عوام کی حالت کب درست ہو گی؟
جاری سیاسی بندوبست جو انتخابات 2024ء کے نتیجے میں قائم کیا گیا ہے کے بارے میں مثبت اورمنفی،دونوں قسم کی آراء پائی جا رہی ہیں کچھ لوگ تو انتخابی نتائج کو ہی نہیں مانتے اور پھر ان کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومت کے ناجائز ہونے اور جلد ہی ناکام ہونے کی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔ ویسے شہبازشریف کی سربراہی میں قائم حکومت بھی عجیب ہے جس کے قیام میں تو پیپلزپارٹی شامل ہے۔ پیپلزپارٹی نے اتحادی کے طور پر اعلیٰ قسم کے آئینی عہدے تو حاصل کرلئے ہیں لیکن کابینہ میں شرکت سے معذرت کرلی ہے یعنی وہ حکومت کا حصہ بھی نہیں، اس کے فیصلوں کے نتائج کے بارے میں شریک نہیں ہوں گے۔ گویا انہیں مثبت نتائج کی امید ہی نہیں ہے اس لئے وہ کابینہ کا حصہ نہیں بنے ہیں۔ دوسری طرف پیپلزپارٹی پی ٹی آئی کے ساتھ ہاتھ ملانے کی کاوشوں کا اعتراف بھی کر چکی ہے یہ الگ بات ہے کہ پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی، ن لیگ وغیرہ کے بارے میں اپنے دیرینہ موقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی، پاکستان کے تمام مسائل کے لئے طویل عرصے تک حکمرانی کے مزے لوٹنے والی جماعتوں بشمول ن لیگ اور پیپلزپارٹی اور ان کی خاندانی قیادتوں بشمول بھٹو، شریف خاندانوں کو ذمہ دار قرار دیتی ہے اپنے اسی موقف کے باعث، پی ٹی آئی کو عوام میں پذیرائی ملی ہے اس پر مزید........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website