مٹکوں کی بادشاہت
دنیا میں ناممکن کچھ نہیں ہوتا اور یہ بھی سچ ہے کہ
slow and steady wins the race
اتفاق میں برکت ہے۔ایمان داری کا پھل اور ایسی سینکڑوں کہاوتیں جس تیزی سے معنویت بدل رہی تھیں، اس کی کہانی نئی نہیں لیکن اپنی خیرہ کن چمک دمک سے آنکھوں کے ساتھ دماغ بھی چندھیا دیتی ہیں۔فی زمانا کوئی عمل ناجائز نہیں تھا۔دلیلیں مساجد میں اذان کے مقابلہ میں گونجتی تھیں۔ اب صرف دو کہاوتوں کا ڈنکا بجتا تھا۔ ایک "جس کی لاٹھی اس کی بھینس" اور دوسری " جنگ اور محبت میں سب جائز ہے۔"
اسرائیل میں میزائل لگنے سے بھارتی شہری ہلاک،دو بھارتیوں سمیت 6 غیرملکی زخمیہر بھدے عمل کے جواز میں ایک تواتر سے جنگ اور محبت میں سب جائز کا راگ یوں الاپا گیا کہ سب کو قومی ترانہ بھول گیا۔انھیں ایسی روشن خیالی درکار تھی جس کے لیے وہ سماجی گھٹن کا رونا رو کر اپنی محرومی واضح کر سکیں۔ چنانچہ شہر میں جب بھی کہرام مچتا۔۔۔۔۔ ماسک پہن کر گدھ، چڑیا، فاختہ یا کوئل کا شکار کرتے اور اودھم مچاتے، سب کھلی آنکھوں سے یہ ظلم دیکھتے اور خاموش رہ کر اداس ایمو جی پوسٹ کرنا کافی سمجھتے۔اصل دہائی تو یہ تھی کہ باز بھی ان کا ہی ساتھ دیتے۔ شہر بھر کے مچھیرے بھی اسی روشن خیالی اور سماجی گھٹن کے تھری ڈی کارڈ سجا کر، مردہ مچھلیوں کی اس بساند کو دبانے کی کوشش کرتے جو دریا کے پانی میں زہر پھیلا رہی تھی۔پانی کی بوتلوں پر جدت کے الٹے سیدھے لیبل سجا کر انھیں صرف اس بات میں دل چسپی تھی کہ کسی طرح یہ آلودہ پانی شہر بھر کے پائپوں میں بہنے لگے۔
رمضان پیکج میں کیا کیا شامل ہے؟ وزیراعلیٰ پنجاب نے بتا دیا، ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت کارروائی کی وارننگ دیدیدریا کی روانی،شتی، بادبان........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website