار خوب چمک رہا ہے، کوئی لٹیرا عوام کو ووٹ کے نام پر لوٹ رہا ہے تو کوئی کسی کو ووٹ لے کر دینے کی یقین دہانی پر لوٹ رہا ہے، کوئی اپنی پارٹی سے ٹکٹ نہ ملنے پر لٹ جانے کا گریہ کررہا ہے تو کوئی پارٹی ٹکٹ کی غیر منصفانہ تقسیم کا شکوہ کرتا دکھائی دے رہا ہے اور ہمارے سیاسی لٹیرے اپنی اپنی جماعتوں کے دیرینہ کارکنوں کی خدمات کو نظر انداز کرکے خالص اپنے فائدے کے پیش نظر ٹکٹ دے رہے ہیں، کسی کو ایک جماعت اِس لئے ٹکٹ نہیں دے رہی کہ وہ اُس جماعت کو چھوڑ کر دوسری جماعت میں چلا گیا تھا تو کسی کو دوسری جماعت سے آنے کے باوجود ٹکٹ سے نواز دیا گیا ہے۔کسی کو یہ دیکھے بغیر ٹکٹ دے دیا گیا ہے کہ اُس کا ماضی کیا ہے اور کسی کو تمام تر سیاسی وابستگی کے باوجود محروم تمنا کردیا گیا ہے۔

امریکا کی پاکستان پر ایران کی جانب سے حملے کی مذمت

اپنے مفادات کے لئے کسی کو ٹکٹ دیا جارہا ہے اور کسی سے لیا جا رہا ہے بس لینے دینے کے اِس کھیل میں لٹیروں کا دھندہ عروج پر ہے، یہ وہ لٹیرے ہیں جو انتخابی موسم میں نکلتے ہیں، آئندہ انتخابات تک کے لئے حتیٰ المقدور سرمایہ اکٹھا کرلیتے ہیں اور آئندہ انتخابات تک بھی یہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نہیں رہتے بلکہ انتخابات کے موسم میں یہ جوڑتوڑ کے بیج بوتے ہیں اور انتخابات کے بعد یہ اُس بیج سے اُگنے والی فصل کا استعمال کرتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جن کی ہر موسم میں چاندی ہی چاندی ہوتی ہے، انتخابی موسم میں یہ سیاسی نمائندوں کا جوڑ توڑ کرتے ہیں، ووٹرز کے تمام تر شکووں کے باجود اُن سے ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور کامیاب ہونے کے بعد یہ لٹیرے اپنے جائز ناجائز کام کروا کر دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیتے ہیں،یہ سلسلہ آدھی صدی سے زائد سے چلا آرہا ہے اور ہنوز جاری ہے، آئندہ بھی یہ سلسلہ کہیں رکتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا۔حالات بتا رہے ہیں کہ ابھی پاکستان اور پاکستانی قوم سیاست کے اِسی بھنور میں غوطہ زن رہیں گے۔ دوسری جانب دنیا کے بدلتے ہوئے حالات عالم اسلام پر گھیرا تنگ کررہے ہیں، غزہ کے بعد یمنی حوثیوں پر امریکہ اور برطانیہ کی یلغار نے مسلمانوں کی فکر کو اور بھی بڑھا دیا ہے، ستم دیکھئے برطانوی وزیراعظم کہہ رہا ہے حوثیوں کی حملے عالمی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں اور جو اسرائیلی سورماؤں نے کیاہے، وہ کیا ہے؟اِس کا سیدھا جواب یہ ہے کہ وہ غنڈہ گردی ہے،بدمعاشی ہے جس میں اب تک 23 ہزار سے زائد معصوم فلسطینی بچوں، بوڑھوں، جوانوں اور خواتین کو شہید کردیا گیا ہے۔

