اس مرتبہ ہمارے یہاں موسم سرما کی شدت میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے کو ملا ، جہاں ایک طرف ملک کے شمالی علاقہ جات میں برف باری سے پہاڑوں کی چوٹیاں سفید برف کی چادر اوڑھ چکی ہیں،جھیلوں اور آبشاروں کی سطح منجمد دکھائی دینے لگی ہیں تو وہیں دوسری طرف میدانی علاقوں میں ہر طرف گہری دھند کا راج نظر آتا رہا ہے۔لگ بھگ ایک مہینہ ان میدانی علاقہ جات میں سورج مکمل آب و تاب کے ساتھ دکھائی نہیں دیا۔چند علاقوں میں کبھی کبھار تھوڑی دیر کے لیئے دھوپ ضرور دکھائی دی، لیکن بیشتر علاقوں میں دن اور رات کے اوقات دھند کی لپیٹ میں رہے،یاد رہے کہ گزشتہ کئی سالوں کے لحاظ سے امسال دھند کا دورانیہ کافی طوالت اختیار کر چکا،آسمان پر ہر وقت چھائے دھند کے بادلوں کی وجہ سے میدانی علاقوں میں سردی کی شدت معمول سے کہیں زیادہ تھی، صورت حال یہاں تک پہنچی کہ ان علاقوں میں کم سے کم درجہ حرارت دو سے چار ڈگری سینٹی گریڈ اور زیادہ سے زیادہ دس سے بارہ ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا،ٹمپریچر میں یکدم تبدیلی کی وجہ سے نہ صرف انسان اور باقی جانداروں کو مشکلات کا سامنا رہا بلکہ پودے اور فصلیں بھی متاثر ہو ئیں۔موسم کی شدت کے باعث

عام انتخابات کے انعقاد کے بعد آرمی چیف نے قوم کیلئے پیغام جاری کر دیا

نزلہ،زکام،بخار،سانس کے مسائل اور خشک کھانسی جیسی امراض کافی حد تک بڑھ گئے۔

دھوپ کی کمی کی وجہ سے زیادہ تر افراد کو وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا رہا۔ قارئین اب ایک طرف تو یخ بستہ ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھیں،دھند کی گہری چادر نے ماحول کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا،خون جما دینے والی سردی کا دورانیہ بڑھ چکا لیکن دوسری طرف عالمی موسمیاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 2023کو گرم ترین سال قرار دیا گیا ہے۔اس بات سے بخوبی اندازہ لگائیں کہ ہمارا موسمیاتی نظام کس قدر بگاڑ کا شکار ہو چکا ہے۔ یعنی اب سردیوں کے موسم میں سخت ترین سردی اور گرمیوں کے موسم میں سخت ترین گرمی جھیلنا پڑے گی اور یہ سلسلہ اب رکنے والا نہیں بلکہ اس میں ہر سال اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔جہاں تک حالیہ سرد موسم کا تعلق ہے تو یہ صرف ہمارے ہاں نہیں بلکہ اس وقت امریکہ،کنیڈا اور دیگر یورپی ممالک بھی شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں اور ان ممالک میں معمول سے زیادہ علاقے ایسے ہیں جن کا ٹمپریچر منفی چالیس سے منفی پچاس ڈگری تک کم ہوا۔بہرحال جہاں تک وطن عزیز کا تعلق ہے تو سر دست میدانی علاقوں میں سردی کی لہر نے روز مرہ کے کاموں کو بہت زیادہ متاثر کیا ہوا ہے،محکمہ موسمیات کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوری کے آخری ہفتہ میں ملک کے کئی حصوں میں بارشیں ہوئی ہیں اور خیال یہی کیا جا رہا ہے کہ ان بارشوں کے بعد دھند کا منظر نامہ صاف ہو جائے گا اور سورج پوری آب و تاب سے افق پر اپنی تمازت بکھیرتا نظر آئے گا، ایسا ہی ہوا۔ خیراب یہاں پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پوری دنیا میں اس قدر موسمیاتی تبدیلوں کی وجہ کیا ہے؟تو اس کا آسان جواب یہی ہو گا کہ بلاشبہ موسمیاتی تبدیلوں کی سب سے بڑی وجہ انسانی سر گرمیاں ہیں۔

