سیانے کہتے ہیں کہ جلد بازی شیطانی عمل ہوتا ہے اور یہ سب ہم بہت خوشی اور جوش سے کرتے ہیں،موبائل فونز کی صورت میں جو ہتھیار ہمارے اناڑی اور کھلاڑی افراد کے ہاتھ میں آ گیا ہے اس سے وہ سب کشتوں کے پشتے لگاتے چلے جا رہے ہیں یہ ہتھیار اتنا خوفناک اور خطرناک ہو چکا کہ معاشرے کا توازن بگڑ کر رہ گیا ہے۔ حیرت تو ان حضرات پر ہوتی ہے جو مثبت سوچ کے حامل ہوتے ہوئے بھی جلد باز اور جذباتی ہو چکے ہیں۔ایران اور پاکستان کی طرف سے جو بھی ہوا وہ سب کے سامنے ہے،72گھنٹے گزرنے سے قبل ہوش جوش پر غالب آ گیا اور جو تعلقات پلک جھپکتے بگڑے وہ پھر سے بحال ہو گئے اور نہ صرف دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات پھر سے بحال ہو گئے، بلکہ بات چیت کے ایسے دروازے بھی کھل گئے جن کے نتیجے میں ایسی غلطیوں کا امکان ختم یا کم تر ہو جائے گا جس کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟

ہمارے ملک میں ٹرولرز کی جو فوج ظفر موج ہے ان کے پاس اور کوئی کام نہیں،دُکھ تو یہ ہے کہ یہ حضرات ملکی سلامتی کا بھی خیال نہیں کرتے اور اپنی ذہنی رو کے مطابق موبائل سے کلاشنکوف کا کام لیتے چلے جاتے ہیں،ان کو یہ اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ یہ شوق اور جوش کتنا مہنگا ہے کہ اس سے ہمارا معاشرتی توازن ہی نہیں بگڑا بلکہ ملکی سلامتی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ملک میں اہم ترین مرحلے کا سلسلہ شروع ہے،8فروری قریب تر ہو رہی ہے،سبھی یہ کہہ رہے ہیں کہ عام انتخابات کے انعقاد سے حالات میں بہتری آئے گی یہ حضرات اِس میں بھی شکوک پیدا کرتے چلے جا رہے ہیں۔

کراچی کی ترقی میں سب سے بڑی روکاوٹ نواز شریف کے سمدھی ہیں، جماعت اسلامی

ایران اور پاکستان کی قیادت نے ہوش مندی کا مظاہرہ کیا اور بات کو ایک حد سے آگے نہیں جانے دیا اور تعلقات پھر سے بحال کر کے بات چیت کا دروازہ کھول دیا،یہ فریقین کی ہوش مندی کا ثبوت ہے۔پاکستان کی طرف سے جوابی کارروائی کا جواز دیا گیا جو قابل ِ قبول ہی کہا جا سکتا ہے۔ایران کو داد دینا چاہئے کہ اس کی طرف سے ردعمل مثبت رہا اور اب تعلقات پھر سے معمول کے مطابق بحال ہو رہے ہیں۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے درست کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ایسا میکنزم موجود ہے کہ یہ مراحل آنا ہی نہیں چاہئیں تھے جو ہونا تھا ہو گیا اب بات مذاکرات کی ہے تو ہر دو کو غور کرنا چاہئے کہ ایسا کیوں ہوا؟ مجھے پاکستان کا موقف پیارا ہے، سیدھا سادا ہے کہ ملکی حدود کی خلاف ورزی ہوئی جو قابل برداشت نہیں۔ ایران والوں کو یہ بات سوچنا چاہئے تھی میری رائے میں تو اب ایرانی حکومت کو خود تحقیق کرنا چاہئے کہ ایسا کیوں ہوا؟ دونوں ممالک دہشت گردی سے متاثر اور اس کے خلاف ہیں جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو ہم مسلسل ایک ہنگامی نوعیت سے دوچار ہیں اور دُکھ کی بات یہ ہے کہ دہشت گرد ہمارے ہر دو برادر اسلامی ممالک کی سرزمین استعمال کرتے اور ہمارا ازلی دشمن بھارت اس سے فائدہ اٹھاتا ہے، اس کا ثبوت کلبھوشن کی شکل میں ہمارے پاس اور افغانستان کی سرزمین سے ٹی ٹی پی والوں کی مسلسل مداخلت اور دہشت گردی ہے،جو اب تو ایک حد تک گوریلا جنگ کی صورت اختیار کر گئی ہے، ہر روز ایک سے زیادہ وارداتیں ہوتی ہیں ان حالات میں پاکستان کا ردعمل غیر معقول نہیں!

ملائیشیا کے شاہ اور ملکہ ٹی وی اینکر بن گئے

اب ذرا ایک اور پہلو پر غور کریں جونہی یہ تنازعہ پیدا ہوا، امریکہ کی طرف سے فوری طور پر ایران کو دہشت گرد قرار دے کر اس کی طرف سے دوسرے ممالک میں مداخلت کا الزام لگا کر مذمت کر دی گئی،چین اور روس نے تحمل کا کہا کہ ہر دو ممالک کو یہ اندازہ ہے کہ امریکہ جنگ یا مداخلت کو اپنے خطے سے ہزاروں میل دور رکھنا چاہتا ہے جبکہ اس خطے(ایشیا) میں حالات کی خرابی نہ صرف اس خطے کے ممالک کی ترقی متاثر کرتی ہے بلکہ یہاں کی جانے والی سرمایہ کاری بھی خطرے سے دوچار ہو جاتی ہے جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے تو امریکی ریاست کا دیرینہ فیصلہ ہے کہ جنگ امریکہ کی سرحدوں سے دور رہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی افواج اور مداخلت کسی جواز کے بغیر من گھڑت کہانیوں کی وجہ سے مسلسل جاری ہے۔

