پراجیکٹ عمران تو وڑ گیا!
عمران خان کو خود اپنے کئے کی سزاملی ہے کیونکہ وہ اسٹیبلشمنٹ کا آلہ کار بنے تھے جبکہ آج اسٹیبلشمنٹ نواز شریف کی آلہ کار بن کر عمران خان کے ساتھ نواز شریف کا ایکشن ری پلے کر رہی ہے۔ وگرنہ نواز شریف واضح کر چکے تھے کہ جو کوئی بھی عمران خان کو لانے کا زمہ دار ہے، ان کا احتساب ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کو استعفیٰ دیتے ہی بنی وگرنہ ملک کی چیف جسٹسی جان دے کر بھی مل جائے تو اس سے بڑا اعزاز کوئی نہیں ہوسکتا۔ مریم نواز کا لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ بھی پورا ہو گیا ہے۔ نون لیگی حلقوں کو بھی ٹھنڈ پڑ گئی ہے اور وقت کا پہیہ واپس گھوم کر 2013 میں چلا گیا ہے جب نواز شریف نے اقتدار سنبھالا تھا اور ان کے خلاف ”پراجیکٹ عمران“ لانچ کیا گیا تھا جو آج تو بالکل ہی وڑ گیا۔ لوگ نون لیگ کا منشور بھول گئے اور بلاول کے تین سو یونٹ تک بجلی مفت فراہم کرنے کے اعلان کا تو جنازہ نکل گیا۔ بلاول لاہور میں انتخاب لڑنے اترے ہیں۔ ان کے پیچھے ساری پارٹی لاہور آگئی ہے مگر مجال ہے جو کسی نے باقی کے پنجاب کا رخ کیا ہو۔ پیپلز پاٹی کے لئے لاہور ہی پنجاب ہے، البتہ بلاول بھٹو نے ادھر ادھر جلسے ضرور کئے ہیں۔ سن رہے ہیں کہ اتنی سخت سردی میں لاہور سے چنیوٹ جا کر ان کے جلسے جو گرمانے والے کارکن اس وقت سردی لگ جانے سے بیمار پڑے ییں۔ بلاول کے حلقے میں زیادہ تر غریب طبقہ اور مسیحی برادری آباد ہے۔ پیپلز پارٹی غریبوں کی جماعت ہے مگر بلاول کو کہیں سے بھی دیکھ کر نہیں لگتا........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website