نسیم وکی اور خوشبو کے بیہودہ ڈانس پر عوام سیخ پا

ہمارا ہمسایہ ملک بھارت اسرائیل سے براہِ راست رابطے میں ہے جو پاکستان کی کسی بھول کا منتظر ہے جیسے سانحہ مشرقی پاکستان کے وقت بھارت نے ہماری سیاسی غلطیوں کا بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہوئے پاکستان کا ایک بازو الگ کر دیا تھا۔ ہمارے ناعاقبت اندیش سیاستدان آج بھی آپس کی لڑائیوں میں الجھے ہوئے ہیں جبکہ دنیا کی ہم پر گہری نظررکھے ہوئے ہے، پاکستان اور اسلام دشمن قوتیں گھات لگائے بیٹھی ہیں، عالمِ اسلام اگرچہ ہر طرح کے وسائل سے مالامال ہے،پاکستان بھی ایک جوہری قوت ہے اور اِسی قوت پر امت مسلمہ نازاں بھی ہے، لیکن ہم کہ ہمیشہ سے مقروض، مجبور، تہی دست و داماں، ہم بھلا کسی کے کیا کام آویں گے، لیکن اِس کے باوجود صیہونی طاقتوں کی آنکھ میں پاکستان کھٹک رہا ہے اور یہی دھڑکا ہر محب وطن پاکستانی کو لگا ہوا کہ خدانخواستہ بیرونی طاقتیں ہماری نااتفاقی اور سیاسی عدم استحکام سے کوئی فائدہ نہ اُٹھا لیں لہٰذا ہمارے سیاستدان حب الوطنی سے کام لیتے ہوئے اپنے اختلافات دور کرکے ملک کے لئے ایک ہو جائیں کہ پاکستان میں سیاسی انتشار بیرونی مداخلت کا سبب بن سکتا ہے اور یہ انتشار ہی ملکوں کے زوال کا شاخسانہ ہوتا ہے۔

سنی لیونی کا ہمشکل اے آئی روبوٹ متعارف

QOSHE -          حالات کے بھنور - ندیم اختر ندیم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

         حالات کے بھنور

31 0
18.01.2024

محنت کش کے گھر ڈکیتی کی واردات ہوئی،جو کچھ تھا، وہ ڈاکو سمیٹ کر لے گئے۔ محنت کش کی بیٹیاں ہی ہیں، بیٹا کوئی نہیں سو اُس نے بیٹیوں کے لئے جو کچھ جمع کر رکھا تھا معاشرے کے دشمن بڑے اطمینان سے لوٹ کر چلتے بنے کچھ روز قبل ڈکیتی کی اِس واردات کی خبر موقر روزنامہ ”پاکستان“ میں پڑھی۔ ضلع نارووال سے خبر کے مطابق ڈاکوؤں نے بڑے طریقے سے واردات ڈالی، رات وہ گاؤں کے کھیتوں سے موسمی فصل کا پھل توڑ کر کھاتے رہے، تہجد کے وقت کے منتظر رہے،جیسے کوئی زاہد، عابد تہجد کا انتظار کرتا ہے۔ ڈاکوؤں کو بھی اُس وقت کا انتظار تھا اور جونہی تہجد کا وقت ہوا اہل خانہ تہجد کے لئے اُٹھے تو ڈاکو بھی ساتھ ہی اٹھ کھڑے ہوئے کہ انہیں تہجد کے لئے اُٹھنے والوں کا اِس لئے انتظار تھا کہ اُس وقت اہل خانہ کمرے کو کھولیں گے اور ڈاکوؤں کو کمروں میں گھسنے کا موقع مل جائے گا، گھر کی دیواریں پھلانگ کر تو وہ گھر میں پہلے ہی داخل ہو چکے تھے اِس لئے فوراً ہی اہل خانہ کو یرغمال بناکرلوٹا اور اپنی راہ لے لی۔ اِن دنوں سردی بے طرح زوروں پر ہے، رات تو پھر رات ہے کہ جس میں سردی اپنی انتہاؤں کو چھو رہی ہوتی ہے لیکن کئی روز ہوئے کسی نے سورج کا منہ تک نہیں دیکھا،جب دن میں سورج کی تمازت سے ماحول کو حرارت نہیں ملے گی تو رات تو اور بھی یخ بستہ ہوگی لیکن دیکھئے کہ ڈاکو رات گاؤں کے کھیتوں میں گیلی مٹی دھند اور اوس پڑی فصلوں میں بیٹھے کھانے میں مصروف ہوں۔ سردی بھی اُن پر کچھ اثر نہ کرتی ہو تو اُن کی طبیعت میں اُن کا مقصد کس قدر راسخ ہو چکا ہے اِس آپ اندازہ کرسکتے ہیں۔ یہ تو ڈکیتی کی ایک........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play