پرائیویٹ حج سکیم کے پاکستان میں پہلے دن متعارف ہونے سے حج پالیسی2024ء کے اعلان تک کی کہانی اگر لکھنا چاہوں تو بغیر مبالغ کے کتاب لکھ سکتا ہوں۔ سابق وفاقی سیکرٹری وکیل احمد خان مرحوم اور آغا قزلباش صاحب کی پیش بندی،لانگ ٹرم منصوبہ بندی ان کی دور اندیشی کو سلام پیش کرتا ہوں۔ دلچسپ پہلو ہے سعودی تعلیمات کی روشنی میں وزارت مذہبی امور نے پاکستان میں پرائیویٹ حج سکیم کو بظاہر خوشدلی سے متعارف کرایا تھا،حالانکہ وزارت مذہبی امور کا مکمل ڈھانچہ اور وجود کا عملی جواز حج آپریشن کے گرد گھومتا ہے۔جب دنیا بھر کی طرح پاکستان میں 2005ء میں پرائیویٹ حج سکیم متعارف کرانے کا عمل شروع ہوا مجھے یاد ہے ایک حلقہ اُس وقت بھی موجود تھا جو پرائیویٹ سکیم کو مستقبل میں خطرے کی گھنٹی سمجھتا تھا۔ ان کے الفاظ بھی مجھے یاد ہے ان میں سے چند ایک بیورو کریسی میں موجود ہیں انہیں داد دینا پڑے گی اس وقت کے سیکرٹری اور بعد میں آنے والے سیکرٹری جنہوں نے بہت سی سازشوں کے باوجود مضبوط بنیادوں پر پرائیویٹ حج سکیم کے نظام کو استوار کیا۔ ایس ای سی پی سے بطور پرائیویٹ لمیٹڈ رجسٹریشن، سٹیٹ بینک ایف بی آر سے ہر سال این او سی حاصل کرنے کا لائحہ عمل ترتیب دینا دور اندیشی کا عملی شاخسانہ ہے۔ 2005ء سے پرائیویٹ حج سکیم کے چھوٹے سے پودے کے تناور درخت بننے تک جن افراد نے آبیاری کی، ان کی تحسین ہونی چاہئے اور جو پہلے دن سے پرائیویٹ سکیم کو وزارت مذہبی امور کے وجود کے خاتمے کی تحریک سمجھتے تھے ان کی بھی نشاندہی ضروری ہے؟2005ء سے 2023ء تک تسلسل سے ہونے والے آپریشن جن میں سے اگر 2020ء اور2021ء کرونا کی وجہ سے نہ ہونے والے حج کو نکال دیا جائے۔ اب تک ہونے والے تمام سرکاری اور پرائیویٹ حج آپریشن قریب سے مانیٹر کرنے اور دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔پرائیویٹ حج سکیم کے 19سال کے اتار چڑھاؤ کو اگر ایک طرف رکھ دیا جائے تو یکسوئی سے کہہ سکتا ہے۔

بیوی کو قتل کرکے بیڈروم میں دفنانے کے بعد مظلوم بن کر سالی سے شادی کرنے والے شخص کا 38 سال بعد راز فاش ، گرفتار کرلیا گیا