کوئی کسی بھی پریشانی میں ہے تو گورنر ہاؤس آجائے، کامران ٹیسوری

ہمیں تو اس امر پر بھی سوچنا ہو گا کہ امریکہ اور برطانیہ کا پالتو بھیڑیا اسرائیل فلسطینیوں کی سرزمین پر نہ صرف ناجائز قابض ہے بلکہ اب مسلسل ان کی نسل کشی کر رہا ہے۔ غزہ کے عوام پر ان کی زمین تنگ کر دی گئی اور مسلسل خون بہا رہا ہے۔مزید غور کریں کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فوری ردعمل کے طور پر دو ریاستی امریکی تجویز مسترد کر دی اور واضح کہا ہے کہ اسرائیل مکمل فتح تک جنگ نہیں روکے گا، مطلب یہ کہ غزہ پر مکمل قبضہ کرے گا ایسے میں اب مسلم ممالک کا ردعمل کیا ہونا چاہئے وہ ایسے جھگڑوں والا تو ممکن نہیں جبکہ فلسطینی مسلسل ظلم و بربریت کا شکار ہیں اور مسلمان ممالک بیانات کے ذریعے احتجاج پر گزارہ کر رہے ہیں،حالانکہ ضرورت ایسے عملی اقدامات کی ہے، جس سے اسرائیل پر دباﺅ آئے اُلٹا یہ سب امریکی، برطانوی خوف کا شکار ہیں اِس کی وجہ بھی ظاہر ہے نہ صرف امریکہ اور برطانیہ کے بحری بیڑے خلیج میں موجود ہیں،بلکہ ہمارے خلیجی ممالک میں ان کے مستقر(اڈے) بھی ہیں اور امریکی افواج بھی ر کھی گئی ہیں۔ایران کے میزائل حملے کے بعد ردعمل میں امریکہ نے یہ بتانے سے گریز نہیں کیا کہ عراق میں اس کی افواج موجود ہیں۔افغانستان سے نکل چکا لیکن عراق کو تاراج کر دینے کے بعد وہاں ابھی افواج موجود ہیں کہ خطے کے ممالک پر خوف طاری رکھا جائے جو بوجوہ ہے۔

چین کا پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان

اِن حالات میں یہ ضروری نہیں مجبوری ہے کہ مسلم ممالک اپنے اختلافات کو بالاءطاق رکھیں اور سر جوڑ کر بیٹھیں اور غور کر کے وہ راستے تلاش کریں جن پر چلنے کی وجہ سے اسرائیل کی جارحیت کے سامنے بند باندھا جا سکے اور فلسطینیوں پر ظلم رک جائے،ان کو بھی خود مختاری نصیب ہو اس کے لئے کئی پُرامن اقدامات ہو سکتے ہیں کہ جن کی نشاندہی بھی ہو چکی ہے۔

QOSHE - مسلمان ممالک متحد ہوں،یہی حل ہے! - چوہدری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

مسلمان ممالک متحد ہوں،یہی حل ہے!

15 4
21.01.2024

سیانے کہتے ہیں کہ جلد بازی شیطانی عمل ہوتا ہے اور یہ سب ہم بہت خوشی اور جوش سے کرتے ہیں،موبائل فونز کی صورت میں جو ہتھیار ہمارے اناڑی اور کھلاڑی افراد کے ہاتھ میں آ گیا ہے اس سے وہ سب کشتوں کے پشتے لگاتے چلے جا رہے ہیں یہ ہتھیار اتنا خوفناک اور خطرناک ہو چکا کہ معاشرے کا توازن بگڑ کر رہ گیا ہے۔ حیرت تو ان حضرات پر ہوتی ہے جو مثبت سوچ کے حامل ہوتے ہوئے بھی جلد باز اور جذباتی ہو چکے ہیں۔ایران اور پاکستان کی طرف سے جو بھی ہوا وہ سب کے سامنے ہے،72گھنٹے گزرنے سے قبل ہوش جوش پر غالب آ گیا اور جو تعلقات پلک جھپکتے بگڑے وہ پھر سے بحال ہو گئے اور نہ صرف دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات پھر سے بحال ہو گئے، بلکہ بات چیت کے ایسے دروازے بھی کھل گئے جن کے نتیجے میں ایسی غلطیوں کا امکان ختم یا کم تر ہو جائے گا جس کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟

ہمارے ملک میں ٹرولرز کی جو فوج ظفر موج ہے ان کے پاس اور کوئی کام نہیں،دُکھ تو یہ ہے کہ یہ حضرات ملکی سلامتی کا بھی خیال نہیں کرتے اور اپنی ذہنی رو کے مطابق موبائل سے کلاشنکوف کا کام لیتے چلے جاتے ہیں،ان کو یہ اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ یہ شوق اور جوش کتنا مہنگا ہے کہ اس سے ہمارا معاشرتی توازن ہی نہیں بگڑا بلکہ ملکی سلامتی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ملک میں اہم ترین مرحلے کا سلسلہ شروع ہے،8فروری قریب تر ہو رہی ہے،سبھی یہ کہہ رہے ہیں کہ عام انتخابات کے انعقاد سے حالات میں........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play