جماعت اسلامی پاکستان کے46ہزار سے زائد ارکان نے بھاری اکثریت سے آئندہ پانچ سال کے لئے کراچی کے امیر رکن سندھ اسمبلی انجینئر حافظ نعیم الرحمن کو امیر جماعت اسلامی منتخب کر لیا ہے۔جماعت اسلامی کی83سالہ تاریخ میں یہ پہلی دفعہ نہیں ہوا، ہر پانچ سال بعد جماعت اسلامی کے امیر کے انتخاب کی روایت جاری ہے، کبھی پنجاب سے، کبھی خیبرپختونخوا سے اور کبھی کراچی سے، پھر کے پی کے سے اور اب کراچی کی نامور شخصیت سوشل میڈیا کے ذریعے جماعت اسلامی کو نئی جدت دینے والی شخصیت انجینئر حافظ نعیم الرحمن کو منتخب کر لیا ہے۔ موجودہ امیر کی مدت8 اپریل کو ختم ہو رہی ہے، 9 اپریل کو حلف اٹھائیں گے، 17اپریل کو عاملہ اور18اپریل کو مرکزی شوریٰ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔نومنتخب امیر مرکزی شوریٰ کے اجلاس میں سیکرٹری جنرل سمیت اپنی نئی ٹیم کا اعلان مشاورت کریں گے۔

پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ نامزد کردیا

الیکشن کا پُرامن مرحلہ مکمل ہو چکا ہے صدر الیکشن سیل نائب امیر جماعت اسلامی راشد نسیم صاحب نے سیکرٹری الیکسن سیل بلال قدرت بٹ، ممبران انجینئر اخلاق احمد، ڈاکٹر عطاء الرحمن اور سردار ظفر حسین خان پر مشتمل ٹیم کی قیادت میں گزشتہ روز منصورہ میں پریس کانفرنس میں نئے امیر کے انتخاب کا طریقہ جماعت اسلامی کی روایات بتاتے ہوئے اعلان کیا۔ الیکشن سیل کا انتخاب بھی مرکزی شوریٰ کرتی ہے خفیہ بیلٹ بنانے سے لیکر ملک بھر میں تقسیم اور واپسی تک کا عمل الیکشن کمیشن کرتا ہے،46ہزار سے زائد ارکان، جماعت میں چھ ہزار خواتین نے ووٹ کاسٹ کیا، 82فیصد ووٹ کاسٹ ہوئے۔ جماعت اسلامی کی شوریٰ نے ارکان کی رہنمائی کے لئے سراج الحق، لیاقت بلوچ اور حافظ نعیم الرحمن کا نام دیا تھا۔جماعت اسلامی میں عموماً روایت رہی ہے ارکان موجودہ امیر کو ترجیح دیتے ہیں، آٹھ فروری کے الیکشن کے بعد محترم سراج الحق نے آٹھ فروری کے الیکشن میں جماعت اسلامی کے نمایاں کارکردگی نہ دکھانے پر استعفیٰ دے دیا تھا۔ مرکزی شوریٰ نے متفقہ طور پر استعفیٰ واپس کروایا اور ذمہ داریاں جاری رکھنے کی درخواست کی جسے سراج الحق نے قبول کر کے آٹھ اپریل تک ذمہ داری جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ سراج الحق ان دنوں مسجد نبویؐ میں اعتکاف کر رہے ہیں ارکان نے اُنہیں دوبارہ امیر منتخب نہیں کیا۔ نئی قیادت نے سوشل میڈیا کے ذریعے لوہا منوانے والی شخصیت کو جماعت اسلامی کی ذمہ داری سونپنے کا فیصلہ کیا۔ یہ دوسری دفعہ ہوا ہے سید منور حسن کو بھی ارکان نے دوسرا موقع نہیں دیا تھا سراج الحق سے امیدیں وابستہ تھیں۔ کراچی سے اسلامی جمعیت طلبہ کی ناظم اعلیٰ سے جماعت اسلامی کراچی میں ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے انہوں نے جماعت اسلامی کو نئے رنگ ڈھنگ میں ڈالا، ان کی بلدیاتی الیکشن میں تاریخ ساز مہم اور آٹھ فروری کے الیکشن میں جماعت اسلامی کو نیا ویژن دینے کے عمل نے ارکان کو متاثر کیا اور ارکان نے اُنہیں پانچ سال کے لئے جماعت اسلامی کی قیادت سونپ دی۔ یہ یقینا جماعت اسلامی کا نیا جنم ہے اس پر دوبارہ لکھوں گا۔البتہ امیر کے انتخاب کیلئے دیئے گئے تینوں ناموں کے ماضی پر بات کرتے ہیں۔

