بہت بات ہو رہی ہے کہ فارم 45کے مطابق نواز شریف لاہور کے انتخابی حلقہ 130سے بھی ہار چکے ہیں ۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وہ مانسہرہ سے جیت گئے تھے مگر ہروادیئے گئے اور لاہور سے ہار گئے مگر جتوا دیئے گئے اور اب ان کے خلاف لاہور میں درخواست ڈال دی گئی ہے کہ اگر ذرا چوں و چرا کریں تو لاہور سے بھی ان کی شکست اناﺅنس کروادی جائے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے علاوہ نواز شریف کی ہار کا دعویٰ نواز شریف اینکر پرسنوں کا وہ ٹولا کر رہا ہے جو انتخابات سے قبل یہ واویلا کر رہا تھا کہ نواز شریف وطن واپس نہیں آئیں گے لیکن جب وہ وطن واپس آگئے اور لاہور میں ایک شاندار جلسہ بھی کر دکھایا اور بالآخر انتخابی مہم بھی چلا کر دکھادی تو عین انتخابات کی شام پہلے دو گھنٹوں میں فارم 45کا وہ شوروغوغا مچایا گیا کہ بالآخر اسٹیبلشمنٹ کو ٹوئٹر بند کرنا پڑا ۔ لیکن یہ بات عجیب نہیں لگتی کہ شور تو الیکٹرانک میڈیا پر مچایا جا رہا تھا اور بندش ٹوئٹر کی کر دی گئی ؟ ایسا اس لئے ہوا کہ نواز شریف کے خلاف اور عمران خان کے حق میں ساری مہم بیرون ملک سے چلائی گئی اور اگر ٹوئٹر اب تک چل رہا ہوتا تو ملک میں بے یقینی کے گہرے بادل چھا چکے ہوتے اور ساری قوم نئے انتخابات کا مطالبہ کرتی پائی جاتی۔

جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا کی وزارت اعظمیٰ کو پاگل کردینے والی جاب قرار دے دیا

نواز شریف نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب ایم این ایز سے خوامخواہ نہیں کہا تھا کہ آپ لوگ آگ کا دریا پار کرکے آئے ہیں کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ملک دشمن عناصر انتخابات کے ذریعے ملک میں ایسی انارکی پھیلانا چاہتے تھے کہ پاکستان بھی سری لنکا بن جاتا اور جس طرح کا جھوٹا انقلاب پانامہ مقدمے کے فیصلے کے بعد برپا کیا گیا تھا ،و یسا کچھ ہی ان انتخابات کے بعد کیا جاتا۔

دیکھا جائے تو نواز شریف مخالف اینکر پرسنوںکی کھیپ کبھی پیپلز پارٹی کا دم بھرتی تھی مگر اس مرتبہ انہیں ایسا سخت ایجنڈا دیا گیا تھا کہ بھولے سے بھی ان کے زبان پر بلاول بھٹو کا نام نہیں آیا ۔اس کے برعکس عمران خان کے نام کی مالا جپتے رہے اور انتخابات سے قبل اوپر تلے ان کے خلاف مقدمات کے فیصلے ہوجانے کے بعد انہیں مظلوم ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا گیا ۔ یہ الگ بات کہ اس کے باوجود لاہور جسے نون لیگ کا قلعہ تصور کیا جاتا ہے ، پی ٹی آئی اس میں کوئی خاص شگاف ڈالنے میں ناکام رہی ۔ اگر لاہور کا انتخابی رزلٹ فیصل آباد جیسا ہوتا تو تصور کیجئے کہ نواز شریف مخالف حلقوں کا کیا حال ہوتا؟ انہوں نے تو انقلاب عمران کے گن گاتے گاتے زمین و آسمان کے قلابے ملا دینے تھے۔

اے آر رحمان نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے آنجہانی گلوکاروں کی آواز میں گانا تیار کرلیا

نواز شریف نے اس وقت چپ سادھ لی ہے اور اپنے خلاف ہونے والے ہر پراپیگنڈے اور ہر جھوٹ پر خاموشی کا روزہ رکھ لیا ہے ۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ انہوں نے اپنی پارٹی کو بھی ان کے نام کا مقدمہ لڑنے سے منع کردیا ہے ۔ لوگوں کی اکثریت کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ نواز شریف لاہور میں ہیں یا مری میں ہیں۔ کہاں نون لیگ کے متوالے رانا ثناءاللہ انہیں چوتھی بار وزیر اعظم بنا کر ملکی تاریخ میں ریکارڈ بنانے کے خواب دیکھ رہے تھے۔ میاں اظہر نے 90ءکی دہائی میں ہفت روزہ ”زندگی“ کو ایک انٹرویو میں کہاتھا کہ نواز شریف بدترین حالات میں بہترین سودے بازی کے ماہر ہیں۔ میاں اظہر کے یہ الفاظ ان کے انٹرویو کی سرخی کے طور پر شائع ہوئے تھے۔ نوازشریف آج ایک مرتبہ پھر بدترین حالات سے دوچار ہیں،اس کے باوجود کہ پنجاب اور مرکز میں ان کی حکومت ہے مگر کوئی بھی کھلے بندوں ان کا نام لینے کا روادار نہیں ۔ حتیٰ کہ پنجاب میں رمضان ریلیف پیکج کے تھیلوں پر موجود ان کی تصویر پر بھی اعتراض نما سوالات مریم نواز سے کئے جا رہے ہیں۔ کیا ان بدترین حالات میں نواز شریف نے بہترین سودے بازی کی ہے ؟ کیا پنجاب میں مریم نوازکو وزیر اعلیٰ بنوا کر انہوں نے آئندہ تیس برسوں کے لئے نون لیگ کے احیاءکا بندوبست کرلیا ہے ؟ کیاشہباز شریف وہ کچھ کر دکھائیں گے جس کے لئے انہیں مرکز میں نون لیگ کی رسوائی کا تمام تر سامان اکٹھا باندھ کر دے دیا گیا ہے کہ جوںجوں معاشی اصلاحات کے اقدامات ہوںگے توں توں نون لیگ کی مقبولیت کا گراف گرتا چلا جائے گا اور اگلے عام انتخابات نون لیگ تیس سیٹوں کی جماعت بن کر رہ جائے گی؟

