ایران نے پاکستان کی سرحدی حدود میں میزائل حملہ کر کے یہ تصور کر لیا تھا کہ وہ کچھ بھی کرے پاکستان نے کون سا جواب دینا ہے تو اس جواب نہ دینے کے پیچھے یہ حکمت عملی تھی کہ ماضی میں جب بھی ایران کی جانب سے دراندازی کی گئی تو پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور برادر اسلامی ملک سمجھتے ہوئے کشیدگی کو بڑھنے سے روکا اور ایرانی در اندازی کو ہمیشہ سفارتی سطح پر ہی حل کرنے کی کوشش کی لیکن اس بار تمام حددو پار کی گئیں اور پاکستان کی حدود میں فضائی حملہ کر کے معصوم بچوں اور عورتوں کو شہید کیاگیا اور یوں ظاہر کیا گیا کہ جیسے ایران نے اسرائیل پر حملہ کر کے ایک بڑی فتح حاصل کر لی ہے (یہاں یہ واضح کرتا چلوں کہ ایران اسرائیل کو دھمکیاں تو ضرور دیتا ہے لیکن پچھلے ایک ماہ کے دوران تین اسلامی ممالک پر ہی میزائل داغ چکا ہے)جس پر پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کی اور ایران کو منہ توڑ جواب دیا اوریہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان نے ایران میں خوامخواہ ہی حملہ نہیں کیا یعنی کوئی حساب برابر کرنے کی کوشش نہیں کی کہ ایران نے حملہ کیا ہے تو پاکستان نے بھی ایسے ہی میزائل ضرور داغنے ہیں بلکہ پاکستان نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور اس بات کو اب ایران بھی تسلیم کر رہا ہے کہ ایران میں پاکستانی حملے سے ہلاک ہونے والے اس کے شہری نہیں ہیں اور یقینا یہ وہ لوگ ہیں جو بلوچستان میں شر پسندی کو ہوا دے رہے ہیں اور ایران میں بیٹھ کر کارروائیاں کر رہے ہیں اور پاکستان میں ان کو مسنگ پرسن میں شمار کیا جا رہا ہے لیکن ایرانی حکومت بھی ان کو اپنے ملک سے نکالنے میں ناکام رہی ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا وہ راہ راست پر آ گیا اور برادر اسلامی ملک ہونے کا پرچار شروع کر دیااور یہی کام اگر پہلے کر لیا جاتا تو ایران کو یوں عالمی سطح پر بھی شرمندگی کاسامنا نہ کرنا پڑتا۔ پاکستان کے اس جواب نے واضح کر دیا ہے کہ اگر آئندہ کوئی ایسا اقدام کیا یا کوئی قدم اٹھایا تو پاکستان نہ صرف بھرپور جواب دے گا بلکہ ایران میں موجود دہشت گردوں کو نیست نابود بھی کرے گا۔ایران نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا تو ایران کو بتلاتے چلیں کہ پاکستان تو خود دہشت گردی کا شکار ملک ہے، پاکستان کو تو چاروں جانب سے دہشتگردی کا خطرہ ہے اور خدشہ ہے کیوں کہ بلوچستان میں بھی بی ایل اے کے دہشت گرد حملہ کر کے ایران فرار ہو جاتے ہیں تو یہ ایران کا برادراسلامی ملک ہونے کے ناتے فرض ہے کہ وہ اس طرح کے عناصر کو اپنے ملک میں پناہ نہ دے بلکہ انہیں پاکستان کے حوالے کرے۔

