موسمیاتی سائنس کے ماہرین دیر سے یہ بتا رہے ہیں کہ فضائی آلودگی کے مضراثرات کی وجہ سے موسمی تغیر و تبدل ہوگا، درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا موسم گرما میں طوالت اور سرما میں کمی ہوگی۔ مجھے یاد ہے کہ ماضی میں کسی ماہر کی طرف سے یہ انتباہ بھی کیا گیا کہ اگر آلودگی پر قابو نہ پایا تو ایسا وقت بھی آجائے گا جب پہاڑ بھی گرم ہو جائیں گے۔ اسی انتباہ کی وجہ سے کئی عالمی کانفرنسیں ہوئیں اور ان میں تجاویز بھی منظور کی گئیں لیکن عمل درآمد اس حد تک نہ ہو سکا جس کی ضرورت ہے، چنانچہ مضر گیسوں کا اخراج مسلسل جاری ہے اور دنیا اب بری طرح متاثر ہونے لگی ہے۔ ہمارا ملک تو قدرے زیادہ متاثر ہوا اور گزشتہ دو تین سال سے ہم بے موسمی برسات اور اس کے نتیجے میں سیلاب سے متاثر ہو کر جانی و مالی نقصان اٹھا رہے ہیں ابھی دو سال پہلے والے سیلاب سے متاثرہ عمل کو بحال نہیں کر پائے کہ لوگ بے گھر بھی ہیں اور مواصلاتی نظام بھی اپنی اصل پرواپس نہیں آیا کہ اب پھر ساون سے کہیں پہلے بے موسمی بارشوں کا سامنا ہے اور ان کی وجہ سے سیلاب بھی ہے اس صورت حال سے ہمارے دو صوبے بلوچستان اور کے پی زیادہ متاثر ہوگئے ہیں جبکہ سندھ اور پنجاب میں گندم کی فصل کو نقصان ہوا کہ یہاں گندم کی کٹائی شروع ہے۔ بارش کی وجہ سے فصل گیلی ہو کر پیداوار کم کر دیتی ہے اور یوں جس بمپرپیداوار کی خوشخبری دی جا رہی تھی اس میں ایک حد تک تو کمی آ گئی ہے جبکہ چھوٹا کسان گندم پر اٹھنے والے اخراجات اور سرکاری طور پر امدادی قیمت میں تفاوت یا فرق کی وجہ سے پریشان ہے،ان کو نقصان کا اندیشہ ہے۔

وکیل کی غلطی کی وجہ سے ایک جوڑے کی غلطی سے طلاق ہو گئی

اس حوالے سے بہت کچھ کہا جا سکتا ہے لیکن آج پھر مجھے خوف کا اظہار کرنا ہے کہ میرے علم و تربیت کے حوالے سے دنیا کے موجودہ حالات اس امر کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ صرف اللہ ہی کا نام باقی رہے گا اور جو کچھ زمین پر ہے اس سب نے فنا ہونا ہے، میں نے ابتدا میں ماہرین کی طرف سے خبردار کرنے والے پیغامات کا ذکر کیا جو سائنسی تجزیئے کے مطابق ہیں تاہم اب جو حالات دنیا ہیں تو ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ کلام حق، اللہ کی کتاب اور سنت رسولؐ کے حوالے سے جو کچھ ساڑھے چودہ سو سال پہلے بتایا گیا وہ اب ظہور پذیر ہونا شروع ہو گیا ہے۔ قرآن کریم شاہد ہے کہ ماضی بعید میں نافرمانی کی سزا مختلف قسم کے عذابوں سے دی گئی، ان میں ہوا، طوفان اور پانی کے عذاب بھی شامل ہیں۔ ہمارے پیارے رسولؐ نے اللہ سے پناہ مانگی اور اپنی امت کے لئے عذاب سے بچانے کی دعا کی تھی۔شاید اسی لئے ابھی تک ویسا عذاب نہیں آیا لیکن دنیا جس گمراہی میں مبتلا ہے، خصوصاً دین اسلام کے پیروکار حضرات نے گناہوں کی جس وادی میں قدم رکھ دیئے ہیں ان کی وجہ سے تو یقینا اب تک ہم کسی عذاب الٰہی کے ”اہل“ ٹھہر چکے ہیں لیکن اللہ نے اپنے پیارے رسولؐ کی دعا کو اہمیت دی اور بڑے عذاب نازل نہیں ہوئے تاہم ایسی بھی کوئی بات نہیں، وقت کا پہیہ اپنے طور پر گھوم رہا ہے، فطرت اپنا عمل کر رہی ہے اور ایسے آثار واضح ہو رہے اور نشانیاں ظاہر کی گئی ہیں جن کو دیکھ کر قیامت کا قرب یاد آنے لگتا ہے۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز کے کمنٹری پینل کے نام سامنے آگئے

