ترقی کا ایجنڈا بنائیں، مگر کیسے؟
جب تک ہم ترقی کو اپنا ایجنڈا نہیں بناتے،دنیا کی برادری میں اپنی عزت نہیں کرا پائیں گے،یہ اتنا بڑا سچ ہے جسے تسلیم کئے بناء چارہ نہیں، افسوس اس ایجنڈے پر بات تو بہت ہوئی ہے،مگر ہر بار ہم ناکام ہو جاتے ہیں۔ یہاں نئے اور پرانا پاکستان کی اصطلاحیں بھی ہم نے دیکھ لی ہیں اب راج کرے گی خلق ِ خدا کے نعرے بھی بہت سنتے ہیں، پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنائیں گے، کے دعوے بھی بہت ہوئے ہیں،مگر نتیجہ ڈھاک کے تین پات کی صورت ہی نکلا ہے۔ترقی کا سفر اوپر کی طرف لے جاتا ہے اور تنزلی کا سفر نیچے کی طرف، ہر نئے دور میں عوام یہ کہتے پائے جاتے ہیں کہ پرانا دور ہی اچھا تھا، دو وقت کی روٹی تو آسانی سے مل جاتی تھی،دنیا کے بیشتر ممالک جو ہمارے بعد آزاد ہوئے کہاں سے کہاں پہنچ گئے۔ہم آج بھی آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہ ہماری ترقی کی رفتار کو آگے بڑھنے ہی نہیں دیتا۔اس کی شرائط اتنی کڑی ہوتی ہیں کہ جن پر عمل کر کے ہم اپنے غریب عوام کو زندہ رہنے کی سہولت دینے کے قابل بھی نہیں رہتے۔ہر دور میں یہ خواہش بھی اقتدار میں آنے والوں نے ضرور ظاہر کی کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے سب کو مل کر بیٹھنا ہو گا، مگر اس خواہش پر عملدرآمد اس لئے نہیں ہو ا کہ اس کے لئے جو کھلا دِل چاہئے وہ حکومت اور اپوزیشن کے پاس ہوتا ہی نہیں۔کیا بڑی بات تھی کہ قومی ہم آہنگی کے لئے سیاسی رہنماؤں کو رہا کرنے کا........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website