سرتاج عزیز۔ایک قومی اثاثہ
ہمارے ملک میں اِس بات پر اتفاقِ رائے ہے کہ ہمارا معاشرہ زوال پذیر ہے اور یہ زوال ہمہ جہت ہے، بعض دفعہ تو ایسے لگتا ہے کہ ملک میں کوئی حکومت نہیں اور کوئی اخلاقی پابندیاں نہیں، ہر کوئی آزاد ہے، جو کوئی ہمت رکھتا ہے وہ ہر کام کر سکتاہے، پوچھنے والا کوئی نہیں۔ بعض حرکتیں ایسی ہیں جن کا ذکر کرنا بھی بہت مشکل ہے۔ پچھلے دِنوں کراچی میں مزار ِقائد پر متعین سٹاف کی حرکتوں کو جسے ایک ٹی وی چینل کے اینکر نے بے نقاب کیا ہے اُس کی تفصیل میں نہیں جایا جا سکتا۔ چوری، ڈکیتی، قبضہ مافیا، چور بازاری، ملاوٹ اور امتحانات میں نقل، غرض کس کس جرم کا ذکر کریں اور بازار میں ذرا سی بات پر بدتمیزی، گالیاں اور غنڈہ گردی دیکھ کر آدمی لرز جاتا ہے۔ ایسے معاشرے میں میرٹ اور کردار کی بات کچھ عجیب سی لگتی ہے۔ اِس کے باوجود کچھ لوگ ایسے میں جن کے وجود سے کچھ حوصلہ پیدا ہوتا ہے اور یہی لوگ معاشرے کا بھرم ہوتے ہیں۔ سرتاج عزیز ایسے ہی انسان تھے جن کے وجود سے عام آدمی کی سوچ میں کچھ ٹھہراؤ آ جاتا ہے۔ افسوس وہ دو ہفتے پہلے یہ دنیا چھوڑ گئے۔ انہوں نے اپنی اننگز اگرچہ خوب کھیلی، وہ 94 سال زندہ رہے لیکن پھر بھی اُن کی کمی قومی سطح پر محسوس ہوتی رہے گی کیونکہ ہم بحیثیت معاشرہ........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website