دہشت گردی کا اصل چہرہ پہچاننے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں جس طرح کے انتخابات ہوتے ہیں اس طرح کا ایک اور انتخاب اس سال 8 فروری کو بھی ہو گیا، اس کے متنازعہ نتائج سے اس وقت ملک میں سیاسی بحران کی صورت ہے، ہم توقع ہی کر سکتے ہیں کہ یہ بحران مزید نہ بڑھے اور اس کا کوئی مناسب حل تلاش کر لیا جائے گا۔ ہمیں ان انتخابات یا ان کے نتائج کے بارے میں کچھ نہیں کہنا کہ یہ ہمارے پسندیدہ مو ضوعات میں شامل نہیں ہیں۔ اس کا سرسری سا ذکر اس لئے کیا ہے کہ اس انتخابی عرصے میں خدشے کے عین مطابق کسی نہ کسی حد تک دہشت گردی جاری رہی،اس پر بات ضرور کرنی ہے اور ہمارے ملک میں ایک طویل عرصے سے گھٹتی بڑھتی دہشت گردی کا اصل چہرہ بے نقاب کرنا ہے۔

افغانستان میں مٹی کا تودہ گرنے کا افسوسناک واقعہ، 25 افراد جاں بحق

اگر آپ چاہیں اور اس کام کے لئے پوری طرح تیار ہوں تو آپ اصل چہروں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں، سچ پوچھیں تو میری طرح آپ بھی شاید ایسا نہیں چاہتے اور اگر چاہتے ہیں تو اس کام کے لئے پوری طرح تیار نہیں ہیں۔ شاید کا لفظ میں نے احتیاطاً استعمال کیا ہے کہ میں اس سلسلے میں اپنے وثوق کے اظہار سے ڈرتا ہوں، جس طرح میں حقیقت کی بھیانک تصویر دیکھنے سے پہلے ہی ڈر گیا ہوں آپ بھی چاہتے ہوں گے کہ زندگی آسان ہی رہے، اصل چہروں پر فریب کا پردہ پڑا ہی رہے تو بہتر ہے،اس حیرت کدے میں داخل ہو کر آپ کے وہ سارے تصورات چکنا چور ہو جائیں گے جو آپ نے اتنے عرصے سے سنبھال رکھے تھے اور کبھی آپ غلطی سے اِدھر جا نکلے تو آپ کا فوری تاثر یہ ہوگا کہ اس بستی کے شیشہ گر بہت بد لحاظ ہیں۔ یہ مجھے کیسی پرچھائیاں اور عکس دکھا رہے ہیں، انہیں اندازہ ہی نہیں ہے کہ اگر میں ان تصویروں پر یقین کر لوں تو کتنی مصیبت میں مبتلا ہو جاؤں گا، بتوں کے پجاری اپنے پتھر کے دیوتا کب اتنی جلدی توڑنے پر راضی ہو سکتے ہیں۔ میں اس تجربے سے گزر چکا ہوں اور آپ اگر کچھ ایسا کرنے کا سوچیں گے تو آپ کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا؟

میں ان انتخابات کے دوران دہشت گردی کے کچھ مظاہروں کا ذکر کر رہا تھا اور بات بجا طور پر ان بتوں کی طرف چلی گئی۔ ہماری فوج اور انسداد دہشت گردی سے متعلق دیگر ادارے دہشت گرد عناصر کو کچلنے میں یقینا مصروف ہیں، ہمیں اس سے انکار نہیں ہے لیکن ہم اس کی گہرائی میں جا کر اس کی جڑ ختم کرنے کی بات کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ایک طرف اسے ختم کرنے کی شاید رسمی سی حمایت تو کرتے ہیں لیکن اپنے اندر اور آس پاس چھپے ان بتوں کو توڑنے کے لئے تیار نہیں جو انتہا پسندی کی سوچ کے پتھروں سے تعمیر ہوئے ہیں،ابھی اس سوچ کی بات کرتے ہیں لیکن پہلے دیکھتے ہیں کہ دہشت گردی کے تازہ واقعات کہاں کہاں ہوئے ہیں اور پھر پاکستان اور اس کے آس پاس ایسی کارروائیوں کے اتار چڑھاؤ پر مختصر سی نظر ڈالتے ہیں۔

ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان مذاکرات کا پانچواں دور بھی بے نتیجہ ختم

8 فروری کو قومی انتخابات سے ایک روز پہلے بلوچستان میں دو مختلف مقامات پر یکے بعد دیگر دہشت گردی کے دو واقعات ہوئے، اس ”نیکی کے کام“ کی ذمہ داری بھی اللہ کو خوش کرنے والی ایک نام نہاد اسلامی تنظیم نے قبول کر لی۔ یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ اس کام کو سر انجام دینے کے لئے بلوچستان کے صوبے کا انتخاب ہوا اور انتخابات سے ایک دن پہلے یہ کام کرنے کا سوچا گیا۔ یہ سب کچھ سوچا سمجھا ہوا ہے اور پاکستان میں پائی جانے والی ایک ملی یا خفیہ انتہا پسندانہ سوچ کا تسلسل ہے۔

جب پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی یا دہشت گردی عروج پر تھی تو پنجاب اور سندھ بھی اس سے نہ بچ سکے لیکن معمول کے حالات میں افغانستان سے منسلک دو صوبے بلوچستان اور کے پی کے میں ہی یہ کارروائیاں کیوں ہوتی رہیں، اس کی گہرائی میں جائیں گے تو یہ کھوج لگانا مشکل نہیں ہے کہ دہشت گردوں کے اصل مقاصد کیا ہیں؟ اگر پھر بھی آپ کو سمجھ نہیں آ رہا یا آپ کچھ حقیقتوں کو تسلیم کرنے کے لئے ذہنی طور پر تیار نہیں ہیں تو میں تھوڑی مدد کر سکتا ہوں۔

چکلالہ اسکیم تھری میں 23سالہ خواجہ سرا سے اجتماعی زیادتی کا مقدمہ درج

آپ کو یاد کرانا چاہتا ہوں کہ 2008ء اور 2013ء کے انتخابات کے موقع پر پاکستانی طالبان نے بیرونی پشت پناہی سے ”خونی دہشت گردی“ کی تھی، انہیں اگرچہ 2015ء میں شکست ہو گئی تھی جس کے بعد ان کی سرگرمیاں کم پڑ گئی تھیں لیکن ختم کبھی نہیں ہوئیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت برسر اقتدار افغان طالبان بھی اگر پاکستانی طالبان کی براہ راست مدد نہیں کر رہے تھے لیکن ان سے ہمدردی ضرور رکھتے تھے، القاعدہ نے عالمی سطح پر شکست کے بعد پاکستان میں شروع کی جانے والی دہشت گردی بھی تقریباً ختم کر دی تھی، تاہم عراق اور شام سے اپنے تسلط کے خاتمے کے بعد داعش اور خصوصاً داعش خراسانی نے افغانستان میں اپنے خفیہ مراکز قائم کر لئے جہاں سے وہ پاکستان میں بھی کارروائیاں کرنے لگ گئے۔ داعش کا ایجنڈا افغان طالبان سے مختلف تھا اس لئے ان کے درمیان اختلاف دشمنی کی صورت اختیار کر گیا، اسی بناء پر مبصرین کی رائے میں انتخابات کے موقع پر پاکستان میں بد امنی کی صورت پیدا کرنے اور اپنے حریف افغان طالبان کو زچ کرنے کے دہرے مقاصد حاصل کرنے کے لئے داعش نے پاکستان کی ایک ایسی مذہبی تنظیم کو نشانہ بنایا جو افغان طالبان کی حامی سمجھی جاتی ہے۔

