کبھی آپ نے ریڈ لائن پر ریڈ لائن لگی دیکھی ہے؟ نہیں دیکھی تو عمران خان کو دیکھ لیجئے جو ایک زمانے میں اپنے سپورٹروں کی ریڈ لائن تھے اور آج خود اِن پر ریڈ لائن لگ چکی ہے۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اُن کی پارٹی کے لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ عمران خان پر ریڈ لائن لگ چکی ہے۔ بھٹو کے زمانے میں بھی مخالفین کے گھروں پر ریڈ لائن لگا دی جاتی تھی اور پھر گھر کے مکینوں پر ریاستی عتاب شروع ہو جاتا تھا۔ اُدھر کراچی میں ایم کیو ایم کے بارے میں بھی یہی کہا جاتا تھا کہ مخالفین کے گھر پر ریڈ لائن لگا کر خبردار کیا جاتا تھا کہ بھائی آپ سے ناراض ہیں۔ اب ریاست عمران خان سے ناراض ہے جبکہ عمران خان کا دعویٰ ہے کہ عوام جن سے راضی ہیں۔ عمران خان کا موازنہ شیخ مجیب سے بھی کیا جا رہا ہے جیسے شیخ مجیب اُس کھیل کا حصہ نہ تھے جو مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے کے لئے تب کی اشرافیہ نے رچایا تھا۔ عمران خان پر ریڈ لائن اِس لئے لگ چکی ہے کہ وہ بھٹو بننے نکلے تھے۔انہوں نے اپنے اندر بھٹو جیسا جوش تو بھر لیا تھا، لیکن بھٹو ایسا ہوش اُن میں نہ تھا۔ بھٹو نے تو آخر میں سیاسی مخالفین کو بھی رام کر لیا تھا، عمران خان تو اب تک وہ بھی نہیں کر سکے ہیں۔

پختونخوا،پی پی، اے این پی،(ن)لیگ اور جے یو آئی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ ہوسکی

پی ٹی آئی اور اُس کے حامی حلقوں نے بلا چھن جانے پر جس طرح واویلا کیا ہے اُس سے لگتا ہے کہ پی ٹی آئی میں بلے کا نشان عمران خان سے زیادہ اہم تھا کیونکہ بلے نے کھمبے پر لٹکنا تھا، عمران خان نے نہیں!یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کے حلقے کہہ رہے ہیں کہ بلے کا نشان واپس لے کر پارٹی کو عملاً ختم کردیا گیا ہے حالانکہ یہی وہ حلقے تھے جو اِس سے قبل کہتے پائے جاتے تھے کہ عمران خان نے اپنا کام کر دیا ہے، اُنہوں نے عوام کو شعور دے دیا ہے اور اب عوام خود بخود پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ووٹ ڈالیں گے مگر بلا چھن جانے کے بعد پتہ چلا کہ عمران خان کی ویلیو تو دو ٹکے کی بھی نہیں تھی، سارا ششکا بلے کے نشان کا تھا!

بھارت،بپھرے بیلوں نے تماشائیوں کو روند ڈالا، 2افراد ہلاک

ویسے آپ کو نہیں لگتا کہ جس طرح عمران خان نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) کا استعمال کر کے دی اکانومسٹ کے لئے مضمون لکھا تھا، پی ٹی آئی کے وکلاء نے بھی ایسی ہی مصنوعی ذہانت کے سہارے بلے کے نشان کا مقدمہ لڑنے کی کوشش کی اور آخر میں چاروں شانے چت ہو گئے۔ دیکھا جائے توبلے کے مقدمے میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے باقی دو جج چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اختلاف بھی تو کر سکتے تھے لیکن وہ بھی پی ٹی آئی کے وکلاء کے پھوکے دلائل سُن سُن کر زِچ ہو گئے تاہم زیادتی یہ ہے کہ پی ٹی آئی والے اِسے صرف قاضی صاحب کا فیصلہ اِس لئے کہہ رہے ہیں کہ وہ اِس کا سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے پانامہ والے فیصلے سے موازنہ کر کے سیاسی فائدہ اُٹھاسکیں۔ دیکھا جائے تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے وکلاء سے ٹھیک ہی کہتے تھے کہ آپ لوگ میڈیا پر جا کر بہت تقریریں کریں گے لیکن عدالت میں کوئی کاغذ دکھانے کے قابل نہیں ہیں۔الیکٹرانک میڈیا نے سیاست دانوں کو اور سپریم کورٹ کی براہِ راست نشریات نے پی ٹی آئی وکلاء کو ایکسپوز کردیا۔دو دن تک سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان پی ٹی آئی سے اِسی طرح کاغذ مانگتے رہے جس طرح اِن دنوں ٹریفک وارڈن موٹر سائیکل سواروں سے لائسنس مانگتے نظرآتے ہیں۔ ویسے سوال یہ ہے کہ اگر پی ٹی آئی پر پابندی لگ جاتی توپی ٹی آئی کے حامی حلقوں کا کیا بنتا!۔۔۔وہ تو بالکل ہی باؤلے ہو جاتے!!!

