پاکستان کو.... نواز دو
نواز شریف کے دائیں شہباز شریف تو بائیں عرفان صدیقی بیٹھے ہوئے تھے۔مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما بھی سٹیج پر جلوہ گر تھے۔ سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے تلاوتِ قرآن پاک سے تقریب کا آغاز کیا،اور پھر منشور کی تیاری کے مختلف مراحل پر روشنی ڈالی۔مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف نے بھی مختصر الفاظ میں حالِ دِل کہا،سامعین اور ناظرین کو ایک بار پھر یاد دلایا کہ اگر اُن کی 16ماہی حکومت معیشت کو نہ سنبھالتی تو ملک دیوالیہ ہو جاتا، ایسا ہوتا تو پھر حالات کتنے بدتر ہوتے،اِس کا تصور ہی دِل دہلا دینے کے لیے کافی ہے۔ منشور کمیٹی کے چیئرمین عرفان صدیقی نے منشور تو پڑھ کر نہیں سنایا لیکن اس کی تیاری کے دوران مشاورت کا جو وسیع اہتمام کیا گیا تھا اس پر خوب روشنی ڈالی۔عرفان صاحب نے یقین دلایا کہ جو منشور تیار کیا گیا ہے، وہ تصوراتی نہیں۔ ہروعدے کو پورا کرنے کے لیے وسائل کا اہتمام بھی ہو گا،اس پر پوری توجہ دی گئی ہے۔قائد مسلم لیگ نواز شریف نے گفتگو کا آغاز کیا تو بھی منشور کی تفصیلات پڑھ کر نہیں سنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ منشور کی کاپیاں تحریری طور پر مہیا کر دی گئی ہیں،ان کا مطالعہ کر کے رائے قائم کی جا سکتی ہے۔انہوں نے محتاط الفاظ میں ماضی کا جائزہ پیش کیا،اور اِس بات پر بار بار تاسف کا اظہار کرتے رہے کہ ان کے راستے میں کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں نے معاشی ترقی کا سفر کھوٹا کر دیا۔وہ بار بار ماضی میں کھو جاتے،لیکن جو وقت ہاتھ سے نکل چکا تھا، اُسے واپس لانا ممکن نہیں تھا۔آنکھوں کے سامنے گذشتہ پانچ عشرے تصویر کی صورت پھر رہے تھے۔ نوجوان نواز شریف کن ارادوں کے ساتھ سیاست کے میدان میں داخل ہوئے،وزیراعظم بنے، ایک قومی سیاسی رہنما کے طور پر اُبھرے۔1990ءمیں وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا تو توقع یہی تھی کہ پاکستان بہت جلد بڑی........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website