عدت پر کیے گئے نکاح پر فیصلہ آ گیا اور حسب معمول، قوم یوتھ نے شریعت کی بجائے عمران کا ساتھ دیا ہے۔ میرے پاس دسیوں مثالیں ہیں کہ جب قوم یوتھ نے عمران کو شریعت پر ترجیح دی ہو گی لیکن اس وقت موضوع عدت میں کیے گئے نکاح پر دیا گیا فیصلہ ہے۔

فیصلہ آ چکااور اس پر ایک طوفان بدتمییزی برپا ہے۔ مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمان اور رضا ثاقب مصطفائی کے خلاف بھی ”شعور“ کی غلیظ اور بدبودار ہوا سوشل میڈیا کو متعفن کر رہی ہے۔ انھیں کوسنے دیے جا رہے ہیں، طعنے مارے جا رہے ہیں اور انھیں علمائے سو بھی کہا جا رہا ہے۔وجہ کیا ہے؟ وجہ یہ ہے کہ انھوں نے عدت میں نکاح کیس کے معاملے پر عدالت پر چڑھائی کیوں نہیں کی؟ انھیں چاہیے تھا کہ یہ عمران خان کا دفاع کرتے اگر باریک بینی سے تمام حالات کا جائزہ لیا جائے تو یہاں بھی اس نسل نے عمران کو قرآن پر ترجیح دی ہے۔ عورت کی عدت کا معاملہ بالکل واضح ہے۔ عورت یا تو مدخول بہا ہو گی یا غیر مدخول بہا اگر عورت غیرمدخول بہا ہے یعنی نکاح ہوا لیکن تعلقات قائم نہیں ہوئے اور اس دوران اسے طلاق ہو گئی تو اس کی عدت کی کوئی مدت نہیں ہے۔یعنی طلاق ہوتے ہی وہ نکاح کر سکتی ہے اگر عورت کا خاوند فوت ہو جائے تو چاہے وہ مدخول بہا ہو یا غیرمدخول بہا، اس کی عدت چارماہ دس دن ہے۔ اگر عورت حاملہ ہے تو پھر اس کی مدت وضع حمل یعنی بچے کی پیدائش ہے چاہے اس کا خاوند فوت ہو گیا ہو یا چاہے اسے طلاق ہوئی ہو۔ اس کے علاوہ دو ہی صورتیں ہوں گی، یا تو اسے حیض آتا ہو گا یا نہیں آتا ہو گا اگر اسے حیض آتا ہے تو اس کی مدت تین مکمل حیض ہیں اور اس میں دنوں کا کوئی اعتبار نہیں ہے لیکن اگر اسے حیض نہیں آتا اور اسے قمری مہینے کی پہلی تاریخ کو طلا ق ہوئی ہے تو اس کی مدت تین مہینے ہیں چاہے وہ تیس دنوں کے ہیں یا انتیس دنوں کے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔لیکن اگر طلاق پہلی کے بعد کسی اور تاریخ کو ہوئی تو اس کی مدت نوے دن ہے۔