بچوں کی لڑائی پر 2 گروہوں میں فائرنگ، ایک شخص جاں بحق ، 7 زخمی

پاکستان میں موجودہ تمام سیاسی، مذہبی اور لسانی دیگر جماعتوں میں جماعت اسلامی پاکستان اپنے قیام 1941ء سے اب تک جمہوری روایات میں سرفہرست ہے۔83 سال سے خفیہ بیلٹ کے ذریعے اپنے سربراہ کا چناؤ کرتی چلی آ رہی ہے۔ 1941ء میں ارکان نے خفیہ رائے شماری سے سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ کو اپنا پہلا امیر جماعت اسلامی منتخب کیا تھا۔1972ء تک31سال تک سید مودودیؒ جماعت اسلامی کے امیر رہے۔ ان کے دور میں ان کی گرفتاری کے وقت قائم مقام کی ذمہ داری مختلف شخصیات کو ملتی رہی ان کی معذرت کے بعد1972ء میں میاں طفیل محمد کو امیر چنا گیا۔ تین دفعہ منتخب ہونے کا انہیں اعزاز ملا۔ 15سال میاں طفیل احمد امیررہے۔1987ء میں ارکان نے قاضی حسین احمد کو جماعت اسلامی کا امیر منتخب کر لیا۔1987ء سے 2009ء تک 22سال قاضی حسین احمد امیر جماعت رہے۔ سید ابو الاعلیٰ کے بعد قاضی حسین احمد کو سب سے زیادہ عرصہ امیر کی حیثیت سے ذمہ داری ادا کرنے کا موقع ملا۔

خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگ سکتا ہے، امیر مقام نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا

2009ء سے2014ء تک سید منور حسن پانچ سال تک امیر جماعت اسلامی رہے۔2014ء کو ارکان جماعت اسلامی نے امیر جماعت اسلامی پاکستان کے لئے سراج الحق کو منتخب کیا۔ آٹھ اپریل کو سراج الحق کی دوسری دفعہ کی باری مکمل ہو رہی ہے۔ جماعت اسلامی کے الیکشن سیل نے جمہوری روایات کو آگے بڑھاتے ہوئے مرکزی شوریٰ کے فیصلوں کی روشنی میں طویل انتخابی عمل شروع کیا اور مرکز سے جاری ہونے والے خفیہ بیلٹ پیپر صوبوں کے ذریعے اضلاع میں پہنچے اور اضلاع سے ووٹنگ کا عمل مکمل کرتے ہوئے دوبارہ اضلاع سے صوبوں میں پہنچائے گئے اور صوبوں سے مرکزی الیکشن سیل نے وصول کئے۔25 مارچ تک ملک بھر سے ووٹنگ کی آخری تاریخ تھی یکم اپریل تک مرکزی الیکشن سیل نے وصولی کی ڈیڈ لائن دی تھی نئے امیر کے لئے جن تین ناموں میں سے ایک نے منتخب ہونا ہے ان کے حوالے سے اگر انفرادی طور پر جائزہ لیا تو اندازہ ہوتا ہے، تینوں شخصیات اسلامی جمعیت طلبہ کے ذریعے جماعت اسلامی کی رکنیت تک پہنچے ہیں، موجودہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اسلامی جمعیت طلبہ کے تین دفعہ ناظم اعلیٰ رہے۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم بی ای(آئی آر) کیا ہے، خیبرپختونخوا کے قیم، نائب امیر، رکن صوبائی اسمبلی وزیر خزانہ، سینئر وزیر، سینئر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان رہے ہیں اب 10سال سے امیر جماعت اسلامی ہیں لیاقت بلوچ پنجاب یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں دو دفعہ اسلامی جمعیت پاکستان کے ناظم اعلیٰ رہے ہیں۔ ایم اے جرنلزم اور سیاسیات کیا ہوا ہے دو دفعہ رکن قومی اسمبلی رہے ہیں امیر لاہور امیر صوبہ پنجاب کے علاوہ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی کی ذمہ داری کے بعد عرصہ سے نائب امیر جماعت اسلامی، پاکستان کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا؟

