ایسا نہیں کہ ہم اپنی کہی یا سنی ہوئی باتیں بھول جاتے ہیں بلکہ ایسا ہے کہ بعض اوقات اپنی ترجیحات کی زمین میں ان باتوں کا شور دبا دیتے ہیں لیکن آوازیں دبائی تو نہیں جا سکتیں ان کی گونج وقت کے ساتھ مدھم تو ہوسکتی ہے لیکن ختم نہیں ہوتی پھر آج انٹر نیٹ کے طوفانی دور میں ہم کچھ بھی پکڑ نہیں سکتے یہ طوفان سب کچھ اڑا کر کہیں کا کہیں پہنچا دیتا ہے اور یہ بات تو صدیوں نہیں بلکہ کچھ ہی سالوں پر محیط ہے جب جناب مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو یہودیوں کا ایجنٹ قرار دیا تھاسال تو رہے ایک طرف رواں ماہ کی آٹھ تاریخ سے قبل بھی مولانا کے ارشادات اخبارات میں پڑھنے کو ملتے رہے ہیں اسی ماہ مولانا نے فرمایا کہ 15سال پہلے یہودی لابی کے ایجنٹ کو پہچان لیا تھا۔

پیپلزپارٹی اور ن لیگ کا اتحاد، کس صوبے میں کونسی پارٹی کا گورنر ہوگا ؟

مولانا صاحب کے اسی ماہ اخبار میں شائع ہونے والے بیان کو ملاحظہ فرمائیے!اسرائیلی مفادات کے تحفظ اور اسے تسلیم کرنے کیلئے عمران خان کوحکومت دی گئی۔عمران خان یہودی ایجنٹ ہے جسے یہودی اور بھارتی ایجنسیوں سے فنڈ ملتے تھے جس کا بنیادی مقصد اسرائیل کو تسلیم کروانا تھا، 2013 کے الیکشن میں خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کو حکومت دینے کا مقصد پختونوں کی ثقافت کو تبدیل کرنا تھا۔۔

اب مولانا فضل الرحمٰن جیسی قد آور شخصیت عالی مرتبت عالم دین کے منہ سے نکلی باتوں کو کوئی غلط کہنے کی بھی جسارت نہیں کرسکتا اس لئے کالم نگاروں صحافیوں اور دیگر شعبہ سے وابستہ صاحبان حضرت فضل الرحمن کی بات کو بطور سند پیش کرتے رہے لیکن تغیرات زمانہ کو دیکھئے کتنی جلدی اس نے عمران خان کو موقع فراہم کردیا ہے کہ وہ اس طلسم کو توڑنے میں کامیاب ٹھہرے۔ حال ہی میں ہونے والے عام انتخابات کو متنازعہ بنایا گیا تو سلاخوں کے پیچھے سے اسد قیصر کے ہاتھ عمران خان کا انتخابات کے حوالے سے پیغام مولانا فضل الرحمٰن صاحب جنہیں جناب عمران خان برملا مولانا ڈیزل۔: معاف کیجئے گا:۔کہتے رہے،پہنچایاگیا عمران خان کے اس پیغام کا وار عمران خان کو دو فائدے دے گیا ہے ایک تو عمران خان کے بارے مولانا فضل الرحمن صاحب کا ارشاد گرامی۔: یہودیوں کے ایجنٹ: کا۔توڑ۔کیاگیا