حضرت علامہ اقبالؒ نے کہا تھا کہ اللہ نے تو آگ سے صرف ایک شیطان پیدا کیا جس نے نافرمانی کی سزا پائی لیکن اس شیطان نے دنیا میں لاکھوں خاکی انسانوں کو شیطانوں میں تبدیل کر دیا جو آج دنیا کو چین نہیں لینے دے رہے حتیٰ کہ وہ زمانہ بھی آ گیا جس کے بارے میں فرمان نبویؐ ہے کہ ایسے چھوٹے اور عیار لوگ بھی دجال عظیم سے پہلے منظر پر آئیں گے جو جھوٹ بولیں گے، اس کے باوجود ان کی بات سچ مانی جائے گی۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا تھا کہ جب ریت سونا اگلے گی اور ریت میں آسمان کو چھوتی عمارتیں بن جائیں گی تو لوگوں کی اکثریت اللہ اوررسولؐ اکرم کے فرامین اور تعلیمات کو نظر انداز کر دے گی۔ ایسے میں اللہ کی طرف سے انتباہی سلسلہ بھی شروع ہوگا تو اے، مسلمانو! دیکھ لو کہ تم سب کن مشکلات سے دوچار ہو، اللہ نے نعمتوں سے تم کو سرفراز کیا اور مستفید مغرب والے ہو رہے ہیں اب بھی اگر غور کرو تو موسمیاتی سائنس کے علم سے نظر ہٹا کر اپنے اللہ اور اس کے رسولؐ برحق کے فرامین اور تعلیمات پر غور کرو تو تمہیں احساس ہوگا کہ موسموں کی حیرت انگیز تبدیلی، طوفان اور برسات و سیلاب بھی وہ نشانیاں ہیں جو تمہیں سنبھلنے کے اشارے دیتی ہیں کہ سنبھل جاؤ ورنہ حشر نہ ہوگا پھر کبھی، حال ہی میں دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک بھی طوفان باد و باراں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ پھر صحرائے عرب میں طوفانی بارشوں نے سیلابی کیفیت پیدا کی اور حیرت سے منہ میں انگلیاں ڈال لینے کو جی چاہتا ہے، ہمارے ملک میں اپریل مئی فصلوں کی پکائی اور پھر کٹائی کا موسم ہے، ہم بارشوں کا سامنا کر رہے ہیں، ضرورت دھوپ کی تھی، لینڈ سلائیڈنگ اور غیر معمولی،غیر موسمی سیلابوں سے بھی ہمارا واسطہ ہے جبکہ دوبئی اور نواحی مملکتوں میں بھی بہت بارش ہوئی جس میں کاروبار حیات معطل ہونے کے علاوہ بہت نقصان بھی ہوا، ہمارا ملک بھی بری طرح متاثر ہوا ہے اور ہم جو پہلے ہی معاشی مشکلات کا شکار ہیں، ہم پر مزید بوجھ آ پڑا ہے اس سب کے باوجود بھی ہم عالم اسلام اور دنیا کے مسلمان سنبھلنے کو تیار نہیں اور دنیاوی منفعت ہی ہمارے لئے سب کچھ ہے، قدرت کی طرف سے جو کچھ دکھایا جا رہا ہے، یہ حقیقی انتباہ ہے اور ہم انسان اسے بھول کر قوم کو دھمکی دے رہے ہیں۔ لازم ہوگیا ہے کہ ہم اپنے اعمال پر غور کریں قرآن کو پڑھیں اور سمجھیں تو ہم کو پتہ چلے کہ کون سی قوم کب نافرمانی کی مرتکب ہوئی۔ کیسے کیسے کام کئے اور پھر عذاب کا سامنا کیا۔ سائنس برحق ہے یہ علم ہے جو ہم حاصل نہیں کرتے، لیکن سب کچھ سمجھ تو آ رہا ہے۔ میری تو عرض ہے کہ مسلمانوں کو اس پہلو سے غور کرنا چاہیے اور دنیاوی سدباب کے ساتھ ساتھ رسولؐ برحق کی تعلیمات کو بھی سامنے رکھ لینا چاہیے۔

