ہم توسمجھے تھے کہ لوگ صبح سویرے پولنگ سے تین گھنٹے پہلے پولنگ اسٹیشنوں پر لائنیں لگائے پولنگ شروع ہونے کا انتظار کررہے ہوں گے، بلکہ کئی من چلے تو رات سے ہی بوریا بستر لے کر پولنگ اسٹیشنوں کے باہر ڈیرے لگا چکے ہوں گے، چار سو پارٹی کے ترانے بج رہے ہوں گے جن کی دھنوں پر نوجوان تھرکتے ہوئے عمران خان زندہ باد اور آئی آئی... پی ٹی آئی کے فلک شگاف نعرے لگا رہے ہوں گے، ہر کسی نے عمران خان کے پوسٹر اٹھائے ہوں گے، مائیں بچوں کو لے کر اس سردی میں بھی کھلے آسمان تلے بیٹھی نظر آ رہی ہوں گی اور ان شیر خوار بچوں کے ہاتھوں میں بھی عمران خان کی تصویرہوگی مگر ایسا کچھ بھی نہیں دیکھا گیا۔

لاہور کی 7صوبائی نشستوں پر ن لیگ، 3پر آزاد امیدوار کامیاب

یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر

وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں!

پاکستانی میٹھی نیند کا مزہ لیتے رہے اور آرام سے اٹھنے کے موڈ میں رہے۔ ہو سکتا ہے خود عمران خان بھی رات کو سخت ورزش کر کے آدھا دن تک گہری نیند میں سوئے رہے ہوں۔ ٹی وی چینلوں پر ضرور ایک فضا بنانے کی کوشش کی گئی لیکن اس کا کوئی اثر تو تب ہوتاجب لوگ ان پر یقین کرتے اور ان کے کہے پر ووٹ دینے نکلتے۔

مری زبان کے موسم بدلتے رہتے ہیں

میں آدمی ہوں مر ا اعتبار مت کرنا

این اے 130 ، نوازشریف کامیاب ہوئے یا یاسمین راشد؟ سب سے بڑا غیر سرکاری نتیجہ آ گیا

دیکھا جائے تو پچھلی بار بھی پی ٹی آئی کو کچھ زیادہ تردد کرتے نہیں دیکھا گیا تھا بلکہ ساری مینجمنٹ پولنگ اسٹیشنوں پر پریزائیڈنگ افسروں کے ذمے تھی اور بچا کھچا کام آر ٹی ایس بٹھا کر کیا گیا تھا۔ تب بھی اکا دکا پولنگ اسٹیشنوں کے علاوہ کہیں بھی وہ جوش و خروش نہیں دیکھا گیا تھا جس کی توقع رکھی جا رہی تھی، اس مرتبہ ایسی کوئی مینجمنٹ متوقع نہیں ہے، بلکہ اس بار تو پی ٹی آئی کو پولنگ ایجنٹ بھی پورے میسر نہیں ہیں، اگر کوئی شے دستیاب ہے تو بس خوف اور ڈر ہے، کوئی بھی انقلاب کا دعویدار نہیں، کوئی بھی حقیقی آزادی یا تبدیلی کی بات نہیں کر رہا ہے، ہر کوئی سروائیول کی بات کر رہا ہے۔

اسد قیصر جیتے یا ہارے؟ مکمل غیر سرکاری نتیجہ آ گیا

دوسری جانب نون لیگئے یوں پولنگ اسٹیشنوں کا رخ کریں گے جیسے چھٹیوں میں بچے نانی کے گھر جاتے ہیں، ان کے لئے تو آج عید کا سماں ہوگا اور خوشی ان کے چہروں سے ٹپک ٹپک جائے گی۔ پیپلز پارٹی رونے دھونے کی تیاری میں ہے اور شام غریباں کا پورا اہتمام کر چکی ہے۔ بلاول اگر پیسے بانٹ کر بھی سیٹ نہ نکال سکے تو انہیں پنجاب کیا سندھ سے بھی دیس نکالا مل سکتا ہے، وہاں بھی ایم کیو ایم دانت تیز کئے بیٹھی ہے، ادھر نون لیگ کو بھی غصہ ہے جبکہ مولانا بھی بلاول کی تھوڑی بہت درگت بنانے کے حق میں ہیں۔ کے پی کی صورت حال بھی دیدنی ہو گی، اگر وہاں پر زیادہ لوگ پی ٹی آئی کے لئے نکلے تو وہاں زیادہ بم دھماکے ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا، اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین!

ٹیکسلا این اے 54؛پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار عذرا مسعود کو واضح برتری، چودھری نثار کا تیسرا نمبر

ہر کوئی کہتاپایا گیا کہ ووٹ کیوں دیں؟ بھئی ووٹ ہی تو دینا تھا، جان تو نہیں دینی تھی جو آپ اس قدر تذبذب کا شکار رہے۔ شہیدوں میں نام تو لکھواتے،ووٹ دے کر ہی سہی۔اگر ووٹ نہیں بھی دیا تو الیکشن کا پراسس تو نہیں رکا، اس لئے بہتر ہوتا اگر ووٹ دے دیتے تاکہ کم از کم کل کو یہ تو نہ سننا پڑتاکہ جب بولنے کا وقت تھا، آپ خاموش تھے، جب کھڑے ہونے کا وقت تھا، آپ بیٹھے بلکہ لیٹے ہوئے تھے، جب ووٹ دینے کا وقت تھا، آپ فیصلہ لینے نہ لینے میں پھنسے ہوئے تھے۔ ہمارا آپ کا حکومت کے بننے یا نہ بننے میں یہی ایک کردار تھا جو ہم ادا کر سکتے تھے، اب اگر اتنا سا کردار بھی ادا نہ کیا تو کیا کیا۔

