اتحاد ہی میں برکت ہے
1970ء کے متحدہ پاکستان میں منعقدہ عام انتخابات سے جمہوریت مخالف قوتوں نے ایسا سبق سیکھا کہ اس کے بعد کبھی شفاف اور منصفانہ انتخابات منعقد ہونے دیئے نہ کسی ایک جماعت یا لیڈر کو پورا مینڈیٹ نہیں ملنے دیا، صرف ایک بار 1997ء میں پیپلزپارٹی کی مخالفت میں کچھ زیادہ ہی آگے چلے گئے اور میاں نواز شریف کو دو تہائی اکثریت دلوا دی لیکن جیسے ہی میاں صاحب نے خود کو امیرالمومنین سمجھنا شروع کیا اور آئین میں ترامیم کیں تو پھر ایوان صدر کو سازشوں کا گڑھ بنا دیا گیا اور بیچ میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سید سجاد علی شاہ صاحب کو بھی میدان میں اتارا گیا، گو کہ اس چومکھی لڑائی میں میاں صاحب وقتی طور پر اس طرح سرخرو ہوئے کہ انہوں نے بھی سپریم کورٹ کے کچھ ججز کو اپنے اعتماد میں لیا اور آخری معرکہ سپریم کورٹ کی عمارت میں ہوا، ممکن ہے کہ اصل طاقت کے مرکز میں بھی کچھ لوگ میاں صاحب کی حوصلہ افزائی کرنے والے تھے۔ سپریم کورٹ فتح کرنے کے بعد میاں صاحب کا حوصلہ کچھ مزید بڑھا انہوں نے اس وقت کے سپہ سالار شیخ جہانگیر کرامت کو بھی مستعفی ہونے پر مجبورکر دیا، شنید ہے کہ میاں........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website