رادھا کو ناچنے سے کوئی نہیں روک سکے گا
فروری2024ءکے عام انتخابات سے قبل میاں نواز شریف کے ایک قریبی دوست صحافی سے ملاقات ہوئی ۔ تب تک نواز شریف کسی چھوٹے بڑے صحافی سے ملنے یا وقت دینے کے لئے تیار نہ تھے اور جو کوئی ان سے انٹرویو لینے کے پہنچتا وہ شہباز شریف یا اسحٰق ڈار کو آگے کر دیتے تھے ۔ خالی یہی نہیں،بلکہ مریم نواز اور مریم اورنگ زیب بھی میڈیا سے قطعی طور پر دور تھیں اور کسی قسم کا ردعمل دینے کے لئے کسی ٹی وی پروگرام میں شرکت کی بجائے تحریری بیان جاری کرنے کی روش اپنائے ہوئے تھیں۔ تب لگتا تھا کہ نواز شریف اور ان کی ٹیم میڈیا سے ناراض ہے، لیکن انتخابات کے بعد خواجہ آصف نے شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں کہا کہ عمران خان کی جانب سے190ملین پاﺅنڈ کی کرپشن کا کسی ٹی وی میڈیا پر تذکرہ نہیں ہوتا ۔ ان کے اس بیان کو نواز شریف کے اس بیان سے ملا کر پڑھا جائے جو انہوں نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کی تھی کہ آپ لوگوں نے بڑی لڑائی لڑ کر اور آگ کا دریا پار کرکے یہ مینڈیٹ حاصل کیا ہے تو سمجھ آجاتی ہے کہ نون لیگ کو کس شدت کے پراپیگنڈے کا سامنا تھا۔ نون لیگ کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے برتی جانے والی احتیاط کو اسی تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کا سینیٹ کے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہخیر جب ہم نے مذکورہ بالا صحافی سے پوچھا کہ آیا ان کی نواز شریف سے ملاقات ہوئی ہے........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website