شہر کا رخ کئے کچھ عرصہ ہو چلا تھا گھر یا آفس تک محدود رہے کسی مشفق کے بلانے پر جانا پڑگیا تو دیکھا کہ شہر میں جیسے انتخابی امیدواروں کے گلابی۔عنابی اور مختلف رنگوں سے مزین اشتہارات کی بہار اتری ہوئی ہے۔ جس طرف دیکھئے پوسٹرز سے سجی گاڑیاں اپنے امیدواروں کی تصاویر آویزاں کئے شہر میں گھوم رہی ہیں اور گاڑیوں میں سوار متوالے جھوم رہے ہیں جیسے ان کے ہاتھ کوئی نعمت غیر مترقبہ لگ گئی ہے گلی گلی آتی جاتی دھول اڑاتی گاڑیاں شہر کے ماحول کو اور بھی گدلا کرتی چیختی چنگھاڑتی بھاگ رہی ہیں جیسے یہ گاڑیاں کسی کے تعاقب میں ہوں لیکن یہ جس کے تعاقب میں ہیں وہ نظر بھی نہیں آرہا تو سوچتا ہوں یہ اپنے اس مقصد کے تعاقب میں ہیں جس کے لئے یہ پانچ سال بعد باہر نکلے ہیں عوام کو اپنے دیدار سے سرفراز کرنے۔ورنہ بڑے لوگوں کے نیاز حاصل کرنا بھی تو جوئے شیرلانے کے مترادف ہے۔ یہ امیدوار ہر اس شخص سے ہاتھ ملاتے دکھائی دے رہے ہیں جن کے پاس یہ ایک لمحہ ٹھہرنا بھی قبول نہیں کرتے نہ جانے کس دل سے یہ ان مفلوک الحالوں کو گوارا کئے ہوئے ہیں اگرچہ عارضی طور پر ہی سہی۔ اس وقت امیدوار عام آدمی کو گلے لگانے کو بھی منظور کئے ہوئے ہے۔ امیدوار کسی خاتون کو اپنی ماں اور کسی کو خالہ سے کم رشتوں پر فائز نہیں کررہے۔آپ تو میرے باپ کی جگہ ہیں۔ آپ تو میرے بھائی ہیں بیٹے ہیں۔امیدوار جس عمر کے شخص کو دیکھتے ہیں اس کے مطابق رشتہ۔بنا کر اسے عطا کردیتے ہیں اور اس رشتے کی عمر دس سے پندرہ روز سے زیادہ نہیں ہے اؤر عوام جو ہمیشہ سے دل گرفتہ ہیں ان سیاستدانوں کے وعدوں کے مارے ہوئے شکستہ اور خستہ حال ہیں وہ بھی برسوں کے شکووں کو بھلا کر امیدواروں کی محبت کے گرویدہ ہو چلے ہیں کہ یہ غریب آدمی تو بڑی سے بڑی زیادتی کو بھی محبت کے دو بولوں سے بھلا دیتا ہے اس غریب کو معلوم نہیں کہ اس محبت کا سلسلہ دس سے پندرہ روز تک دراز ہونا ہے پھر اسکے بعد وہی تنہائی اور گھر کا ایک کونہ جس میں پڑا وہ خود کو کوستا رہتا ہے کہ اس قدر مہنگائی میں وہ کیا کرے؟صبح سے شام تک پہاڑ دن کو وہ اپنی پیٹھ پر ڈھوتا ہے اور پھر بھی اپنے بچوں کی معصوم خواہشات کی تعمیل اور تکمیل نہیں کرسکتا وہ اندر ہی اندر کڑھتا ہے اور سوچتا ہے وہ کس معاشرے میں پیدا ہوا جہاں اسے اسکی محنت کا صحیح مول تک نہیں ملتا وہ اپنی ہمت اور ضرورت سے زیادہ مزدوری کرتا ہے پھر بھی۔

پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار کیا جیتنے کے بعد پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں ؟اہم انکشاف ہو گیا

