ایک شخصیت، ایک ادارہ
پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا معاہدہ حکومتی وسائل کو بہتر انداز میں استعمال کرنے کے لیے بروئے کار لایا جاتا ہے۔اس پارٹنر شپ کے بے شمار ماڈل ہیں جو ترقی یافتہ ممالک سے ادبی تحریکوں کی صورت مختلف اداروں یا منصوبہ جات میں استعمال کیے جا سکتے ہیں۔تعلیمی سطح پر پنجاب ایجوکیشن انیشی ایٹو مینجمنٹ اتھارٹی ایسا ہی متحرک ماڈل ہے۔ایک شخص مساوی ایک ادارہ کی مثال ادارے کی سی ای او میڈم سفینہ صدیق پر صادق آتی ہے جن کی مسلسل تعمیری پالیسیوں نے اس ادارے میں جان ڈال دی ہے۔2018 سے رینگتے ہوئے اس ماڈل نے اونچی اڑان بھری اور اپنی کارکردگی سے پنجاب میں جدید ممکنہ تعلیمی اصطلاحات نہ صرف متعارف کروائیں بلکہ تجرباتی سطح پر انھیں قابل عمل بھی ثابت کروایا۔عوامی سیکٹر میں پھیلی بے دلی، سستی اور غیر مربوط کارکردگی کو نئے سرے سے پر عزم بنانے میں پنجاب ایجوکیشن انیشی ایٹو مینجمنٹ اتھارٹی کا اہم کردار ہے جسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یوں کہیے کہ پیما پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا ابتدائی ماڈل ہے جو موثر بھی ہے اور قابل تقلید بھی۔اس ادارہ نے ریاست کے غیر فعال سکولوں کو تجرباتی بنیادوں پر مثالی سکول بنانے کا عزم کر رکھا ہے۔ابتدائی سطح پیما نے ان سکولز پر کام کرنا شروع کیا........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website