حج2024ء کے لئے سرکاری سکیم کے لئے جو آسانیاں پیدا کرنے اور پرائیویٹ حج سکیم کے لئے کانٹے بچھانے کی کوشش کی گئی ہے اس کا موازنہ ممکن نہیں ہے میرا آج کا موضوع نہیں ہے۔ وزارت مذہبی امور میں 2005ء سے حج 2023ء تک کس نے کتنا فائدہ اٹھایا،تحائف میں گاڑیاں لیں یا نقدی نذرانہ۔ پرائیویٹ حج سکیم کی نمائندہ ہوپ کے ذمہ داروں نے کہاں تک انصاف کیا اور کس نے امانتوں کی حفاظت کی اور کس نے امانتوں میں خیانت کی۔ آج کے کالم میں ایچ سی ایف کے فنڈ کو سود سے پاک کرنے والوں کا ذکر بھی کرنا مقصود نہیں اور نہ ہوپ کے وسائل کے استعمال کی نشاندہی کرنی ہے۔پرائیویٹ حج سکیم کے حج آپریشن 2024ء سے پہلے جو مختلف انداز سے مشکلات کے پہاڑ کھڑے کرنے کی مہم جوئی کی جا رہی ہے اس کے کرداروں پر روشنی بھی ڈالنا مقصود نہیں۔البتہ ملک بھر کے حج آرگنائزر میں پائے جانے والے اضطراب کو سامنے رکھتے ہوئے پرائیویٹ حج سکیم کے مستقبل پر اُٹھنے والے سوالات کے جواب تلاش کرنے کی کوشش ضرور کرنی ہے۔2005ء سے 2023ء تک سعودی وزارت الحج کی طرف سے متعارف کرائے گئے مختلف نظام کی اگر بات کی جائے تو اس سے بھی اندازہ ہوتا ہے۔ سعودی وزارت الج کی طرف سے اب تک کیے جانے والے تجربات کا راستہ ولی عہد محمد بن سلمان کے ویژن2030ء کی طرف جاتا دکھائی دیتا ہے۔ اس لئے مجھے کئی سال کے بعد اندازہ ہوا ہے سعودی حکام کی طرف سے ہر سال کیے جانے والے نئے تجربے کا اثر پاکستان یا دیگر ممالک پر کیا پڑتا ہے؟اس کی ان کو پروا نہیں ہے۔حج2023ء میں سعودی حکام کی طرف سے شروع کیے گئے نئے نظام سے پاکستان کی سرکاری اور پرائیویٹ حج سکیم کے ساتھ کیا کہلواڑ ہوا۔وزارت مذہبی امور نے حج2023ء میں پیش آنے والی مشکلات سے کیا سبق سیکھا اور حج2024ء میں ان مشکلات کو دور کرنے کے لئے کیا کیا راستے نکالے۔پرائیویٹ حج سکیم کے 902 حج آرگنائزر پر کیا گزری اور پرائیویٹ حج سکیم کے عازمین پر کیا کیا قیامت گزری۔ حج آرگنائر کیسے بچ کرواپس آئے اس کے بعد ہوپ نے کیا سبق سیکھا اور حج2024ء کے لئے سر جوڑ کر کیا لائحہ عمل ترتیب دیا یہ وہ سوالات ہیں جو اُٹھے،مگر سوالات تک محدود ہو کر رہ گئے؟

ٹائی ٹینک 2 بحری جہاز تیار کرنے کا اعلان

وزارت مذہبی امور نے سرکاری حج سکیم کے عازمین کے ساتھ گزری ہوئی قیامت سڑک پر سراپا احتجاج، وفاقی وزیر سینیٹر طلحہ محمود اور ان کے ساتھ ناروا سلوک کی نہ صرف وجوہات تلاش کیں، بلکہ مضبوط لائحہ عمل اختیار کرتے ہوئے ان شرکہ جات سے سخت ترین دباؤ کے باوجود نجات حاصل کی اور دولہ عربیہ سے بہت پہلے معاہدہ کر کے مکاتب کا حصول ممکن بنا دیا ہے۔ پاکستان حج مشن اس کے لئے خراج تحسین کا مستحق ہے آج کے کالم میں مکہ مدینہ میں موجود کیٹرنگ مافیا، بلڈنگ مافیا،اے سی مافیا، اکاؤنٹمافیا کی بات نہیں کرنی۔ البتہ پاکستان حج مشن کے ڈی جی، ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر، جوائنٹ سیکرٹری حج اور انچارج سیکرٹری کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات نے سرکاری حج سکیم کا حج آپریشن 2024ء محفوظ بنا دیا ہے۔وزارت مذہبی امور نے پرائیویٹ حج سکیم کے لئے کیا آسانیاں نکالنے کی کوشش کی۔ سرکاری سکیم کی طرح پرائیویٹ سکیم کو کہاں تک برابری کی سطح پر رکھ کر انصاف کیا۔یہ سوالات ہیں جن کا جواب آنا باقی ہے ان کو کس حد تک دبایا جا سکے گا، دبایا بھی جا سکے گا یا نہیں، 19سال بعد پرائیویٹ حج سکیم کو اس نہج پر پہنچا دیا گیا ہے، بڑے بڑے سنجیدہ حج آرگنائزر سوچ رہے ہیں۔ حج2024ء کا آپریشن نہ کر کے عزت بچائی جائے یا آزمائشوں کے سمندر میں اللہ کا نام لے کر چھلانگ لگا دی جائے۔ میرا اندازہ ہے حج 2023ء کی طرح وزارت مذہبی امور کی مانیٹرنگ کا ڈنڈا تھانیدار کی طرح حج 2024ء میں بھی برسا تو90فیصد کمپنیاں ایس پی اے کی نظر ہو جائیں گی۔حج2023ء میں ذاتی طور پر تجربہ ہو چکا ہے،ڈالر اکاؤنٹ سے ایک بڑی رقم غلطی سے دوسرے حج آرگنائزر کے اکاؤنٹ میں بنک نے منتقل کر دی تمام کوششوں کے باوجود رقم واپس نہیں آئی۔ سعودیہ میں جگاڑ لگا کر ہوٹل کی ادائیگی کی۔ حج 2024ء کے لئے سعودی حکام کا وزارت مذہبی امور اور حج مشن کا اکاؤنٹ کے حوالے سے ہر روز نیا فیصلہ درد سر بنتا جا رہا ہے۔ہر کمپنی کے دو اکاؤنٹ،ہر کلسٹر کے دو اکاؤنٹ کمپنی اپنے اکاؤنٹ میں روپے، دوسرے اکاؤنٹ میں ڈالر منگوائے گی، پھر کلسٹر ڈالر اکاؤنٹ میں منتقل کرے گی کلسٹر سے پاکستان حج مشن کے اکاؤنٹ میں جائے گی۔ وہاں سے مکاتب ہوٹلز و دیگر ادائیگیاں ہوں گی کیا وزارت اس کے لئے ٹیم بنائے گی جو مانیٹرنگ کرے گی اس کے لئے ایس پی اے کی شق رکھے گی اگر کسی جگہ ادائیگی رُک گئی تو وزارت اپنے پلے سے ادائیگیاں کر دے گی۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی روضہ رسول پر حاضری