تیسری شخصیت حافظ نعیم الرحمن کی ہے دو دفعہ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ رہے، این ای ڈی یونیورسٹی کراچی سے انجینئرنگ کر رکھی ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ سے فارغ ہونے کے بعد کراچی جماعت اسلامی کا حصہ بنے، کراچی جماعت اسلامی کو نئی جدت دی، سیاسی طور پر منظم کیا، کراچی جماعت اسلامی کے تیسری دفعہ امیر ہیں ان کی ابھی تک کی سیاست اور جماعتی ذمہ داریاں کراچی تک محدود ہیں۔جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ اور مرکزی عاملہ کے رکن ہیں۔انہوں نے آٹھ فروری کے انتخابات میں الیکشن کمیشن کی طرف سے کامیابی کا اعلان کیے جانے کے باوجود ایم پی اے کی نشست یہ کہہ کر واپس کر دی تھی یہ جس کا حق ہے جو جیتا ہے اس کو دے دی جائے،ان کے اس اعلان نے اُن کا سیاسی قد اور بڑھا دیا ہے۔ ان کی امارت میں بلدیاتی الیکشن میں جماعت اسلامی کراچی نے نئی کروٹ لی ہے۔

پاکستان داسو حملے کی مختلف زاویوں سے تحقیقات میں مصروف ہے، دفتر خارجہ

سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی کامیابیوں کو جماعت کی مقبولیت کا زینہ بنایا ہے۔ سراج الحق، لیاقت بلوچ اور حافظ نعیم الرحمن میں سے ارکان نے ایک کا انتخاب کر لیا ہے، جماعت اسلامی اس جمہوری عمل کی تکمیل کے بعد پاکستان میں گزشتہ83 سال سے جمہوری عمل کے ذریعے اپنے امیر کا انتخاب کرنے والی پہلی جماعت بن کر سامنے آ گئی ہے۔بانی جماعت اسلامی و پہلے امیر سید مودودیؒ اور ان کے شوریٰ کے بنائے گئے دستور کے مطابق اپنے قیام سے آج تک مرکزی امیر سے مرکزی عاملہ، مرکزی شوریٰ،امرائے صوبہ، صوبائی شوریٰ، مقام اضلاع، تحصیل اور مقامی جماعت کے انتخاب کا عمل تسلسل سے مکمل کرنے والی جمہوری روایات کی حقیقی جماعت بن گئی ہے۔ آج کے کالم میں جماعت اسلامی کے ڈھانچے، اس کے اداروں کو زیر بحث نہیں لانا جو پاکستان اور دنیا بھر میں خدمت اور رہنمائی کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کو آٹھ فروری کے انتخاب میں دو ملین سے زائد ووٹ ملنے کی تصدیق ہوئی ہے۔ ٹی ایل پی مذہبی جماعتوں میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔جماعت اسلامی دوسری جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام تیسرے نمبر پر ہے،نومنتخب امیر جماعت اسلامی کو کن چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا؟ ترجیحات کیا ہونا چاہئے؟ سراج الحق دو دفعہ امیر بن کر کیا کام نہیں کر سکے؟اس حوالے سے تفصیلی کالم جماعت اسلامی کا نیا جنم، میں انشاء اللہ پیش کروں گا۔