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟

ان سوالوں کے جواب اگلے دو سالوں میں سامنے آجائیں گے ۔ ساری پارٹی کی توقعات اب مریم نواز کی عوامی مقبولیت سے جڑی ہوئی ہیں اور اگر ان دو سالوں میں مریم نوازنے پنجاب کے عوام کو خوشحالی کی امید دلادی تونوازشریف کی جانب سے بدترین حالات میں کی جانے والی بہترین سودے بازی کا ثمر سامنے آجائے گا۔

شہباز شریف حکومت کے خلاف پی ڈی ایم 2.0کا پراپیگنڈہ اس لئے دم توڑ گیا ہے کہ پیپلز پارٹی نے کابینہ میں کوئی وزارت نہیں لی ہے اور مولانا فضل الرحمٰن نے نوا ز شریف سے ایک گھنٹہ علیحدگی میں ملاقات کے باوجود وزارت عظمیٰ اور صدر مملکت کے انتخابات میں ووٹ نہیں کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن آئندہ خیبر پختونخوا میں حلقے کھلوانے کی ویسی ہی احتجاجی مہم چلا سکتے ہیں جس کا ارادہ پی ٹی آئی پنجاب کے ضمن میں کئے بیٹھی ہے ۔ اس صورت حال میں کہا جاسکتا ہے کہ نواز شریف نے اپنے حلیفوں سے مل کر عالمی اسٹیبلشمنٹ کی چالوں کو ناکام بنایا ہے اور نومبر 2024ءکا انتظار ہے جب امریکہ میں عام انتخابات کے بعد اگلا انتظامی سیٹ اپ سامنے آئے گا۔ اگر ٹرمپ جیت گئے تو پی ٹی آئی کی امیدیں ہر ی ہو جائیں گی لیکن اگر ہار گئے تو نواز شریف Beginning of another endکی راہ پر گامزن نظر آئیں گے ۔ دیکھئے کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک!

سینیٹ الیکشن، سیاسی جماعتوں کی سینئر قیادت ٹکٹ سے محروم

QOSHE - نواز شریف کی سیاست ختم؟ - حامد ولید
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

نواز شریف کی سیاست ختم؟

8 0
17.03.2024

بہت بات ہو رہی ہے کہ فارم 45کے مطابق نواز شریف لاہور کے انتخابی حلقہ 130سے بھی ہار چکے ہیں ۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وہ مانسہرہ سے جیت گئے تھے مگر ہروادیئے گئے اور لاہور سے ہار گئے مگر جتوا دیئے گئے اور اب ان کے خلاف لاہور میں درخواست ڈال دی گئی ہے کہ اگر ذرا چوں و چرا کریں تو لاہور سے بھی ان کی شکست اناﺅنس کروادی جائے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے علاوہ نواز شریف کی ہار کا دعویٰ نواز شریف اینکر پرسنوں کا وہ ٹولا کر رہا ہے جو انتخابات سے قبل یہ واویلا کر رہا تھا کہ نواز شریف وطن واپس نہیں آئیں گے لیکن جب وہ وطن واپس آگئے اور لاہور میں ایک شاندار جلسہ بھی کر دکھایا اور بالآخر انتخابی مہم بھی چلا کر دکھادی تو عین انتخابات کی شام پہلے دو گھنٹوں میں فارم 45کا وہ شوروغوغا مچایا گیا کہ بالآخر اسٹیبلشمنٹ کو ٹوئٹر بند کرنا پڑا ۔ لیکن یہ بات عجیب نہیں لگتی کہ شور تو الیکٹرانک میڈیا پر مچایا جا رہا تھا اور بندش ٹوئٹر کی کر دی گئی ؟ ایسا اس لئے ہوا کہ نواز شریف کے خلاف اور عمران خان کے حق میں ساری مہم بیرون ملک سے چلائی گئی اور اگر ٹوئٹر اب تک چل رہا ہوتا تو ملک میں بے یقینی کے گہرے بادل چھا چکے ہوتے اور ساری قوم نئے انتخابات کا مطالبہ کرتی پائی جاتی۔

جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا کی وزارت اعظمیٰ کو پاگل کردینے والی جاب قرار دے دیا

نواز شریف نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب ایم........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play