اکاؤنٹ کے جھنجٹ سے ہی دو ماہ سے نہیں نکل سکے ہیں آگے کیا ہو گا سوچ کر ہی خوف آ رہا ہے۔ وزارت شارٹ حج متعارف کرا کے دو ماہ پہلے بکنگ کر کے پرائیویٹ حج سکیم کا آدھا گلا کاٹ چکی ہے رہی سہی کسر رمضان المبارک سے پہلے بکنگ کی شرط عائد کر کے کاٹ رہی ہے وقت سے پہلے پالیسی کا فائدہ اب تک صرف سرکار کو ہی ہو ا ہے، پرائیویٹ سکیم کا حاجی کاروباری ہوتا ہے گزشتہ سالوں کا تجربہ بتاتا ہے تین ماہ پہلے رقوم کی ادائیگی کے لئے تیار نہیں ہوتا، نگران وزیر کی جی حضوری کے فوائد اور نقصانات کا اندازہ تو جلدی نہیں ہو گا۔ البتہ حج آرگنائزر جو ایک دوسرے سے 19سال میں مخلص نہیں ہو سکے کلسٹر کے ساتھ آپریشن میں کیا گھل کھلائیں گے یہ تاریخ رقم ہونے والی ہے۔ وزارت نے حاجیوں کی بکنگ پہلے کر کے ہی پرائیویٹ سکیم کے مستقبل کو داؤ پر نہیں لگایا بلکہ سعودی ایئر لائنز کو شارٹ پیکیج کی ساری بکنگ دیکر بھی گہرے زخم لگا دیئے ہیں۔پی آئی اے کی ابتری اور دیگر ایئر لائنز کی خواری سے حج آرگنائزر علیحدہ پریشان ہیں۔ ہوپ کی امانتدار، دیانتدار صالح قیادت نے جو کچھ اب تک کیا ہے اس کو اگر ایک طرف رکھ دیا جائے ان کے سامنے ہاتھ جوڑ کر درخواست تو کی جا سکتی ہے اب بھی وقت ہے وزارت کے ساتھ بیٹھ جائیں تمام حقائق بتائیں جائیں، ڈی جی حج کی منت کریں مل کر کلسٹر کی ایک سال کے لئے چھوٹ لے لی جائے۔ سپانسر شپ سکیم کی سرکاری طور پر جو درگت بنی ہے اس سے سبق سیکھنے کی بجائے پرائیویٹ سکیم پر زبردستی مسلط کرنا بھی پرائیویٹ سکیم پر چھری چلانے کے مترادف ہے،کیونکہ جیسے پاکستان سے باہر پیسا منتقل کرنے میں مشکلات ہیں ایسے ہی دیگر ممالک سے ڈالر پاکستان منتقل کرنا مشکل ترین بنا دیا گیا ہے اس لئے وزارت کو ضد چھونا ہو گی۔ مکاتب، منیٰ کی زمین کا حصول سرکاری عازمین کے لئے مکمل ہو چکا ہے۔ نئے نظام کے مطابق پرائیویٹ سکیم کے لئے ناممکن نظر آ رہا ہے یہ سارا فساد کلسٹر سے جڑا ہوا ہے، ملک بھر کے حج آرگنائزر کی طرف سے آنے والے تحفظات کو قلم بند کیا ہے اتنے مضبوط موقف کے آگے ذاتی رائے کی کوئی حیثیت نہیں رہی ہے اس لئے جو کچھ کوئی کر سکتا ہے ضرور کرے۔ ہوپ کا امتحان ہے دوروں تک محدود نہ رہے مشاورت سے راستہ نکالنے کی کوشش کرے۔

