آج سے کچھ عرصہ قبل نعت کا لفظ آتے ہی نعت خوانی کی محافل کا تصور ہی ذہن میں آتا تھا لیکن اب اس لفظ نے پچھلی دو دہائیوں میں علمی ادبی تحقیقی اور تنقیدی جہات سے اتنا سرمایہ ہمارے عہد کو عطا کر دیا ہے کہ اس کی گونج اب ادبی دائروں میں سنائی دینے لگی ہے۔ ملک بھر میں ہونے والی ادبی کانفرنسز میں اب نعت کا سیشن بھی اہتمام سے ہونے لگا ہے اور اس موضوع کے حوالے سے مکمل کانفرنسز کا انعقاد بھی قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہونا بہت خوش آئند ہے جو اس فن سے جڑی ہوئی ہماری آئندہ نسلوں کی تربیت اور ضرورت کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ملک بھر میں بھی کثیر تعدا د میں ادبی نعتیہ تنظیمات بہت فعال کردار ادا کر رہی ہیں جن میں ایک تسلسل سے طرحی نعتیہ مشاعروں کا انعقاد،نعتیہ کتب کی تقاریب اور اس فن سے منسلک شخصیات کی خدمات پر مشتمل پروگرام شامل ہیں۔ اب اس سب سے بڑھ کر جو کوششیں انفرادی سطح پر ہو رہی تھیں ان کو ایک باقاعدہ علمی سائبان بھی میسر آ گیا ہے کہ منہاج یونیورسٹی لاہور نے دنیا بھر کی جامعات میں نعت کے موضوع پر ایک ریسرچ سینٹر قائم کر کے اس کی علمی ضرورت میں موجود خلا کو پر کیا ہے، جس نے بہت کم عرصے میں نعت سے وابستہ دنیا بھر کے حلقوں کی توجہ حاصل کی ہے۔ نعت کے مبارک موضوع پر ریسرچ سینٹر اس اہم شعبے میں تحقیق و تنقید اور تعلیم و تربیت کے سنجیدہ عمل کو آگے بڑھانے میں بہت بنیادی کردار ادا کر رہا ہے، جس کی ضرورت عرصہ دراز سے محسوس کی جا رہی تھی۔ درد دِل رکھنے والے وابستگان نعت کا دِل اس فن میں در آنے والی پے در پے خرابیوں کے سبب کڑھتا تھا،

ماہرہ خا ن نے حاملہ ہونے کی خبر یں پھیلنے کے پیچھے چھپی وجہ بتادی

جس کا اظہار وہ نجی محافل میں ہی کرتے تھے، لیکن اس کے لئے ایسے عملی قدم کے اُٹھائے جانے کی ضرورت تھی جو نوجوانوں کو اس فن کی نزاکتوں سے آگاہ بھی کرے اور دوسری طرف نئی نسل کو تربیت کا وہ ماحول فراہم کر سکے کہ وہ اپنے فطری میلان کوبروئے کا رلاتے ہوئے اس میں اپنا مقام بنا سکیں۔ زندگی کا کوئی بھی شعبہ تربیت کے عمل کو آگے بڑھائے بغیر صحیح معنوں میں پروان نہیں چڑھ سکتا اور اس کا سب سے بہتر پلیٹ فارم تعلیمی ادارے ہی ہو سکتے ہیں جہاں نئی نسل کی دنیوی تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنی خداداد صلاحیتوں کو نکھارنے اور سنوارنے کے لئے بہترین ماحول بھی میسر آتا ہے۔ڈپٹی چیئرمین بورڈ آف گورنرز پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی اس سینٹر کے حوالے سے ذاتی دلچسپی اور اس کو بہتر سے بہتر خطوط پر استوار کرنے کے لئے ہر طرح کی سرپرستی دن بہ بدن اس شعبے میں نئے امکانات کو روشن تر کرتی چلی جا رہی ہے۔حسان بن ثابت سینٹر فار ریسرچ ان نعت لٹریچر منہاج یونیورسٹی لاہور اور نعت فورم انٹرنیشنل کے اشتراک سے ایک کامیاب قومی سطح کی نعت کانفرنس منعقد ہوئی،جس میں ملک کے طول وعرض کی یونیورسٹیز سے اہم سکالرز شریک ہوئے۔ تیس سے زائد مقالہ جات اس قومی کانفرنس کے لئے لکھے گئے جو اسی دن مدحت کے شمارے کی صورت میں چھپ کر موجود تھے۔ نعت قومی و بین الاقوامی تناظرات کے حوالے سے امریکہ، برطانیہ، ماریشس اور کینیڈا میں نعت کے فروغ کے لئے کام کرنے والوں کا تعارف بھی مقالہ جات کی صورت میں شامل تھا۔مختلف شخصیات کو نعت کی مختلف کیٹیگریز میں ایوارڈز سے بھی نوازا گیا،جن میں ڈاکٹر خورشید رضوی صاحب جیسے نابغہئ عصر بھی شامل تھے،جنہیں ادب وتحقیق میں ”لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ“ سے نوازا گیا جو بلاشبہ خود اعزاز کی بھی پذیرائی ہے کہ ادب کے منظر نامے پر ان جیسے صاحبان علم کہیں خال خال ہی موجود ہیں۔

