کتابوں سے محبت اور کتاب بینی میں کمی تو آگئی ہے لیکن کتاب اور پرنٹ میڈیا کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے کتاب معاشرہ کو علم اور جدید معلومات سے آشکار کرتی ہے کتاب کا قاری اب بھی موجود ہے جس کی وجہ سے کتب چھپ رہی ہیں اور خریدی جا رہی ہیں اعجاز خان میو کی حال ہی میں خلفائے راشدین پر چوتھی کتاب برادر رسول حضرت علی مرتضیٰؓ منظر پر آئی ہے پہلے خلفائے راشدین پرتین کتابیں اعجاز خان میو کی مقبولیت حاصل کر چکی ہیں اعجاز خان میو ایک اچھے لکھاری اور تحقیقی کالم نگار بھی ہیں ان کی ہمت اور محنت نے ان کو بڑے رائیٹرز کی فہرست میں شامل کر دیا ہے وہ مسلسل لکھ رہے ہیں اور لکھتے ہی جا رہے ہیں ان کی تحقیق اور جستجو کااندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کس قدر اپنے کام میں مخلص ہیں وہ چھوٹے شہر کے بڑے آدمی ہیں اسلام پر ریسرچ اوراسلامی علم کی کھوج ان کی خوبی کا نمایا ں پہلو ہے مجھے یہ سعادت بھی اعجازخان میو کے وسیلہ سے حاصل ہوئی ہے کہ ان کی دو اسلامی کتابوں حضرت عثمان غنی اور عرب سے عجم تک کے دیباچے لکھوں اب ان کی نئی کتاب برادار رسول سیدنا علی مرتضیٰؓ بھی ہمارے سامنے ہے یعنی چار خلفائے راشدین پر سیٹ مکمل ہو گیا ہے ان کا ادبی سفر اتنا طویل نہیں ہے لیکن تھوڑے عرصہ میں انھوں نے اسلامی ادب میں اپنا مقام بنا لیا ہے اب ایسا لگتا ہے کہ وہ علمائے دین کی صف میں شامل ہو گئے ہیں ان کے بے شمار قاری ان کی چاروں خلفائے راشدین کی کتابوں سے فیض یاب ہو رہے ہیں ان کی کتابیں پڑھنے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کا مطالعہ بھی گہرائی کے بہت سے فاصلے طے کر چکا ہے میں سوچتا ہوں کہ پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں اساتذہ پڑھا رہے ہیں ان میں بہت کم ایسے ہیں جو لکھاری ہیں اعجاز خان میو کو اللہ نے یہ اعزاز بھی بخشا ہے کہ وہ سائنس کے استاد ہیں اور منجھے ہوئے اسلامی رائٹر ہیں ان میں ان گنت خوبیاں ہیں جن کا احاطہ کرنا مشکل ہے حضرت علیؓ کی زندگی کے تمام پہلووں کو مکمل معلومات کے ساتھ اس کتاب میں اس طریقہ سے شامل کیا ہے کہ قاری حضرت علیؓ کا نظام حکومت ریاستی امور نظام عدل فتوحات اور ان کی نجی زندگی کے بارے میں بھی اس کتاب کو پڑھ کر باعمل زندگی بسر کرنے کے راستہ پر چل پڑتا ہے اعجاز خان میو کی خلفائے راشدین کی چاروں کتابوں کا اگر مطالعہ کریں تو ان کتابوں کی فہرست کو پڑھ کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ مصنف نے خلفائے راشدین کی زندگیوں کے احوال کو اس طریقہ سے تحقیق کے بعد لکھا ہے کہ تمام پہلووں کا مکمل احاطہ ہوتا ہے حضرت علیؓ کی فضلیت اور رتبہ کے بارے میں لاتعداد احادیث ملتی ہیں جس میں میرے نزدیک ایک حدیث کا حوالہ بہت ضروری ہے کہ جس نے علیؓ سے محبت کی اس نے گویا مجھ سے محبت کی حضرت علیؓ کا ریاستی نظام بھی اپنی مثال آپ ہے لیکن مصنف نے جس عرق ریزی سے ان کی زندگی کی جزویات کی طرف توجہ دی ہے اس کتاب کو پڑھ کر ہمارا عدالتی نظام درست سمت اختیار کر سکتا ہے کتاب کی فہرست اتنی لمبی ہے کہ جس سے ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ مصنف نے کتنی محنت اور کتابوں کے حوالہ جات سے حضرت علیؓ کو ہمارے سامنے نمونہ کے طور پر رکھ کر ہمیں اچھے راستوں کی طرف چلانے کی کوشش کی ہے اعجاز احمد خان نے اگرچہ مذہبی رنگ میں خود بھی رنگے ہوئے نظر آتے ہیں

