ہا

میاں نواز شریف کی حافظ آباد میں تقریر کچھ زیادہ متاثر کن نہ تھی، اس میں سوائے اپنے دکھڑے رونے کے کچھ نہ تھا اور عوام کو یاد دلایا گیا کہ کس طرح سے وہ ان کے مسائل حل کر رہے تھے کہ نکال باہر کیا گیا۔ اب دوبارہ اندر آئے ہیں تو اس قدر اندر آگئے ہیں کہ خود انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ کیا کہیں اور کیا نہ کہیں۔ ان کی مثال اب صرف ایک شو پیس کی رہ گئی ہے جسے دکھا کر مجمع لگایا جاتا ہے، مگر یہ کام تو مریم نواز بھی بہت اعلیٰ کر رہی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف پرمسلسل کی جانے والی تنقید کہ وہ باہر نہیں نکل رہے کا جواب دینے کے لئے جلسے میں آئے وگرنہ وہ جلسے میں یوں بیٹھے ہوئے تھے جیسے زبردستی دلہا بیٹھا ہوتا ہے ۔لگتا ہے کہ نواز شریف کو عوام سے بھی گلہ ہے وہ یہ نعرہ تو لگاتے ہیں کہ نواز شریف قدم بڑھا_¶، ہم تمہارے ساتھ ہیں مگر جب برا وقت آتا ہے تو انہیں تنہا ہی سب کچھ جھیلنا پڑتا ہے، حتیٰ کہ وہ اپنی ماں کے جنازے کو کندھا نہیں دے سکتے اور بوقت مرگ اپنی بیوی کے پاس موجود نہیں ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب حافظ آباد کے جلسے میں دوبارہ سے نعرہ لگا کہ نواز شریف قدم بڑھا_¶، ہم تمہارے ساتھ ہیں تو انہوں نے جھٹ سے نعرہ لگانے والوں کو کہا کہ بس بھئی بس!

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟

جب مرحوم مجید نظامی نے نواز شریف سے کہا تھا کہ نواز شریف دھماکہ کریں وگرنہ آپ کا دھماکہ کردیا جائے گا، تب بھی نواز شریف نے جواب میں انہیں یاد دلایا تھا کہ لوگ کہتے تھے کہ نواز شریف قدم بڑھا_¶ ہم تمہارے ساتھ ہیں مگر جب ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی تو سب لوگ جوتیاں چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔ آج کل عمران خان کا بھی یہی حال ہے کہ جو لوگ انہیں اپنی ریڈ لائن قرار دیتے نہیں تھکتے تھے، ان کا نام و نشان نہیں مل رہا ہے۔ بعض ایک تو پارٹی سے ہی لاتعلقی کر چکے ہیں اور کئی ایک روپوش ہیں۔ بھٹو کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا کہ بظاہر لوگوں نے اپنے آ پ کو آگ لگائی تھی مگر واقفان حال یہ کہتے ہیں کہ وہ سب کچھ ایک منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا تھا اور جب دیکھنے والوں نے آگ نہ بجھائی تو آئندہ کسی نے یہ حرکت کرنے کی کوشش نہ کی تھی۔ اسی طرح جن لوگوں کو پھانسیاں لگی تھیں ان کا حال بھی بھٹو جیسا تھا کہ زبردستی پھانسی کے پھندے پر لٹکادیئے گئے تھے۔ اسی لئے تو پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد دنیا میں جدھر منہ سمایا بھاگ گئی تھی۔

کراچی کی ترقی میں سب سے بڑی روکاوٹ نواز شریف کے سمدھی ہیں، جماعت اسلامی

پاکستانی عوام اس وقت تک کسی لیڈر کے ساتھ چلتے ہیں جب تک حالات اچھے ہوتے ہیں، جونہی افتاد پڑتی ہے وہ لیڈر سے بھی پہلے چھلانگ لگا کر بھاگتے ہیں۔یہ عوام کی بے اعتنائی ہی ہے جس کی وجہ سے آج بلے کا نشان تو وڑ گیا،پی ٹی آئی تھک گئی، انتخابات کو متنازع بنانے کا مشن ادھورا رہ گیا۔ پارٹی سے بلے کا نشان گیا، ایم این ایز اور ایم پی ایز پہلے دوڑے ہوئے تھے، خیال یہ تھا کہ بلے کے نشان پر غیر معروف لوگ بھی جیت جائیں گے اور عمران خان کے جیل سے جھوٹے سچے بیانات سے کام چلا لیا جائے گا، لیکن تقدیر کو کچھ اور منظور تھا۔ ریاستی اپریٹس کے سامنے ساری منصوبہ بندی دھری کی دھری رہ گئی۔

ملائیشیا کے شاہ اور ملکہ ٹی وی اینکر بن گئے

پی ٹی آئی کے خلاف ماسٹر سٹروک کھیلا گیا اور وہ اس کے سامنے بے بس نظر آئی۔ اس بات کا پی ٹی آئی اور اس کے حامی حلقوں کو اندازہ نہ ہو سکا کہ پارٹی الیکٹ ایبلز سے محروم ہو چکی ہے اور ایسے میں اگر بلے کا نشان بھی نہ رہا تو پی ٹی آئی کی شکل نہ پہچانی جا سکے گی۔ پی ٹی آئی کے حامی حلقے کہتے پائے جاتے تھے کہ عمران خان اپنا کام کر چکا ہے، اس نے قوم کو شعور دے دیا ہے، اب پی ٹی آئی کو کوئی بھی ہرا نہ سکے گا۔ یہ اوور اسٹیمیشن تھی، کیونکہ پی ٹی آئی نے خواب میں بھی نہ سوچا ہو گا کہ اسے بلے کے نشان سے بھی محروم کیا جا سکتا ہے۔