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا؟

دوسرے خان صاحب اپنا انتخابی مقصد بھی پورا کرگئے۔گویا مولانا فضل الرحمن نامور اور باعمل عالم دین ہیں لیکن۔کاٹ پلٹ کے ماہر۔ عمران خان ثابت ہوئے ہیں انہوں نے موقع شناسی سے کام لیتے ہوئے اپنی چال چلی جو کافی حد تک کامیاب رہی ابھی پاکستان میں مولانا صاحب کی سیاسی فلم چل رہی تھی کہ ساتھ ہی کمشنر راولپنڈی کا ایک ڈرامہ دکھایا گیا جس کی شائد کمشنر صاحب کچھ روز ریہرسل کرتے رہے ہیں خیر غیب کا علم میرے اللہ کو ہے لیکن ہونا تو یہ چاہئے کہ جسے جہاں جو مینڈیٹ ملا ہے اسکا احترام کیا جانا چاہیے تھا مگر اس احترام کی جگہ محاذ آرائی نے لے لی اور قوم کو ایک ہیجان میں مبتلا کردیا گیا ہے حقائق تو جب آشکار ہوں سو ہوں لیکن لیاقت چٹھہ صاحب کی اس پریس کانفرنس نے پی ٹی آئی کی اچھی بھلی گیم خراب کر دی ہے۔

ہماری جستجو آنے والی نسلوں کیلئے ہے،آصف زرداری

لیاقت چٹھہ صاحب کے عمرانی قافلے سے مراسم بھی سامنے آنے لگے ہیں جو پاکستان سے بیرون ملک تک جا ملتے ہیں ہمیں اس پریس کانفرنس پر ذرا بھی تعجب نہیں ہوا البتہ افسوس ضرور ہے کہ ہم سب پاکستان کے ساتھ کرکیا رہے ہیں ایک طرف پاکستان کے عوام مہنگائی کی دلدل میں دھنسے جارہے ہیں دوسری طرف بیرونی قرضوں کا عفریت۔تیسری جانب دنیا کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال اس پر پاکستان کی دشمن قوتیں کہ جو کب سے پاکستان میں ایسی ہی کشمکش کی منتظر ہیں جس کشمکش میں آج پاکستان کو ہمارے سیاستدانوں نے مبتلا کر دیا ہے اور پاکستان خدانخواستہ کسی بھی گھمبیر صورتحال میں مبتلا ہو جائے تو ان سیاست دانوں کو کیا؟

آصف زرداری کو 5سال کیلئے صدر مملکت منتخب کرائیں گے،شہباز شریف

معاف کیجئے گا۔پنجابی کا محاورہ لکھے بغیر چارہ نہیں کہ

پنڈ نوں اگ لگی تے کتا روڑی تے۔

اسے اردو میں سمجھنے کے لیے یوں کر لیجئے کہ آوارہ مزاج کتے کو کیا کہ گاؤں کو اگر آگ بھی لگ جائے تو وہ گاؤں کے باہر کوڑے کرکٹ کے ڈھیر پر جا بیٹھے گا۔

سانحہ مشرقی پاکستان کیا تھا؟تب حالات و واقعات کیسے تھے؟بالکل ایسے جیسے آج ہیں پھر اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان کو دنیا بھر میں ہزیمت اٹھانا پڑی ہماری عظیم فوج پر جو داغ لگا اسے آج تک دھویا نہیں جا سکا پاکستان دو لخت ہو گیا اور سیاستدان؟ تب سے لے کر آج تک اسی غلط روش پر گامزن ہیں۔