سپریم کورٹ میں 8 فروری کے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

اور ان کا خلفائے راشدین سے جذبہ عقیدت بھی قابل ستائش ہے وہ دینی معلومات کو لکھتے وقت اپنا ایک مخصوص انداز رکھتے ہیں ان کے فقرات میں مقصدیت اور اچھوتا پن بھی نمایاں ہے ان کی تحریر آسان اور قاری کے دل کو موہ لینے والی ہے حضور پاک کے عاشق کی یہی نشانی ہوتی ہے۔بلاشہ اعجاز خان میو کا اسلامی حوالہ سے یہ کام قابل ستائش اور امت مسلمہ کے لئے ہدایت کا وسیلہ ہے معروف کالم نویس اور ادیب اعجازخاں میو کی سید العابدین،رئیس المتقین،منبع العلوم، قرۃ العیون،ابوالحسنین، ابو التراب، فاتح خیبر، داماد رسول،شوہر دختر رسول، شاہ حلم و کرم، عاشق شاہ امم، شریک عشرہ مبشرہ، صاحب ذوالفقار، ابو ریحانتین، امیر المؤمنین سیدنا علی المرتضیٰ کی سیرت و سوانح پر لکھی گئی کتاب بعنوان“ برادر رسول سیدنا علی المرتضیٰ ”شائع ہو گئی ہے 600 صفحات پر مشتمل کتاب میں حضرت علیؓ کی زندگی خلافت کا دور 'فتوحات اور دیگر پہلووں پر مکمل تفصیلات اس کتاب میں موجود ہیں ان کا۔ دس برس قبل دیکھا گیا خواب پو را ہوا۔جب ان کی پہلی کتاب“ عاشق رسول سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ”شائع ہوئی تھی برادر حضرت علی مرتضی کو الہادی پبلشر غزنی سٹریٹ لاہور نے شائع کیا ہے کتاب کا دیباچہ معروف کالم نگار ادیب محقق نقاد سید عارف نوناری نے لکھا ہے جبکہ دیگر فلیپ میں احمد فہیم میوادیب کالم نگار مفتی عبدالوحید میوعبدالمجید صابری شاعر ادیب محقق اور ڈاکڑ محمد اسلم جلالی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد شامل ہیں دس سال کے عرصہ میں اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ان کی خلفاء راشدین کی سیرت پر لکھی گئی کتب عاشق رسول سیدنا ابو بکر صدیق ؓ،مراد رسول سیدنا عمر فاروق ؓ،داماد رسول سیدنا عثمان بن عفان ؓ اور برادر رسول سیدنا علی المرتضیٰ ؓ کا سیٹ مکمل ہونے کے ساتھ ساتھ دو مضامین کے مجموعے عرب سے عجم تک اور عرش سے فرش تک بھی منصہئ شہود پر آچکے ہیں۔وہ اپنی تحریروں پر بھرپور توجہ، محنت اور یکسوئی سے کام کرتے ہیں تاکہ ان میں کسی قسم کا کوئی سقم باقی نہ رہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اعجاز خاں میو صاحب اپنی اس کوشش میں کامیاب رہے ہیں۔

تحریک انصاف کے ایک اور سیاسی جماعت سے رابطے بحال ہو گئے

QOSHE -         برادر رسول علی مرتضی اور اعجاز خان میو کی ادبی خدمات - سید عارف نوناری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

        برادر رسول علی مرتضی اور اعجاز خان میو کی ادبی خدمات

17 0
16.02.2024

کتابوں سے محبت اور کتاب بینی میں کمی تو آگئی ہے لیکن کتاب اور پرنٹ میڈیا کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے کتاب معاشرہ کو علم اور جدید معلومات سے آشکار کرتی ہے کتاب کا قاری اب بھی موجود ہے جس کی وجہ سے کتب چھپ رہی ہیں اور خریدی جا رہی ہیں اعجاز خان میو کی حال ہی میں خلفائے راشدین پر چوتھی کتاب برادر رسول حضرت علی مرتضیٰؓ منظر پر آئی ہے پہلے خلفائے راشدین پرتین کتابیں اعجاز خان میو کی مقبولیت حاصل کر چکی ہیں اعجاز خان میو ایک اچھے لکھاری اور تحقیقی کالم نگار بھی ہیں ان کی ہمت اور محنت نے ان کو بڑے رائیٹرز کی فہرست میں شامل کر دیا ہے وہ مسلسل لکھ رہے ہیں اور لکھتے ہی جا رہے ہیں ان کی تحقیق اور جستجو کااندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کس قدر اپنے کام میں مخلص ہیں وہ چھوٹے شہر کے بڑے آدمی ہیں اسلام پر ریسرچ اوراسلامی علم کی کھوج ان کی خوبی کا نمایا ں پہلو ہے مجھے یہ سعادت بھی اعجازخان میو کے وسیلہ سے حاصل ہوئی ہے کہ ان کی دو اسلامی کتابوں حضرت عثمان غنی اور عرب سے عجم تک کے دیباچے لکھوں اب ان کی نئی کتاب برادار رسول سیدنا علی مرتضیٰؓ بھی ہمارے سامنے ہے یعنی چار خلفائے راشدین پر سیٹ مکمل ہو گیا ہے ان کا ادبی سفر اتنا طویل نہیں ہے لیکن تھوڑے عرصہ میں انھوں نے اسلامی ادب میں اپنا مقام بنا لیا ہے اب ایسا لگتا ہے کہ وہ علمائے دین کی صف میں شامل ہو گئے ہیں ان کے بے........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play