انتخابات کے بعد حکومت بنانے کی دوڑ، ایم کیوایم نے بھی بڑا اعلان کر دیا

یہ موسمیاتی تبدیلیوں کا شاخسانہ ہے کہ مستقبل میں زندہ رہنے کے لیئے ساز گار آب و ہوا یکسر بدل جائے گی، جس کی وجہ سے دنیا بھر میں شدید موسمی واقعات جنم لیں گے، دنیا تیز رفتار آندھیوں اور طوفانوں کی زد میں ہوگی،زمین نامی سیارے پر کہیں بہت زیادہ بارشیں جینا دو بھر کر کے رکھ دیں گی تو کہیں طویل المدت خشک سالی ہو گی۔تیز رفتار ترقی کی دوڑ میں ہمارے سیارے کا ماحول بری طرح متاثر ہو چکا ہے جس کے نتائج پوری دنیا کو بھگتنا ہوں گے۔ترقی کی منازل طے کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں اس امر کو بھی یقینی بنانا ہو گا کہ زمین نامی کرے کا فطری توازن بھی برقرار رہے۔ماحول کو ساز گار بنانے اور موسمیاتی تبدیلوں پر قابو پانے کے لیئے دنیا بھر کے تمام ممالک کو واضح کردار ادا کرنا ہوگا اور ایسے اقدامات کرناہوں گے جن سے ان موسمیاتی تبدیلوں میں اضافہ نہ ہو۔اس ضمن میں درختوں کی زیادہ سے زیادہ افزائش کی جائے تاکہ فضا میں بڑھتی ہوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کو کم کیا جائے کیونکہ درخت قدرتی ایئر کلینر ہیں جو نہ صرف جانداروں کو زندہ رہنے کے لیے آکسیجن مہیا کرتے ہیں بلکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذ ب کرتے ہیں اور یاد رہے کہ ہمارے ماحول کے بگاڑ اور موسمیاتی تبدیلیوں کی سب سے بڑی وجہ ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں اضافہ ہے،اس کے علاوہ خاص طور پر ٹیکنالوجی کے میدان میں صرف ماحول دوست ٹیکنالوجی کو متعارف کروانا ضروری ہے۔انرجی کے روایتی ذرائع مثال کے طور پر کوئلہ،تیل اور گیس سے حاصل ہونے والی انرجی جو ہمارے ماحول کو بہت زیادہ متاثر کر رہی ہے کی بجائے دوسرے ذرائع مثلا سولر انرجی وغیرہ پر زیادہ فوکس کرنا چاہیئے۔المختصر اگر موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بروقت اقدامات نہ ہوئے تو آئندہ کے سالوں میں دیگر ماحولیاتی مسائل کے ساتھ ساتھ سخت ترین گرمیوں اور ناقابل برداشت سردیوں کے لیئے تیار رہیں۔

استحکام پاکستان پارٹی کی رہنما ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے خلاف مقدمہ درج

QOSHE -         موسم سرما کی شدت میں اضافہ اورمستقبل کا لائحہ عمل - علی قاسم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

        موسم سرما کی شدت میں اضافہ اورمستقبل کا لائحہ عمل

8 0
10.02.2024

اس مرتبہ ہمارے یہاں موسم سرما کی شدت میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے کو ملا ، جہاں ایک طرف ملک کے شمالی علاقہ جات میں برف باری سے پہاڑوں کی چوٹیاں سفید برف کی چادر اوڑھ چکی ہیں،جھیلوں اور آبشاروں کی سطح منجمد دکھائی دینے لگی ہیں تو وہیں دوسری طرف میدانی علاقوں میں ہر طرف گہری دھند کا راج نظر آتا رہا ہے۔لگ بھگ ایک مہینہ ان میدانی علاقہ جات میں سورج مکمل آب و تاب کے ساتھ دکھائی نہیں دیا۔چند علاقوں میں کبھی کبھار تھوڑی دیر کے لیئے دھوپ ضرور دکھائی دی، لیکن بیشتر علاقوں میں دن اور رات کے اوقات دھند کی لپیٹ میں رہے،یاد رہے کہ گزشتہ کئی سالوں کے لحاظ سے امسال دھند کا دورانیہ کافی طوالت اختیار کر چکا،آسمان پر ہر وقت چھائے دھند کے بادلوں کی وجہ سے میدانی علاقوں میں سردی کی شدت معمول سے کہیں زیادہ تھی، صورت حال یہاں تک پہنچی کہ ان علاقوں میں کم سے کم درجہ حرارت دو سے چار ڈگری سینٹی گریڈ اور زیادہ سے زیادہ دس سے بارہ ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا،ٹمپریچر میں یکدم تبدیلی کی وجہ سے نہ صرف انسان اور باقی جانداروں کو مشکلات کا سامنا رہا بلکہ پودے اور فصلیں بھی متاثر ہو ئیں۔موسم کی شدت کے باعث

عام انتخابات کے انعقاد کے بعد آرمی چیف نے قوم کیلئے پیغام جاری کر دیا........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play