انتخابات کے بعد
بالآخر ہمارے ملک میں عام انتخابات کا انعقاد ہو گیا۔ حالات غیر یقینی تھے اس کے باوجود یہ اچھی خبر ہے کہ عوام نے انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہی وجہ ہے کہ الیکشن کا ٹرن آؤٹ ماضی قریب میں ہونے والے انتخابات کی نسبت بہتر رہا،لیکن سوال یہ ہے کہ جس غیر یقینی صورت حال کے خاتمہ کے لیے انتخابات کا انعقاد ضروری سمجھا جا رہا تھا اور الیکشن کرانے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا تھا،آیا انتخابات کے نتیجے میں وہ غیر یقینی صورت حال ختم ہو گئی ہے؟ یہ سوال دو وجوہات کی بنا پر ذہن میں بار بار آ رہا ہے۔ ممکن ہے آپ کے ذہن میں بھی آ رہا ہو۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا؟پہلی وجہ یہ ہے کہ آٹھ فروری کو ہونے والے الیکشن کے نتیجے میں کسی بھی پارٹی کو واضح مینڈیٹ نہیں ملا ہے۔ مینڈیٹ ملا ہے لیکن منقسم،یعنی کوئی ایک پارٹی اس قابل نہیں کہ اپنے طور پر یا چند چھوٹی موٹی پارٹیوں کو اپنے ساتھ ملا کر سادہ اکثریت سے ہی حکومت بنا سکے۔ نہ تو آزاد امیدوار،جو اکثریت میں ہیں،اس قابل ہیں اور نہ ہی مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے بارے میں یہ دعوی کیا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے طور پر کوئی حکومت بنا سکتی ہیں۔ اس مسئلے کا حل ایک ہی ہے کہ ملک میں مخلوط حکومت بنے گی۔ کس کی حکومت بنے گی؟ اس میں کون سی پارٹیاں شامل ہوں گی؟ یہ اگلے چند دن میں پتہ چل جائے گا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جو حکومت بھی بنے گی آیا وہ اس قابل ہو گی کہ ڈلیور کر سکے؟ یہ سوال اس لیے ذہن میں ابھرتا ہے کہ حکومت سازی کے حوالے سے تین آپشنز ہو........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website