البانیہ کے شاہی جوڑے نے 8سال بعد طلاق کا اعلان کردیا

اگر آپ نوٹ کریں تو پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر بہت کچھ اردو زبان میں لکھنا اور بولنا شروع کر دیا ہے تاکہ عام آدمی کی رائے کو متاثر کیا جا سکے۔اب پی ٹی آئی والوں نے پلان سی کی باتیں بھی شروع کر دی ہیں۔ واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ پلان سی سے مراد الیکشن والے دن پولنگ سٹیشنوں پر 9 مئی کی طرز کے حملے کر کے انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنا ہے یعنی عمران خان جیل میں بیٹھ کر ریاست پر ایک اور حملہ کروانے کی پلاننگ کر رہے ہیں۔اِسی لئے تو ہم کہتے ہیں کہ عمران خان میں جوش تو ہے، ہوش نہیں۔ اُن کی شخصیت کو سمجھنا ہو تو شیر افضل مروت کو سامنے رکھ لیجئے، آسانی ہو جائے گی۔اُن کا بغیر نوٹیفکیشن کے بننے والے چیئرمین گوہر علی خان کا عمران خان سے موازنہ نہیں ہو سکتا ہے۔

اداکارہ سونم کپور نے 20 کلو وزن کم کرلیا

دوسری جانب بلاول خود تو روایتی زہر آلود تقریریں کر رہے ہیں مگر پرانی طرز کی سیاست کا الزام لاہور کے پرانے سیاستدان پر لگا رہے ہیں۔اِس کے ساتھ ساتھ انہوں نے نواز شریف کے چوتھی بار وزیراعظم بننے کی بلاول بھٹو کی دہائی بھی دینا شروع کردی ہے۔ بلاول یہ سب کچھ بے مقصد نہیں کر رہے ہیں۔ دراصل وہ پی ٹی آئی کے اُن ووٹروں کو لبھانا چاہتے ہیں جو پھانسی تو لگ سکتے ہیں مگر نواز شریف کو وزیر اعظم بنتا نہیں دیکھ سکتے۔ وگرنہ بلاول کو کیا ضرورت پڑی کہ اپنے سیاسی حریف کی وزیراعظم کے عہدے کے امیدوار کے طور پر اتنی پبلسٹی کرتے؟

سعودی عرب سے پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر کمی، 6ماہ میں حجم9فیصد کم ہوگیا

حقیقت یہ ہے کہ 2018ء میں نواز شریف کو جھوٹی موٹی سزائیں دے کر جیل میں ڈالا گیا تھااور اُنہیں الیکشن سے دور رکھا جا سکے۔ جہاں تک عمران خان کا تعلق ہے تو وہ نہ صرف جیل سے دی اکانومسٹ کے لئے مضمون لکھ رہے ہیں بلکہ اُن کے چاہنے والے کہتے پائے جاتے تھے کہ عمران خان 15 جنوری کو رہا ہو جائیں گے۔ ممکن ہے ایسا ہو بھی جاتا اگر اُن کو رہائی دلوانے والے جج خود دم دبا کر نہ بھاگ جاتے۔

QOSHE -         ریڈ لائن پر ریڈ لائن - حامد ولید
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

        ریڈ لائن پر ریڈ لائن

12 0
19.01.2024

کبھی آپ نے ریڈ لائن پر ریڈ لائن لگی دیکھی ہے؟ نہیں دیکھی تو عمران خان کو دیکھ لیجئے جو ایک زمانے میں اپنے سپورٹروں کی ریڈ لائن تھے اور آج خود اِن پر ریڈ لائن لگ چکی ہے۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اُن کی پارٹی کے لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ عمران خان پر ریڈ لائن لگ چکی ہے۔ بھٹو کے زمانے میں بھی مخالفین کے گھروں پر ریڈ لائن لگا دی جاتی تھی اور پھر گھر کے مکینوں پر ریاستی عتاب شروع ہو جاتا تھا۔ اُدھر کراچی میں ایم کیو ایم کے بارے میں بھی یہی کہا جاتا تھا کہ مخالفین کے گھر پر ریڈ لائن لگا کر خبردار کیا جاتا تھا کہ بھائی آپ سے ناراض ہیں۔ اب ریاست عمران خان سے ناراض ہے جبکہ عمران خان کا دعویٰ ہے کہ عوام جن سے راضی ہیں۔ عمران خان کا موازنہ شیخ مجیب سے بھی کیا جا رہا ہے جیسے شیخ مجیب اُس کھیل کا حصہ نہ تھے جو مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے کے لئے تب کی اشرافیہ نے رچایا تھا۔ عمران خان پر ریڈ لائن اِس لئے لگ چکی ہے کہ وہ بھٹو بننے نکلے تھے۔انہوں نے اپنے اندر بھٹو جیسا جوش تو بھر لیا تھا، لیکن بھٹو ایسا ہوش اُن میں نہ تھا۔ بھٹو نے تو آخر میں سیاسی مخالفین کو بھی رام کر لیا تھا، عمران خان تو اب تک وہ بھی نہیں کر سکے ہیں۔

پختونخوا،پی پی، اے این پی،(ن)لیگ اور جے یو آئی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ ہوسکی

پی ٹی آئی اور اُس کے حامی حلقوں نے بلا چھن جانے پر........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play