نارووال سے تحریک انصاف کے 4 آزاد امیدوار الیکشن سے دستبردار

اب اگر ذکر ہو ہی چلا ہے تو یہ بھی بتاتے چلیں کہ بھارت کے ایجنٹ ایران کے راستے سے ہی بلوچستان میں شورش برپا کرتے ہیں اور اسلحہ دہشت گردوں میں بانٹتے ہیں یہ تو پاکستان کا ظرف ہے کہ اس نے کبھی ایران پر الزام تراشی نہیں کی۔ کلبھوشن بھی تو پاکستان میں ایران کے راستے سے ہی داخل ہوا تھا جو کہ ایک سکہ بند بھارتی دہشت گرد ہے جس کے پاس سے ایرانی پاسپورٹ برآمد ہوا اور وہ خود کو ایرانی بلوچ بتا رہا تھا تو اس وقت بھی پاکستان نے ایران پر الزام تراشی نہیں کی اور نہ ہی کوئی عالمی سطح پر بیان جاری کیا کہ کلبھوشن کے معاملے میں ایران بھی ملوث ہے کیوں کہ پاکستان نے برادر اسلامی ملک ہونے کے ناتے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان کی جانب سے مسلسل تحمل اور بردباری کو ایران نے پاکستان کی کمزوری سمجھ لیا اور گزشتہ برس دو بار ایران کی حدود سے دہشت گرد پاکستان میں داخل ہوئے اور سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کر کے فرار ہو گئے۔ لیکن اس بار ایران نے پاکستان کی برد باری کو کمزوری جانا اور سیدھا میزائل ہی داغ دیا جس کا جواب دینا ضروری تھا اور اگر اس بار پاکستان اس کا جواب نہ دیتا تو شاید کل بھارت کو بھی شہہ ملتی کہ پاکستان پر حملہ کیا جا سکتا ہے اس لئے یہ ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف اپنے وطن کے دفاع کیلئے چوکنا ہیں بلکہ اگر ضرورت پڑی تو کسی دوسرے ملک میں موجود پاکستان کے دشمنوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت سے بھی مالا مال ہیں۔ یہاں میں ایسے عناصر کا ذکر بھی کرنا چاہوں گا جو پاکستان میں رہ کر پاکستان پر ہونے والے حملے سے خوش ہو رہے تھے ایسے عناصر کو ہوش کے ناخن لینے ہوں گے اور ان کی سرکوبی بھی پاکستان کے اداروں کا فرض ہے کہ ایسے عناصر کی نشاندہی کی جائے جو سوشل میڈیا پر اس حملے پر خوشی سے شادیانے بجا رہے تھے لیکن جیسے ہی پاکستان نے ایران کو جواب دیا تو انہوں نے پینترا بدلا اور پاکستان کو تحمل اور بر دباری کا درس دینا شروع کر دیا۔ ان عناصر سمیت ہر پاکستانی کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں اور پاکستان کی حفاظت فوج کے ساتھ ساتھ ہمارا بطور شہری بھی فرض ہے کہ ہم پاکستان کی حفاظت کیلئے اس کی عزت کیلئے پاکستان فوج کا ساتھ دیں اور دشمن ملک کی سازشوں اور چند سیاسی عناصر کے وقتی فائدے کیلئے کسی بہکاوے میں مت آئیں ، یہ سیاسی عناصر آج ہیں تو کل نہیں ہوں گے لیکن پاکستان کل بھی تھا، آج بھی ہے اور ان شا اللہ ہمیشہ قائم و دائم رہے گا اور پاکستان کے دشمنوں کو دھول چٹاتا رہے گا۔

پنجاب،موسم سرما کی بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی کا خطرہ

QOSHE -          لاتوں کے بھوت۔۔۔ - محمد علی یزدانی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

         لاتوں کے بھوت۔۔۔

32 0
24.01.2024

ایران نے پاکستان کی سرحدی حدود میں میزائل حملہ کر کے یہ تصور کر لیا تھا کہ وہ کچھ بھی کرے پاکستان نے کون سا جواب دینا ہے تو اس جواب نہ دینے کے پیچھے یہ حکمت عملی تھی کہ ماضی میں جب بھی ایران کی جانب سے دراندازی کی گئی تو پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور برادر اسلامی ملک سمجھتے ہوئے کشیدگی کو بڑھنے سے روکا اور ایرانی در اندازی کو ہمیشہ سفارتی سطح پر ہی حل کرنے کی کوشش کی لیکن اس بار تمام حددو پار کی گئیں اور پاکستان کی حدود میں فضائی حملہ کر کے معصوم بچوں اور عورتوں کو شہید کیاگیا اور یوں ظاہر کیا گیا کہ جیسے ایران نے اسرائیل پر حملہ کر کے ایک بڑی فتح حاصل کر لی ہے (یہاں یہ واضح کرتا چلوں کہ ایران اسرائیل کو دھمکیاں تو ضرور دیتا ہے لیکن پچھلے ایک ماہ کے دوران تین اسلامی ممالک پر ہی میزائل داغ چکا ہے)جس پر پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کی اور ایران کو منہ توڑ جواب دیا اوریہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان نے ایران میں خوامخواہ ہی حملہ نہیں کیا یعنی کوئی حساب برابر کرنے کی کوشش نہیں کی کہ ایران نے حملہ کیا ہے تو پاکستان نے بھی ایسے ہی میزائل ضرور داغنے ہیں بلکہ پاکستان نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور اس بات کو اب ایران بھی تسلیم کر رہا ہے کہ ایران میں پاکستانی حملے سے ہلاک........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play