پاکستان تحریک انصاف ملک کی مقبول جماعت ہے نہ معقول جماعت بلکہ کرائے کا وہ مکان ہے جسے بھٹو کے چاہنے والوں نے لمبی لیز پر لے لیا ہے۔یوں پیپلز پارٹی کے دو حصے ہو چکے، ایک آصف زرداری کی قیادت میں نون لیگ کے ساتھ لگ گیا ہے جبکہ دوسرا عمران خان کو بھٹو بنا کر پوج رہا ہے۔ سیاست میں ایسا ہی ہوتا ہے۔

مگر معیشت ایسی بے قرار سیاست کی متحمل نہیں ہوتی۔ معیشت کو پھلنے پھولنے کے لئے دریا کی ہموار روانی درکار ہوتی ہے، جوار بھاٹوں کی نہیں۔ اس لئے موجودہ اسٹیبلشمنٹ ارادہ باندھ چکی ہے کہ شہباز شریف حکومت کے لئے وہ سیاسی استحکام یقینی بنا کر رہے گی جو معیشت کی ڈولتی نیا کو پار لگانے کا سبب بنے۔اسی لئے شہباز حکومت پہلا بھرپور وار تاجر برادری پر کرنے جا رہی ہے جس نے ملک بھر میں کچی رسید کی معیشت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ شہباز حکومت نہ صرف پہاڑ کی ڈھلوان سے لڑھکتی معیشت کے پتھر کو سنبھالا دے گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پہاڑ کے سامنے ایک مضبوط ستون ایستادہ کرکے لڑھکتے پتھروں کو پہاڑ کی چوٹی پر ہی مینج کرنے کا سامان کرے گی۔ اب تک ہوتا یہی آیا ہے کہ جو بھی سیاسی جماعت اقتدار میں آتی ہے اس کا صرف ایک کام ہوتا ہے کہ پہاڑ کی چوٹی سے لڑھکتی ہوئی نیچے کی طرف رواں معیشت کو سنبھالا دے کر کھڑی ہو جائے اور نیچے سے بلیک اکانومی کے رسیا پاکستانی موج مستی کرتے رہیں۔ میاں منشاکو بھی پٹرول اتنی قیمت پر ملے جس قیمت پر اس کی فیکٹری کا ملازم اپنے موٹر سائیکل کے لئے لیتا ہے۔ اس کے برعکس اب حصہ بقدرجثہ کے فارمولے کے تحت جس کی جتنی چربی ہے، اسے اتنا ہی زیادہ دوڑنا پڑے گا۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟

ایسے میں پاکستان تحریک انصاف نے نومبر کے مہینے سے امیدیں لگالی ہیں جب امریکہ میں عام انتخابات ہونے ہیں۔ پی ٹی آئی حلقوں کا ماننا ہے کہ اگر نومبر کے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ جیت گئے تو وہ آتے ہی شہباز شریف کو چلتا کریں گے اور عمران خان کو برسر اقتدار لے آئیں گے۔ پی ٹی آئی کی اس سوچ پرہنسی آتی ہے کہ ایک طرف تو امریکہ پر دشنام طرازی کی گئی تھی کہ اس نے عمران خان کی حکومت کے خلاف ڈونلڈ لو کے ذریعے تحریک عدم اعتماد پاس کرواکے پی ٹی آئی کی حکومت کو چلتا کیا تھا جسے پی ٹی آئی نے رجیم چینج سے تعبیر کیا تھا اور اب اسی امریکہ میں ہونے والے عام انتخابات کی منتظر ہے کہ اس کے نتیجے میں ڈونلڈ ٹرمپ آکر دوبارہ سے عمران خان کو اقتدار میں لے آئیں گے اگرا یسا ہوا تو کیا وہ امریکہ کی جانب سے پاکستان میں رجیم چینج نہیں ہوگا؟کیا تب امریکہ کی غلامی نہیں ہوگی؟ پی ٹی آئی کا یہی حال ہے کہ اقتدار میں آنے کیلئے ایک طرف عوام کو بتایا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بجائے خودکشی کو ترجیح دی جائے گی اور دوسری جانب اقتدار میں آنے کے بعد آئی ایم ایف کے پاس جانے کو کامیاب یو ٹرن سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ ایک طرف عمران خان اپنے ٹائیگروں سے حلف لیتے پائے جاتے ہیں کہ وہ حقیقی آزادی حاصل کرکے رہیں گے اور دوسری جانب 9مئی کا انقلاب ناکام ہوتا ہے تو اس سے بریت کے لئے بھی شدومد سے دلائل دیتے پائے جاتے ہیں۔

کراچی:سولجر بازار میں ریٹائرڈ پولیس اہلکار کے جھلسنے کی حقیقت سامنےآگئی

حیرت تو ان دانشوروں پر ہے جو امریکی کانگریس کو پاکستانی انتخابات کو زیر بحث لانے پر امریکہ میں مقیم پی ٹی آئی کی حامی کمیونٹی کو شاباش دیتے پائے جاتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ اس سے ثابت ہوگیا کہ ان کاامریکہ میں بہت اثرورسوخ ہے کیونکہ وہ امریکی صدور کے امیدواروں کے لئے بھاری چندہ دیتے ہیں اس لئے اگر امریکی کانگریس کے اراکین نے پاکستان کے اندر ہونے والے انتخابات میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا نوٹس لیا ہے اور پاکستان میں تعینات امریکی سفیر سے کہا ہے کہ وہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کریں تو یہ پی ٹی آئی کی بہت بڑی جیت ہے جبکہ یہ وہی لوگ تھے جو ڈونلڈ لو کی اسد مجید سے ہونے والی گفتگو کے بعد موصول ہونے والے سائفر کو امریکی مداخلت سے تعبیر کرتے نہیں تھکتے تھے۔