ادویات کی قیمت میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا

٭٭٭٭٭

QOSHE - پرائیویٹ حج سکیم کا مستقبل خطرے میں؟ - میاں اشفاق انجم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

پرائیویٹ حج سکیم کا مستقبل خطرے میں؟

10 0
15.03.2024

پرائیویٹ حج سکیم کے پاکستان میں پہلے دن متعارف ہونے سے حج پالیسی2024ء کے اعلان تک کی کہانی اگر لکھنا چاہوں تو بغیر مبالغ کے کتاب لکھ سکتا ہوں۔ سابق وفاقی سیکرٹری وکیل احمد خان مرحوم اور آغا قزلباش صاحب کی پیش بندی،لانگ ٹرم منصوبہ بندی ان کی دور اندیشی کو سلام پیش کرتا ہوں۔ دلچسپ پہلو ہے سعودی تعلیمات کی روشنی میں وزارت مذہبی امور نے پاکستان میں پرائیویٹ حج سکیم کو بظاہر خوشدلی سے متعارف کرایا تھا،حالانکہ وزارت مذہبی امور کا مکمل ڈھانچہ اور وجود کا عملی جواز حج آپریشن کے گرد گھومتا ہے۔جب دنیا بھر کی طرح پاکستان میں 2005ء میں پرائیویٹ حج سکیم متعارف کرانے کا عمل شروع ہوا مجھے یاد ہے ایک حلقہ اُس وقت بھی موجود تھا جو پرائیویٹ سکیم کو مستقبل میں خطرے کی گھنٹی سمجھتا تھا۔ ان کے الفاظ بھی مجھے یاد ہے ان میں سے چند ایک بیورو کریسی میں موجود ہیں انہیں داد دینا پڑے گی اس وقت کے سیکرٹری اور بعد میں آنے والے سیکرٹری جنہوں نے بہت سی سازشوں کے باوجود مضبوط بنیادوں پر پرائیویٹ حج سکیم کے نظام کو استوار کیا۔ ایس ای سی پی سے بطور پرائیویٹ لمیٹڈ رجسٹریشن، سٹیٹ بینک ایف بی آر سے ہر سال این او سی حاصل کرنے کا لائحہ عمل ترتیب دینا دور اندیشی کا عملی شاخسانہ ہے۔ 2005ء سے پرائیویٹ حج سکیم کے چھوٹے سے پودے کے تناور درخت بننے تک جن افراد نے آبیاری کی، ان کی تحسین ہونی چاہئے اور جو پہلے دن سے پرائیویٹ سکیم کو وزارت مذہبی امور کے وجود کے خاتمے کی تحریک سمجھتے تھے ان کی بھی نشاندہی ضروری ہے؟2005ء سے 2023ء تک تسلسل سے ہونے والے آپریشن جن میں سے اگر 2020ء اور2021ء کرونا کی وجہ سے نہ ہونے والے حج کو نکال دیا جائے۔ اب تک ہونے والے تمام سرکاری اور پرائیویٹ حج آپریشن قریب سے مانیٹر کرنے اور دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔پرائیویٹ حج سکیم کے 19سال کے اتار چڑھاؤ کو اگر ایک طرف رکھ دیا جائے تو یکسوئی سے کہہ سکتا ہے۔

بیوی کو قتل کرکے بیڈروم میں دفنانے کے بعد مظلوم بن کر سالی سے شادی کرنے والے شخص کا 38 سال بعد راز فاش ، گرفتار کرلیا گیا

حج2024ء کے لئے سرکاری سکیم کے لئے جو آسانیاں پیدا کرنے اور پرائیویٹ حج سکیم کے لئے کانٹے بچھانے کی کوشش کی گئی ہے اس کا موازنہ ممکن نہیں ہے میرا آج کا........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play