کوئی کسی بھی پریشانی میں ہے تو گورنر ہاؤس آجائے، کامران ٹیسوری

انتخابی نشان چھن جانے کے باوجود نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی وہ حالت نہ ہوئی تھی جو پی ٹی آئی کی ہو گئی ہے کیونکہ ان دو جماعتوں نے سیاسی انداز میں اپنے کارڈ ترتیب دیئے تھے جبکہ عمران خان ون مین آرمی تھے جس کو ریموٹ کنٹرول سے چلایا جا رہا تھا۔ چونکہ عمران خان کے سہولت کار سامنے آ کر نہیں کھیل سکتے اس لئے انہیں اپنی گیم بنانے میں بہت دقت کا سامنا رہتاہے۔ خاص طور پر جب سے عمران خان جیل میں گئے ہیں، تب سے تو ہر شے چوپٹ ہو گئی ہے۔ سہولت کار زچ آکر استعفے دیتے نظر آتے ہیں اور یہ صورت حال پی ٹی آئی کی حالت کو مزید پتلا کئے دے رہی ہے، یعنی پی ٹی آئی کے حامی حلقے ابھی جسٹس اعجاز الاحسن کے استعفے سے نہیں سنبھلے تھے کہ انہیں بلے کا نشان چھن جانے کا صدمہ جھیلنا پڑا۔ ایسے میں اگر عمران خان کو کسی ایک مقدمے میں دس سال کی سزا ہو جاتی ہے توپھرتو پوری بھینس پانی میں چلی جائے گی۔بلے کے نشان میں ایسا کیا تھا کہ ساری پارٹی گمنام ہو گئی۔اس سے قبل الطاف حسین کو مائنس کرنے کے باوجود ایم کیو ایم کا وجود باقی رہا، مگر پی ٹی آئی کا معاملہ یہ ہے کہ عمران خان تو موجود ہے، مگر اس کا بلا واپس لے لیا گیا ہے تو سارا کھیل ہی رک گیا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے کہ بچپن میں بلا جس کی ملکیت ہوتا تھا اگر اس کا باپ اسے گھر لے جانے کے لئے آ جاتا تو سارا میچ ہی وڑ جاتا تھا۔ بلے کی مثال ،نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری، والی ہے کہ جونہی الیکشن کمیشن نے واپس لیا، پوری پی ٹی آئی ہتھل ہو کر بیٹھ گئی۔

چین کا پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان

اس سارے منظرنامے میں نواز شریف خوش ہے نہ عمران خان، اگر کوئی لڈیاں ڈال رہاہے تو بس بلاول بھٹو!

QOSHE -    نواز شریف....زبردستی کا دول - حامد ولید
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

   نواز شریف....زبردستی کا دول

8 1
21.01.2024

ہا

میاں نواز شریف کی حافظ آباد میں تقریر کچھ زیادہ متاثر کن نہ تھی، اس میں سوائے اپنے دکھڑے رونے کے کچھ نہ تھا اور عوام کو یاد دلایا گیا کہ کس طرح سے وہ ان کے مسائل حل کر رہے تھے کہ نکال باہر کیا گیا۔ اب دوبارہ اندر آئے ہیں تو اس قدر اندر آگئے ہیں کہ خود انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ کیا کہیں اور کیا نہ کہیں۔ ان کی مثال اب صرف ایک شو پیس کی رہ گئی ہے جسے دکھا کر مجمع لگایا جاتا ہے، مگر یہ کام تو مریم نواز بھی بہت اعلیٰ کر رہی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف پرمسلسل کی جانے والی تنقید کہ وہ باہر نہیں نکل رہے کا جواب دینے کے لئے جلسے میں آئے وگرنہ وہ جلسے میں یوں بیٹھے ہوئے تھے جیسے زبردستی دلہا بیٹھا ہوتا ہے ۔لگتا ہے کہ نواز شریف کو عوام سے بھی گلہ ہے وہ یہ نعرہ تو لگاتے ہیں کہ نواز شریف قدم بڑھا_¶، ہم تمہارے ساتھ ہیں مگر جب برا وقت آتا ہے تو انہیں تنہا ہی سب کچھ جھیلنا پڑتا ہے، حتیٰ کہ وہ اپنی ماں کے جنازے کو کندھا نہیں دے سکتے اور بوقت مرگ اپنی بیوی کے پاس موجود نہیں ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب حافظ آباد کے جلسے میں دوبارہ سے نعرہ لگا کہ نواز شریف قدم بڑھا_¶، ہم تمہارے ساتھ ہیں تو انہوں نے جھٹ سے نعرہ لگانے والوں کو کہا کہ بس بھئی بس!

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟

جب مرحوم مجید نظامی نے نواز شریف سے کہا تھا کہ نواز شریف دھماکہ کریں وگرنہ آپ کا........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play