این اے 182 کا بھی مکمل غیر حتمی و غیر سرکاری نتیجہ آ گیا

جمہوریت میں ووٹ سے فیصلہ ہوتا ہے، ناراض ہو کر گھر بیٹھنے سے نہیں ہوتا۔ مخالف کے خلاف ووٹ دے کر بھی تو ناراضگی کا اظہار کیا جا سکتا ہے۔ بول کر بھی تو اپنے خاموش احتجاج کا اعلان کیا جا سکتا ہے، وگرنہ خاموشی تو نیم رضامندی ہوتی ہے۔ ہو سکتا ہے چاہنے والے یہی چاہتے ہوں کہ آپ خاموش ہی رہیں، لاتعلق ہی رہیں، پولنگ اسٹیشن سے دور ہی رہیں تاکہ آپ کے نام پر وہ اپنی مرضی کرسکیں۔ آپ نے 2018 کے انتخابات سے کچھ نہیں سیکھا؟ تب کی طرح اگر اب بھی آپ ووٹنگ کے عمل سے دور رہے تو آپ کس گنتی میں آئے؟ آپ کس شمار میں آئے،بولنے والوں یا گونگے بہروں میں! ویسے بھی بول کر پول تو کھولا جا سکتا تھا، اپنا نہ سہی کسی کا تو کھولا جا سکتا تھا۔ وار ہی کرنا تھا تو سامنے سے کیوں نہ کیا جاتا؟

این اے 81 گوجرانوالہ ، ن لیگ یا پی ٹی آئی کا آزاد امیدوار کامیاب؟ غیر حتمی نتیجہ آ گیا

جو لوگ نہیں چاہتے کہ ہم ووٹ کریں، آپ ان کے اس ارادے کو شکست نہ دے سکے۔ کھل کر اختلاف نہیں کر سکتے تھے تو ڈبے کے پیچھے چھپ کر اپنی رائے کا اظہار تو کر سکتے تھے۔ مہر لگا کر اپنی محبت یا نفرت کا نشان تو چھوڑ سکتے تھے۔ ہم نے ووٹ کو شخصیات سے نتھی کیا ہوا ہے حالانکہ ہمارا ووٹ ان کی شناخت بنتا ہے جنھیں ہم اپنی شناخت بنائے بیٹھے ہوتے ہیں۔ ہمارا ایک ووٹ ملک کی سمت درست کرسکتا تھا۔ ہماری سوچ ملک کو ڈگر پر ڈال سکتی تھی۔ ہمیں اپنی آواز تو بلند کرنی چاہیئے تھی، اپنی رائے تو دینی چاہیئے تھی، اپنا ما فی الضمیر تو بیان کرنا چاہیئے تھا۔ وہ کیا کہا تھا احمد فراز نے

ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں

میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا

QOSHE -        ایسا کچھ بھی نہیں دیکھا گیا - حامد ولید
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

       ایسا کچھ بھی نہیں دیکھا گیا

11 0
09.02.2024

ہم توسمجھے تھے کہ لوگ صبح سویرے پولنگ سے تین گھنٹے پہلے پولنگ اسٹیشنوں پر لائنیں لگائے پولنگ شروع ہونے کا انتظار کررہے ہوں گے، بلکہ کئی من چلے تو رات سے ہی بوریا بستر لے کر پولنگ اسٹیشنوں کے باہر ڈیرے لگا چکے ہوں گے، چار سو پارٹی کے ترانے بج رہے ہوں گے جن کی دھنوں پر نوجوان تھرکتے ہوئے عمران خان زندہ باد اور آئی آئی... پی ٹی آئی کے فلک شگاف نعرے لگا رہے ہوں گے، ہر کسی نے عمران خان کے پوسٹر اٹھائے ہوں گے، مائیں بچوں کو لے کر اس سردی میں بھی کھلے آسمان تلے بیٹھی نظر آ رہی ہوں گی اور ان شیر خوار بچوں کے ہاتھوں میں بھی عمران خان کی تصویرہوگی مگر ایسا کچھ بھی نہیں دیکھا گیا۔

لاہور کی 7صوبائی نشستوں پر ن لیگ، 3پر آزاد امیدوار کامیاب

یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر

وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں!

پاکستانی میٹھی نیند کا مزہ لیتے رہے اور آرام سے اٹھنے کے موڈ میں رہے۔ ہو سکتا ہے خود عمران خان بھی رات کو سخت ورزش کر کے آدھا دن تک گہری نیند میں سوئے رہے ہوں۔ ٹی وی چینلوں پر ضرور ایک فضا بنانے کی کوشش کی گئی لیکن اس کا کوئی اثر تو تب ہوتاجب لوگ ان پر یقین کرتے اور ان کے کہے پر ووٹ دینے نکلتے۔

مری زبان کے موسم بدلتے رہتے ہیں

میں آدمی ہوں مر ا اعتبار مت کرنا

این اے 130 ، نوازشریف کامیاب ہوئے یا یاسمین راشد؟ سب سے بڑا غیر........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play