محکمہ خوراک نے پنجاب حکومت کو گندم کی سرکاری قیمت تجویز کردی

درج بالا صورت بتاتی ہے کہ پی ٹی آئی کا خمیر کیا ہے کہ 8فروری کو سوشل میڈیا پر جعلی فارم 45اور الیکٹرانک میڈیا پر بیٹھے دانشوروں کو جھوٹی خبریں فیڈ کرکے ایک ایسا ماحول پیدا کیا گیا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے عام انتخابات کو متنازع بنانا تھا۔ جونہی پاکستان میں سوشل میڈیا کی بندش ہوئی، اس کے ساتھ ہی فارم 45کی بحث بھی دم توڑ گئی اور اب جہاں جہاں دوبارہ گنتی ہورہی ہے، وہاں وہاں فارم 45کا بھانڈاپھوٹتا جا رہا ہے۔ ستم یہ کہ اس پر بھی پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کی جیتی ہوئی نشستیں نون لیگ کو دی جا رہی ہیں۔

خیبرپختونخوا حکومت کا فلسطینیوں کے لیے 10 کروڑ روپے امداد کا اعلان

اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی ایک غیر مقبول اور نامعقول سیاسی جماعت ہے جس کا واحد مقصد ملک میں فساد برپا کرنا ہے تاکہ یہاں پر سرمایہ کاری کی راہ کو روکا جا سکے اور ملک کو ترقی کی راہ سے دور رکھا جائے۔پاکستان میں موجود پوٹینشل کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1970ء کے انتخابات سے ایک ذرا سا استحکام حاصل ہوا تو پاکستان نے دنیا کو ایٹم بم بنا کر دکھادیا تھا۔ اس قوم کے اسی پوٹینشل سے عالمی برادری خوفزدہ ہے اور اسی لئے پاکستان میں استحکام نہیں آنے دینا چاہتی۔ افسوس اس بات کا ہے کہ پی ٹی آئی نے اس مقصد کے لئے اپنی خدمات مستعار دے دی ہیں اور اس کے عوض جو کچھ کمایا ہے اس کا اندازہ اس ایک بات سے ہو جاتا ہے کہ چھہ ماہ میں عمران خان اڈیالہ جیل میں 35لاکھ کا کھانا کھا گئے ہیں۔

پاکستان کے تاجربھارت کے ساتھ تجارت کی بحالی چاہتے ہیں،اسحاق ڈار

QOSHE - پی ٹی آئی مقبول نہ معقول جماعت  - حامد ولید
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

پی ٹی آئی مقبول نہ معقول جماعت 

8 0
24.03.2024

پاکستان تحریک انصاف ملک کی مقبول جماعت ہے نہ معقول جماعت بلکہ کرائے کا وہ مکان ہے جسے بھٹو کے چاہنے والوں نے لمبی لیز پر لے لیا ہے۔یوں پیپلز پارٹی کے دو حصے ہو چکے، ایک آصف زرداری کی قیادت میں نون لیگ کے ساتھ لگ گیا ہے جبکہ دوسرا عمران خان کو بھٹو بنا کر پوج رہا ہے۔ سیاست میں ایسا ہی ہوتا ہے۔

مگر معیشت ایسی بے قرار سیاست کی متحمل نہیں ہوتی۔ معیشت کو پھلنے پھولنے کے لئے دریا کی ہموار روانی درکار ہوتی ہے، جوار بھاٹوں کی نہیں۔ اس لئے موجودہ اسٹیبلشمنٹ ارادہ باندھ چکی ہے کہ شہباز شریف حکومت کے لئے وہ سیاسی استحکام یقینی بنا کر رہے گی جو معیشت کی ڈولتی نیا کو پار لگانے کا سبب بنے۔اسی لئے شہباز حکومت پہلا بھرپور وار تاجر برادری پر کرنے جا رہی ہے جس نے ملک بھر میں کچی رسید کی معیشت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ شہباز حکومت نہ صرف پہاڑ کی ڈھلوان سے لڑھکتی معیشت کے پتھر کو سنبھالا دے گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پہاڑ کے سامنے ایک مضبوط ستون ایستادہ کرکے لڑھکتے پتھروں کو پہاڑ کی چوٹی پر ہی مینج کرنے کا سامان کرے گی۔ اب تک ہوتا یہی آیا ہے کہ جو بھی سیاسی جماعت اقتدار میں آتی ہے اس کا صرف ایک کام ہوتا ہے کہ پہاڑ کی چوٹی سے لڑھکتی ہوئی نیچے کی طرف رواں معیشت کو سنبھالا دے کر کھڑی ہو جائے اور نیچے سے بلیک اکانومی کے رسیا پاکستانی موج مستی کرتے رہیں۔ میاں منشاکو بھی پٹرول اتنی قیمت پر ملے جس قیمت پر اس کی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play