خانہ کعبہ میں پی ٹی آئی کارکنان کی اوچھی حرکت، پارٹی پرچم لہرا دیا، کس نے گرفتار کرنے کا مطالبہ کر دیا؟

٭٭٭٭٭

QOSHE -  بڑا اپ سیٹ،انجینئرحافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی پاکستان کے پانچ سال کے لئے امیر منتخب  - میاں اشفاق انجم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

 بڑا اپ سیٹ،انجینئرحافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی پاکستان کے پانچ سال کے لئے امیر منتخب 

15 0
05.04.2024

جماعت اسلامی پاکستان کے46ہزار سے زائد ارکان نے بھاری اکثریت سے آئندہ پانچ سال کے لئے کراچی کے امیر رکن سندھ اسمبلی انجینئر حافظ نعیم الرحمن کو امیر جماعت اسلامی منتخب کر لیا ہے۔جماعت اسلامی کی83سالہ تاریخ میں یہ پہلی دفعہ نہیں ہوا، ہر پانچ سال بعد جماعت اسلامی کے امیر کے انتخاب کی روایت جاری ہے، کبھی پنجاب سے، کبھی خیبرپختونخوا سے اور کبھی کراچی سے، پھر کے پی کے سے اور اب کراچی کی نامور شخصیت سوشل میڈیا کے ذریعے جماعت اسلامی کو نئی جدت دینے والی شخصیت انجینئر حافظ نعیم الرحمن کو منتخب کر لیا ہے۔ موجودہ امیر کی مدت8 اپریل کو ختم ہو رہی ہے، 9 اپریل کو حلف اٹھائیں گے، 17اپریل کو عاملہ اور18اپریل کو مرکزی شوریٰ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔نومنتخب امیر مرکزی شوریٰ کے اجلاس میں سیکرٹری جنرل سمیت اپنی نئی ٹیم کا اعلان مشاورت کریں گے۔

پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ نامزد کردیا

الیکشن کا پُرامن مرحلہ مکمل ہو چکا ہے صدر الیکشن سیل نائب امیر جماعت اسلامی راشد نسیم صاحب نے سیکرٹری الیکسن سیل بلال قدرت بٹ، ممبران انجینئر اخلاق احمد، ڈاکٹر عطاء الرحمن اور سردار ظفر حسین خان پر مشتمل ٹیم کی قیادت میں گزشتہ روز منصورہ میں پریس کانفرنس میں نئے امیر کے انتخاب کا طریقہ جماعت اسلامی کی روایات بتاتے ہوئے اعلان کیا۔ الیکشن سیل کا انتخاب بھی مرکزی شوریٰ کرتی ہے خفیہ بیلٹ بنانے سے لیکر ملک بھر میں تقسیم اور واپسی تک کا عمل الیکشن کمیشن کرتا ہے،46ہزار سے زائد ارکان، جماعت میں چھ ہزار خواتین نے ووٹ کاسٹ کیا، 82فیصد ووٹ کاسٹ ہوئے۔ جماعت اسلامی کی شوریٰ نے ارکان کی رہنمائی کے لئے سراج الحق، لیاقت بلوچ اور حافظ نعیم الرحمن کا نام دیا تھا۔جماعت اسلامی میں عموماً روایت رہی ہے ارکان موجودہ امیر کو ترجیح دیتے ہیں، آٹھ فروری کے الیکشن کے بعد محترم سراج الحق نے آٹھ فروری کے الیکشن میں جماعت اسلامی کے نمایاں کارکردگی نہ دکھانے پر استعفیٰ دے دیا تھا۔ مرکزی شوریٰ نے متفقہ طور پر استعفیٰ واپس کروایا اور ذمہ داریاں جاری رکھنے کی درخواست کی جسے سراج الحق نے قبول کر کے آٹھ اپریل تک ذمہ........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play