محروم تمنا رہتا ہے۔ جون جولائی کی گرمی میں وہ آگ کا ایندھن بنتا ہے دسمبر کی سردی میں وہ ننگے پاؤں پانی میں ہاتھ ڈالے اینٹ گارے کے کام سے کچھ کما کر چند لقمے کھانے کے قابل ہوتا ہے لیکن تھکا اور رلا دینے والی مشقت کے باوجود اسے کوئی ایسی راہ نہیں ملتی جس پر چل کروہ حالات کو بدل سکے حالات تو اسکے ایک چلتی ہوئی فلم کے ایسے منظر کی طرح ٹھہر گئے ہوتے ہیں جو فلم چلتے ہوئی کسی فنی خرابی کی وجہ سے رک جائے کچھ دیر چلے پھر رک جائے بس یہی کیفیت شب وروز اسے مضطرب رکھتی ہے اسکے گلابوں اور تتلیوں کے پروں سے نازک بچے اس سے سردیوں میں گرم کپڑوں جوتوں کی فرمائش کرتے ہیں گرمیوں میں کسی پنکھے کے تمنائی ہوتے ہیں لیکن اسکا باپ ان کے انکی جائز خواہشوں کو پورا بھی کیسے کردے کہ وہ تو مشکل سے دو وقت کی صرف دال روٹی کے قابل ہوتا ہے وہ اقساط پر کوئی پنکھا۔ہیٹر لے بھی لے تو بجلی کے بل اسے ماردیتے ہیں سب جانتے ہیں حال ہی میں جب پورا پاکستان بجلی کے بلوں پر سراپا احتجاج ہوا اور کئی خود کشیوں پر مجبور ہوئے کئی اپنی بیٹیوں کے جہیز کا سامان بیچ کر بجلی کے بلوں کی ادائیگی کو ممکن بنا سکے لیکن حکمران ان گرتے پڑتے مرتے عوام کے لیے کچھ بھی نہیں کرسکے حکمرانوں نے عوام کو وعدہ فردا پہ ٹالے رکھا اور وقت نکالا گیا اور عوام بھی احتجاج کے سوا یا جز اپنی جانیں دینے کے کر بھی کیا سکتے ہیں عوام بھی تمام تر رستوں پر چل کر دیکھ چکے ہیں انہیں کوئی راستہ آسان راہوں تک لے کر نہیں گیا بلکہ انکے راستے میں اور بھی دشوار گذار موڑ آئے ہیں اور حکمران بھی جان چکے ہیں کہ ہمارے عوام کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں ہیں یہ صرف چند روز کے احتجاج سے آگے نہیں بڑھتے اب ملک میں انتخابی موسم چل رہا ہے تو عوام کو آٹھ فروری کے دن کامیاب ہو کر سب اچھا کردینے کی نوید سنائی جارہی ہے لیکن آٹھ فروری کے بعد کیا ہوگا جسکی بھی حکومت بنے گی وہ بادل ناخواستہ آخری بار آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بات کرے گا۔ بجلی مہنگی کرنے کی مجبوری کا اظہار کرے گی۔مسائل بڑھیں گے نئی حکومت کہہ دے گی پرانے حکمرانوں نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا حالات کو معمول پر لانے میں کچھ وقت درکار ہوگا عوام کو قربانی دینا ہوگی اور ایسی باتوں میں آٹھ فروری کے بعد بننے والی حکومت کا وقت گزر جائے گا اور پھر نئے انتخابات ہونگے ہر طرف اپنی اپنی پارٹی پرچموں کو اٹھائے ہمارے جذباتی عوام اپنے امیدواروں کے نعرے لگا رہے ہونگے چاچا بوٹا کسی امیدوار کو اپنے باپ جیسا نظر آئے چھیدا بھائی جیسا دکھائی گا اور میدا اپنے بیٹوں جیسا نظر آئے گا پھر کسی خاتون امیدواروں کو اپنی ماں اور خالہ جیسی دکھائی دے گی امیدوار کامیاب ہوکر نہ جانے کیا کیا کر گذرنے کے وعدے اور دعوے کرے گا لیکن ہوگا کچھ بھی نہیں پچھلی آدھی صدی سے زائد سے ہمارے سیاستدان عوام سے یہی کھیل کھیلتے چلے آرہے ہیں اور عوام بھی اپنے سیاستدانوں کے ہاتھوں کا کھلونا بنے ہوئے ہیں بس جس روز عوام نے ان سیاستدانوں کو خود سے کھلوار کرنے سے روک دیا پاکستان اسی روز سے دنیا کے مقابلے میں آنا شروع ہو جائے گا اور اسی روز سے عوام کی تمام تر شکائتیں دور اور مسائل حل ہونا شروع ہو جائیں گے۔

نارووال سے تحریک انصاف کے 4 آزاد امیدوار الیکشن سے دستبردار

QOSHE -          دشوار راستے  - ندیم اختر ندیم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

         دشوار راستے 

8 0
24.01.2024

شہر کا رخ کئے کچھ عرصہ ہو چلا تھا گھر یا آفس تک محدود رہے کسی مشفق کے بلانے پر جانا پڑگیا تو دیکھا کہ شہر میں جیسے انتخابی امیدواروں کے گلابی۔عنابی اور مختلف رنگوں سے مزین اشتہارات کی بہار اتری ہوئی ہے۔ جس طرف دیکھئے پوسٹرز سے سجی گاڑیاں اپنے امیدواروں کی تصاویر آویزاں کئے شہر میں گھوم رہی ہیں اور گاڑیوں میں سوار متوالے جھوم رہے ہیں جیسے ان کے ہاتھ کوئی نعمت غیر مترقبہ لگ گئی ہے گلی گلی آتی جاتی دھول اڑاتی گاڑیاں شہر کے ماحول کو اور بھی گدلا کرتی چیختی چنگھاڑتی بھاگ رہی ہیں جیسے یہ گاڑیاں کسی کے تعاقب میں ہوں لیکن یہ جس کے تعاقب میں ہیں وہ نظر بھی نہیں آرہا تو سوچتا ہوں یہ اپنے اس مقصد کے تعاقب میں ہیں جس کے لئے یہ پانچ سال بعد باہر نکلے ہیں عوام کو اپنے دیدار سے سرفراز کرنے۔ورنہ بڑے لوگوں کے نیاز حاصل کرنا بھی تو جوئے شیرلانے کے مترادف ہے۔ یہ امیدوار ہر اس شخص سے ہاتھ ملاتے دکھائی دے رہے ہیں جن کے پاس یہ ایک لمحہ ٹھہرنا بھی قبول نہیں کرتے نہ جانے کس دل سے یہ ان مفلوک الحالوں کو گوارا کئے ہوئے ہیں اگرچہ عارضی طور پر ہی سہی۔ اس وقت امیدوار عام آدمی کو گلے لگانے کو بھی منظور کئے ہوئے ہے۔ امیدوار کسی خاتون کو اپنی ماں اور کسی کو خالہ سے کم رشتوں پر فائز نہیں کررہے۔آپ تو میرے باپ کی جگہ ہیں۔ آپ تو میرے بھائی ہیں بیٹے ہیں۔امیدوار جس عمر کے شخص کو دیکھتے ہیں اس کے مطابق رشتہ۔بنا کر اسے........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play