عریشہ رضی کی شادی کے بعد شوہر کے ہمراہ عمرہ ادائیگی

نعت کے موضوع پر یہ کانفرنس بہت جلد ایک ایسا پلیٹ فارم بننے جا رہی ہے جس میں نعت کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے اپنی شرکت اعزاز سمجھ کر کریں گے۔کانفرنس کے ابتدائی سیشن میں دو گزارشات عرض کی تھیں جو اب ریکارڈ کا حصہ ہیں کہ اس فن سے نام اور مقام بنانے والوں کو اس علمی سرگرمی کا حصہ ضرور بننا چاہیے۔کاش ایسا ہو کہ سارا سال مہمان بن کر محافل کی زینت بننے والے احباب اس دن بطور میزبان دکھائی دیں تو یہ عمل اور زیادہ کامیابی سے آگے بڑھے گا۔ اور دوسری گزارش ان قابل احترام علماء سے کی گئی جن کے نعت خوانی کے حوالے سے آئے روز کلپ سوشل میڈیا کی زینت بن رہے ہیں۔ ان سے بھی دست بستہ التجا ہے کہ اس موضوع پر اپنے حلقوں میں محض گفتگو کی بجائے اپنی اپنی سطح اور اداروں میں نعت کی تربیت کے عمل کا آغاز کریں تا کہ اس فن کا ذوق رکھنے و الے دینی اور علمی ماحول سے گزر کر سٹیج کی زینت بنیں۔

تین فٹ کا نوجوان ڈاکٹر بن گیا

نعت کا فن ہماری دینی اور تہذیبی اقدار کا تاریخی حصہ ہے، یہ محبت رسولؐ کے فروغ کا ضامن ہے، یہ معاشرتی بے راہ روی کے پرفتن دور میں ہماری نوجوان نسل کی تربیت کا بہترین ذریعہ ہے۔ نعت اہل ایمان کے مرکز محبت کی تعریف و توصیف اور ان کے ذکر کا سرنامہ ہے اسے ایک تہذیب اور تربیت کے عمل کے تابع کر کے دلوں میں اتارنے کی ضرورت ہے۔ کسی کج فہم اور کم علم کا نعت کے حوالے سے ذاتی عمل نعت کے پورے مزاج پر لاگو نہیں ہونا چاہئے۔ اللہ ہمیں اور ہماری نسلوں کو نعت کے آداب اور تقاضو ں سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے اس سے جڑے رہنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔آمین

شاہین آفریدی کا پی ایس ایل میں ایک سیزن اچھا نہیں گیا، دو بار جتوایا بھی ہے: سلمان بٹ

QOSHE -       نعت ہماری تہذیب و اقدار کی ضرورت - سرور حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      نعت ہماری تہذیب و اقدار کی ضرورت

6 0
09.03.2024

آج سے کچھ عرصہ قبل نعت کا لفظ آتے ہی نعت خوانی کی محافل کا تصور ہی ذہن میں آتا تھا لیکن اب اس لفظ نے پچھلی دو دہائیوں میں علمی ادبی تحقیقی اور تنقیدی جہات سے اتنا سرمایہ ہمارے عہد کو عطا کر دیا ہے کہ اس کی گونج اب ادبی دائروں میں سنائی دینے لگی ہے۔ ملک بھر میں ہونے والی ادبی کانفرنسز میں اب نعت کا سیشن بھی اہتمام سے ہونے لگا ہے اور اس موضوع کے حوالے سے مکمل کانفرنسز کا انعقاد بھی قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہونا بہت خوش آئند ہے جو اس فن سے جڑی ہوئی ہماری آئندہ نسلوں کی تربیت اور ضرورت کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ملک بھر میں بھی کثیر تعدا د میں ادبی نعتیہ تنظیمات بہت فعال کردار ادا کر رہی ہیں جن میں ایک تسلسل سے طرحی نعتیہ مشاعروں کا انعقاد،نعتیہ کتب کی تقاریب اور اس فن سے منسلک شخصیات کی خدمات پر مشتمل پروگرام شامل ہیں۔ اب اس سب سے بڑھ کر جو کوششیں انفرادی سطح پر ہو رہی تھیں ان کو ایک باقاعدہ علمی سائبان بھی میسر آ گیا ہے کہ منہاج یونیورسٹی لاہور نے دنیا بھر کی جامعات میں نعت کے موضوع پر ایک ریسرچ سینٹر قائم کر کے اس کی علمی ضرورت میں موجود خلا کو پر کیا ہے، جس نے بہت کم عرصے میں نعت سے وابستہ دنیا بھر کے حلقوں کی توجہ حاصل کی ہے۔ نعت کے مبارک موضوع پر ریسرچ سینٹر اس اہم شعبے میں تحقیق و تنقید اور تعلیم و........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play