ہم غریب ہیں یا نواب ہیں؟؟
اس کائنات کے ہر جاندار کو یقین ہے کہ اس کے تخلیق کار نے اس کی روزی کا بندوبست کر رکھا ہے اور اسے حاصل کرنے کا طریقہ کار بھی وضع کر رکھا ہے۔ آج صبح سویرے کمرے سے نکل کر ہاتھ منہ دھویا اور خود ناشتہ تیار کرنے کی نیت سے نیچے باورچی خانے میں آیا، لیکن میرے بھائی کی بیوی مجھ سے پہلے باورچی خانے میں موجود تھی۔ کیونکہ میرے بھائی نے اپنے گھر سے لگ بھگ 12 کلومیٹر دور کام پر پورے 6 بجے پہنچنا تھا، جس کے لئے ناشتہ بنانے میری بھابھی اٹھ کر آئی ہوئی تھی اور بھائی ناشتہ کر کے جا چکا تھا۔ اسی اثنا میں میری پیاری بیٹی(بھتیجی) بھی باورچی خانے میں پہنچ گئی پوچھا کہ آپ کیوں اتنی جلدی اُٹھ گئی ہو تو اس نے بتایا کہ میں بھی کام پر جا رہی ہوں۔ پوچھنے پر پتا چلا کہ اس نے 22 کلومیٹر دور کام پر جانا ہے۔ میں نے پوچھا کہ کیسے جاؤ گی کہنے لگی کہ بھائی نے اسی طرف اپنے کالج جانا ہے مجھے اپنے ساتھ گاڑی میں لے جائے گا۔ میری یہ بھتیجی یونیورسٹی کے پہلے سال میں ہے اور آن لائن کلاسیں لیتی ہے۔ پڑھائی کے ساتھ ساتھ بچوں کی نرسری میں جز وقتی کام بھی کرتی ہے۔ میرا بھتیجا بھی کالج کے بعد کام کرتا ہے۔ رات 11 بجے کے بعد گھر آتا ہے۔ ان بچوں کی میں نے خود بہت لاڈ پیار سے پرورش کی ہوئی ہے۔ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ اس طرح محنت بھی کریں گے۔ میں ناشتہ کرتے سوچنے لگ پڑا کہ اگر یہ بچے پاکستان ہوتے اور باپ بیرون ملک اچھا خاصہ کما کر پیسے بھیج رہا ہوتا تو کیا ان بچوں نے اس طرح کام کرنا تھا؟ پھر یہاں ناروے میں گھر کے باہر برف کے........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website