نواز شریف 2014 کے دھرنے کے دوران اقتدار اور ملک چھوڑنے کیلئے تیار تھے:خورشید شاہ

اب جہاں تک بشرٰی عمران کے تعلق کا سوال ہے تو یہ بات بالکل ظاہر ہے کہ جب انھیں طلاق ہوئی ہے اور چونکہ وہ حاملہ نہیں تھیں لہذا ان کی عدت کم از کم ستاسی دن اور زیادہ سے زیادہ نوے دن تک ممکن تھی لیکن نکاح خوان مفتی سعید اور گواہان کے مطابق انھوں نے پہلا نکاح یکم جنوری کو لاہور میں پڑھایا۔حلفیہ بیان دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں نے نکاح پڑھانے سے پہلے پوچھا کہ کیا شرعی لوازمات مکمل ہیں تو بشرٰی کی بہن نے اثبات میں جواب دیا۔ لیکن فروری میں مجھے بتایا گیا کہ پہلا نکاح عدت میں ہوا تھا لہذا دوبارہ نکاح پڑھایا جائے لہذا میں نے دوسرا نکاح اسلام آباد میں پڑھایا۔ اگر طلاق 14نومبر2017 کو ہوئی تھی تو یکم جنوری کو نکاح کیسے ہو گیا؟ عدت نوے دن ہے جبکہ یہاں بمشکل سینتالیس دن پورے ہو رہے ہیں۔ اس پر بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ طلاق اپریل میں ہوئی تھی لیکن وہ اس موقف کو ثابت نہیں کر سکیں جبکہ خاور مانیکا نے ایک تو طلاق نامہ بھی نومبر کا ہی پیش کیا ہے اور دوسرا وہ دونوں اگست میں نادردن ایریا میں سیر کرنے گئے تھے، اس کی تصاویر بھی اس نے عدالت میں پیش کیں۔ لہذا سوال یہ ہے کہ اگر طلاق اپریل میں ہو چکی تھی تو وہ کس حیثیت میں خاور مانیکا کے ساتھ سیر کرنے گئی تھیں؟ اگر دوسرا نکاح کیا گیا تو پہلا یقینا غلط تھا تو کیا وہ بتا سکتی ہیں کہ پہلے نکاح میں کیا غلطی تھی؟ اس پر کہا گیا کہ پہلا نکاح نہیں تھا بلکہ بس ملاقات تھی۔ نکاح دوسرا ہی تھا تو اس پر بھی سوال ہے کہ اگر نکاح دوسرا ہی تھا اور یکم جنوری کو نکاح نہیں بلکہ وہ ایک محض ملاقات تھی تو اس نکاح کا کوئی فارم ہے اور کیا اس پر نکاح خوان اور گواہان کے سائن ہیں؟ مزید سوال یہ بھی ہے کہ اگر یکم جنوری کو ملاقات تھی توملاقات پر نکاح نامے کا فارم کیسے وجود میں آ گیا اور اس پر نکاح خوان اور گواہان کے سائن کیونکر ہیں؟ اتنی صاف اور سادہ بات کے باوجود یہ ”شعوری نسل“اس خلاف شریعت نکاح کا نہ صرف دفاع کر رہی ہے بلکہ علمائے کرا م کو گالیاں بھی دیے جا رہی ہے کہ وہ بھی خلاف شرع حرکت کا دفاع کریں۔ یہ نسل سپریم کورٹ کے کسی فیصلے کاحوالہ دے رہی ہے کہ حیض کی صورت میں تین حیض کی مدت انتالیس چالیس دن میں بھی ہو سکتی ہے لیکن یاد رہے کہ موقف تو بشرٰی بی بی نے بھی نہیں اپنایا۔دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ اس کا دفاع ملحد اور وہ طبقہ پیش پیش ہے جو پاکستان کو سیکس فری سٹیٹ بنانا چاہتا ہے اور جو دن رات شرعی حدود کا مذاق اڑاتا ہے۔ حاصل کلام یہی ہے کہ جو قوم مسجد نبوی میں کی گئی ہلڑبازی کا دفاع کر سکتی ہے اس سے کچھ بھی بعید نہیں۔

حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق خبر کو حقائق کے مفافی قرار دے دیا

QOSHE -             عدت میں نکاح اور انصافیّن  - کوثر عباس
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

            عدت میں نکاح اور انصافیّن 

11 0
07.02.2024

عدت پر کیے گئے نکاح پر فیصلہ آ گیا اور حسب معمول، قوم یوتھ نے شریعت کی بجائے عمران کا ساتھ دیا ہے۔ میرے پاس دسیوں مثالیں ہیں کہ جب قوم یوتھ نے عمران کو شریعت پر ترجیح دی ہو گی لیکن اس وقت موضوع عدت میں کیے گئے نکاح پر دیا گیا فیصلہ ہے۔

فیصلہ آ چکااور اس پر ایک طوفان بدتمییزی برپا ہے۔ مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمان اور رضا ثاقب مصطفائی کے خلاف بھی ”شعور“ کی غلیظ اور بدبودار ہوا سوشل میڈیا کو متعفن کر رہی ہے۔ انھیں کوسنے دیے جا رہے ہیں، طعنے مارے جا رہے ہیں اور انھیں علمائے سو بھی کہا جا رہا ہے۔وجہ کیا ہے؟ وجہ یہ ہے کہ انھوں نے عدت میں نکاح کیس کے معاملے پر عدالت پر چڑھائی کیوں نہیں کی؟ انھیں چاہیے تھا کہ یہ عمران خان کا دفاع کرتے اگر باریک بینی سے تمام حالات کا جائزہ لیا جائے تو یہاں بھی اس نسل نے عمران کو قرآن پر ترجیح دی ہے۔ عورت کی عدت کا معاملہ بالکل واضح ہے۔ عورت یا تو مدخول بہا ہو گی یا غیر مدخول بہا اگر عورت غیرمدخول بہا ہے یعنی نکاح ہوا لیکن تعلقات قائم نہیں ہوئے اور اس دوران اسے طلاق ہو گئی تو اس کی عدت کی کوئی مدت نہیں ہے۔یعنی طلاق ہوتے ہی وہ نکاح کر........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play