ایئر مارشل کے خالی ہاتھ
انتخابات میں دھاندلی کے پُرزور (یا پُرشور) الزامات کے باوجود سیاسی عمل جاری ہے۔ جیتنے اور ہارنے والے اسمبلیوں کا رخ کر رہے ہیں،میدانوں میں لڑ جانے کا دعویٰ کرنے والے بھی ایوانوں کو خدا حافظ کہنے پر تیار نہیں ہیں۔پاکستان تحریک انصاف سے اُس کا انتخابی نشان بلّا ہی چھینا نہیں گیا،اُس کا پارلیمانی تشخص بھی برقرار نہیں رہا۔اُسے سنی اتحاد کونسل کا چولہ پہننا پڑا ہے اور اب اسمبلیوں میں وہ اِسی نام سے چہکا (یا بہکا) کرے گی۔ خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستیں ابھی تک اُس کے ہاتھ نہیں آ سکیں کہ سنی کونسل نے وقت ِ مقررہ پر اِن مخصوص نشستوں کے لیے امیدواران کی فہرست الیکشن کمیشن کو فراہم نہیں کی تھی۔ کوشش ہے کہ اب اسے ازالہ کرنے کی اجازت دے دی جائے۔ الیکشن کمیشن ابھی تک اس بارے میںفیصلہ نہیں کر سکا۔ اسمبلیوں میں تحریک انصاف کے حصے کو نکال کر باقی نشستیں تقسیم کی جا رہی ہیں، تادمِ تحریر تحریک انصاف المعروف سنی کونسل کا مبینہ کوٹہ کسی کو الاٹ نہیں کیا گیا، یہ نشستیں خالی ہیں۔ کمیشن فیصلہ کرے گا تو معلوم ہو گا کہ سنی اتحاد کی نفری میں اضافہ ہونا ہے یا معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچنا ہے۔بعض قانون دانوں کا خیال ہے کہ جس طرح کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی مقررہ تاریخ گزر جانے کے بعد کسی امیدوار کو دخول کی اجازت نہیں مل سکتی، اُسی طرح کسی سیاسی جماعت کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ بعداز تاریخ اپنے امیدواروں کی فہرست پیش کرے۔کئی قانونی حلقے اِس سے اتفاق نہیں کرتے۔اُن کا خیال ہے تکنیکی نکتوں کو عوام کے ووٹ سے انکار کی اجازت نہیں ملنی چاہئے۔اسمبلیوں کا انتخاب مکمل ہونے کے بعد منتخب ایوانوں میں موجود ہر جماعت کا حصہ طے ہو چکا ہے،اِس سے انکار کرنا عوامی رائے کو مسترد کرنے کے مترادف ہے۔
وفاقی حکومت بننے سے پہلے اسکی مدت سے متعلق منظور وسان کی پیشگوئی سامنے........© Daily Pakistan (Urdu)
visit website