اقراء عزیز کے پھر سے ماں بننے کی افواہوں پر یاسر حسین پھٹ پڑے، بیان سامنے آگیا

قارئین! لکھنا تو ایران، اسرائیل کی حالیہ جھڑپ اور غزہ کے بارے میں تھا لیکن دبئی اور اردگرد کی ریاستوں میں برسات اور سیلاب کی تباہ کاری کی وجہ سے قلم اس رخ مڑ گیا، انشاء اللہ اس موضوع پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کروں گا۔

QOSHE - اللہ کی نشانیوں پر غور لازم ہے! - چودھری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

اللہ کی نشانیوں پر غور لازم ہے!

18 1
18.04.2024

موسمیاتی سائنس کے ماہرین دیر سے یہ بتا رہے ہیں کہ فضائی آلودگی کے مضراثرات کی وجہ سے موسمی تغیر و تبدل ہوگا، درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا موسم گرما میں طوالت اور سرما میں کمی ہوگی۔ مجھے یاد ہے کہ ماضی میں کسی ماہر کی طرف سے یہ انتباہ بھی کیا گیا کہ اگر آلودگی پر قابو نہ پایا تو ایسا وقت بھی آجائے گا جب پہاڑ بھی گرم ہو جائیں گے۔ اسی انتباہ کی وجہ سے کئی عالمی کانفرنسیں ہوئیں اور ان میں تجاویز بھی منظور کی گئیں لیکن عمل درآمد اس حد تک نہ ہو سکا جس کی ضرورت ہے، چنانچہ مضر گیسوں کا اخراج مسلسل جاری ہے اور دنیا اب بری طرح متاثر ہونے لگی ہے۔ ہمارا ملک تو قدرے زیادہ متاثر ہوا اور گزشتہ دو تین سال سے ہم بے موسمی برسات اور اس کے نتیجے میں سیلاب سے متاثر ہو کر جانی و مالی نقصان اٹھا رہے ہیں ابھی دو سال پہلے والے سیلاب سے متاثرہ عمل کو بحال نہیں کر پائے کہ لوگ بے گھر بھی ہیں اور مواصلاتی نظام بھی اپنی اصل پرواپس نہیں آیا کہ اب پھر ساون سے کہیں پہلے بے موسمی بارشوں کا سامنا ہے اور ان کی وجہ سے سیلاب بھی ہے اس صورت حال سے ہمارے دو صوبے بلوچستان اور کے پی زیادہ متاثر ہوگئے ہیں جبکہ سندھ اور پنجاب میں گندم کی فصل کو نقصان ہوا کہ یہاں گندم کی کٹائی شروع ہے۔ بارش کی وجہ سے فصل گیلی ہو کر پیداوار کم کر دیتی ہے اور یوں جس بمپرپیداوار کی خوشخبری دی جا رہی تھی اس میں ایک حد تک تو کمی آ گئی ہے جبکہ چھوٹا کسان گندم پر اٹھنے والے اخراجات اور سرکاری طور پر امدادی قیمت میں تفاوت یا فرق کی وجہ سے پریشان ہے،ان کو نقصان کا اندیشہ........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play