شہباز شریف وزیراعظم ،آصف زرداری صدر مملکت ہونگے،بلاول بھٹو

مولانا صاحب کا اقتدار میں گھسنے کے لیے ضروری تھا کہ وہ بھی انتخابات کو متنازعہ کہتے۔ تحریک انصاف کو بھی انتخابی عمل میں صاف گڑبڑ دکھائی دے رہی ہے ایسے ہی دیگر جماعتیں بھی دھاندلی کا واویلا کررہی ہیں جب ملک کے حالات اس نہج پر پہنچ جائیں تو پھر سوائے:ڈنڈے:کے کوئی راستہ نہیں بچتا اور یہ وہ۔ڈنڈا۔ہے جسکے سامنے بڑے سیاستدانوں کو ناچتے ہوئے دیکھا ہے جب یہ ڈنڈا اٹھتا ہے تو پھر تقریباً تمام سیاستدان متحد بھی ہوجاتے ہیں اور متفق بھی اسی ڈنڈے کو جناب پرویز الٰہی دس بار کامیاب کرانے کی بات کرتے رہے ہیں یہ ڈنڈا بڑے بڑوں کو سیدھا کردیتا ہے کیونکہ کہتے ہیں ڈنڈا سب سے بڑا پیر ہے۔ رہا سوال جمہوریت کا؟تو جمہور کو تو ان سیاستدانوں نے گمراہ کردیا ہوا ہے اور بھٹکے ان عوام کو میں نے اپنے اپنے سیاسی قائدین کی محبت میں ملک کے خلاف ایسی باتیں کرتے سنا ہے جو ملک دشمن کرتے ہیں اس لئے عوام کی ذہنی حالت کو درست کرنے کے لیے بھی ڈنڈا ناگزیر ہے اگرچہ ہم کسی صورت ایسے ڈنڈے کا اقتدار لانے کے حامی نہیں لیکن جمہوریت کے نام پر ملک کو نقصان پہنچانے والے اس کے بغیر سیدھے بھی نہیں ہوتے خواجہ سعد رفیق سے رانا ثناء اللہ تک الیکشن میں ناکام ہوچکے ہیں پھر بھی دھاندلی کا شور کرنے والوں کا علاجِ غم الفت بھی یہی ڈنڈا ہے۔

سریے کی قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ ہوگیا

اس لئے سیاستدان اس ملک پر رحم کرتے ہوئے اقتدار کے لالچ سے نکل آئیں وگرنہ ڈنڈے کو اس بارتیل بھی لگایا جا سکتا ہے۔

QOSHE -       ڈنڈا  - ندیم اختر ندیم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      ڈنڈا 

10 0
21.02.2024

ایسا نہیں کہ ہم اپنی کہی یا سنی ہوئی باتیں بھول جاتے ہیں بلکہ ایسا ہے کہ بعض اوقات اپنی ترجیحات کی زمین میں ان باتوں کا شور دبا دیتے ہیں لیکن آوازیں دبائی تو نہیں جا سکتیں ان کی گونج وقت کے ساتھ مدھم تو ہوسکتی ہے لیکن ختم نہیں ہوتی پھر آج انٹر نیٹ کے طوفانی دور میں ہم کچھ بھی پکڑ نہیں سکتے یہ طوفان سب کچھ اڑا کر کہیں کا کہیں پہنچا دیتا ہے اور یہ بات تو صدیوں نہیں بلکہ کچھ ہی سالوں پر محیط ہے جب جناب مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو یہودیوں کا ایجنٹ قرار دیا تھاسال تو رہے ایک طرف رواں ماہ کی آٹھ تاریخ سے قبل بھی مولانا کے ارشادات اخبارات میں پڑھنے کو ملتے رہے ہیں اسی ماہ مولانا نے فرمایا کہ 15سال پہلے یہودی لابی کے ایجنٹ کو پہچان لیا تھا۔

پیپلزپارٹی اور ن لیگ کا اتحاد، کس صوبے میں کونسی پارٹی کا گورنر ہوگا ؟

مولانا صاحب کے اسی ماہ اخبار میں شائع ہونے والے بیان کو ملاحظہ فرمائیے!اسرائیلی مفادات کے تحفظ اور اسے تسلیم کرنے کیلئے عمران خان کوحکومت دی گئی۔عمران خان یہودی ایجنٹ ہے جسے یہودی اور بھارتی ایجنسیوں سے فنڈ ملتے تھے جس کا بنیادی مقصد اسرائیل کو تسلیم کروانا تھا، 2013 کے الیکشن میں خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کو حکومت دینے کا مقصد پختونوں کی ثقافت کو تبدیل کرنا تھا۔۔

اب مولانا فضل الرحمٰن جیسی قد آور شخصیت عالی مرتبت عالم دین کے منہ سے نکلی باتوں کو کوئی غلط کہنے کی بھی جسارت نہیں کرسکتا اس لئے کالم نگاروں صحافیوں اور دیگر شعبہ سے وابستہ صاحبان........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play