عدت میں نکاح اور انصافیّن
عدت پر کیے گئے نکاح پر فیصلہ آ گیا اور حسب معمول، قوم یوتھ نے شریعت کی بجائے عمران کا ساتھ دیا ہے۔ میرے پاس دسیوں مثالیں ہیں کہ جب قوم یوتھ نے عمران کو شریعت پر ترجیح دی ہو گی لیکن اس وقت موضوع عدت میں کیے گئے نکاح پر دیا گیا فیصلہ ہے۔
فیصلہ آ چکااور اس پر ایک طوفان بدتمییزی برپا ہے۔ مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمان اور رضا ثاقب مصطفائی کے خلاف بھی ”شعور“ کی غلیظ اور بدبودار ہوا سوشل میڈیا کو متعفن کر رہی ہے۔ انھیں کوسنے دیے جا رہے ہیں، طعنے مارے جا رہے ہیں اور انھیں علمائے سو بھی کہا جا رہا ہے۔وجہ کیا ہے؟ وجہ یہ ہے کہ انھوں نے عدت میں نکاح کیس کے معاملے پر عدالت پر چڑھائی کیوں نہیں کی؟ انھیں چاہیے تھا کہ یہ عمران خان کا دفاع کرتے اگر باریک بینی سے تمام حالات کا جائزہ لیا جائے تو یہاں بھی اس نسل نے عمران کو قرآن پر ترجیح دی ہے۔ عورت کی عدت کا معاملہ بالکل واضح ہے۔ عورت یا تو مدخول بہا ہو گی یا غیر مدخول بہا اگر عورت غیرمدخول بہا ہے یعنی نکاح ہوا لیکن تعلقات قائم نہیں ہوئے اور اس دوران اسے طلاق ہو گئی تو اس کی عدت کی کوئی مدت نہیں ہے۔یعنی طلاق ہوتے ہی وہ نکاح کر........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website