فلموں کا دبنگ حقیقی زندگی میں تنگ

پاکستان میں اسلام سے محبت فراواں ہے۔ اسی خوبی کو مذہب کے نام پر قائم ہونے والی القاعدہ، طالبان یا داعش جیسے بد نیت گروہوں نے ان کی کمزوری سمجھ کر خوب ایکسپلائٹ کیا۔اسلامی جذبے سے سر شار کچھ پاکستانی مسلمانوں نے انہیں واقعی اسلامی کاز کے لئے کام کر نے والے مجاہد تسلیم کر لیا، کچھ نے انہیں فنڈ فراہم کئے اور بیشتر نے اگر عملاً کچھ نہیں کیا تو کم از کم ان سے ہمدردی پیدا کر لی، نتیجہ یہ ہوا کہ اسلام کے ان نام لیوا جعلی مجاہدوں کے خلاف پاکستان میں سخت ردعمل پیدا نہ ہو سکا۔ اس طرح ان کی سرکوبی کرنے والی پاکستانی فوج کو عوام کی طرف سے وہ پرجوش تائید میسر نہ آ سکی۔

جے یو آئی نظریاتی نے پی ٹی آئی کے ساتھ چلنے کا اعلان کردیا

ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستانی عوام اپنے دلوں کو ٹٹولیں اور اسلام کے ان نام نہاد علمبرداروں کے لئے ہمدردی کے بتوں کو توڑ کر یکسوئی سے ان کے خلاف سرگرم ریاستی اداروں کی پر جوش حمایت کریں۔ مطلب یہ کہ دہشت گردی کا اصل چہرہ پہچانیں۔

QOSHE -        دہشت گردی کا اصل چہرہ - اظہر زمان
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

       دہشت گردی کا اصل چہرہ

14 1
20.02.2024

دہشت گردی کا اصل چہرہ پہچاننے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں جس طرح کے انتخابات ہوتے ہیں اس طرح کا ایک اور انتخاب اس سال 8 فروری کو بھی ہو گیا، اس کے متنازعہ نتائج سے اس وقت ملک میں سیاسی بحران کی صورت ہے، ہم توقع ہی کر سکتے ہیں کہ یہ بحران مزید نہ بڑھے اور اس کا کوئی مناسب حل تلاش کر لیا جائے گا۔ ہمیں ان انتخابات یا ان کے نتائج کے بارے میں کچھ نہیں کہنا کہ یہ ہمارے پسندیدہ مو ضوعات میں شامل نہیں ہیں۔ اس کا سرسری سا ذکر اس لئے کیا ہے کہ اس انتخابی عرصے میں خدشے کے عین مطابق کسی نہ کسی حد تک دہشت گردی جاری رہی،اس پر بات ضرور کرنی ہے اور ہمارے ملک میں ایک طویل عرصے سے گھٹتی بڑھتی دہشت گردی کا اصل چہرہ بے نقاب کرنا ہے۔

افغانستان میں مٹی کا تودہ گرنے کا افسوسناک واقعہ، 25 افراد جاں بحق

اگر آپ چاہیں اور اس کام کے لئے پوری طرح تیار ہوں تو آپ اصل چہروں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں، سچ پوچھیں تو میری طرح آپ بھی شاید ایسا نہیں چاہتے اور اگر چاہتے ہیں تو اس کام کے لئے پوری طرح تیار نہیں ہیں۔ شاید کا لفظ میں نے احتیاطاً استعمال کیا ہے کہ میں اس سلسلے میں اپنے وثوق کے اظہار سے ڈرتا ہوں، جس طرح میں حقیقت کی بھیانک تصویر دیکھنے سے پہلے ہی ڈر گیا ہوں آپ بھی چاہتے ہوں گے کہ زندگی آسان ہی رہے، اصل چہروں پر فریب کا پردہ پڑا ہی رہے تو بہتر ہے،اس حیرت کدے میں داخل ہو کر آپ کے وہ سارے تصورات چکنا چور ہو جائیں گے جو آپ نے اتنے عرصے سے سنبھال رکھے تھے اور کبھی آپ غلطی سے اِدھر جا نکلے تو آپ کا فوری تاثر یہ ہوگا کہ اس بستی کے شیشہ گر بہت بد لحاظ ہیں۔........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play