دوسروں کی طرح مجھے بھی یہ سوچ کر حیرت ہوتی ہے آخر محسن نقوی کے پاس وہ کون سا الٰہ دین کا چراغ ہے جسے رگڑ کر وہ ہر ناممکن کو ممکن بنا دیتے ہیں۔نگران وزیراعلیٰ پنجاب بننے سے پہلے سیاست میں اُن کا کوئی نام نہیں تھا،پنجاب میں بہت سے منصوبے برق رفتاری سے مکمل کئے تو عوام تک اُن کا نام پہنچ گیا۔عموماً نگران بننے والے الیکشن کے بعد اپنے اپنے شعبوں کی طرف لوٹ جاتے ہیں،لیکن محسن نقوی کا ستارہ کچھ ایسے چمکا کہ اِدھر ڈوبے اُدھر نکلے والی صورتحال پیدا ہو گئی، ابھی وزیراعلیٰ تھے تو چیئرمین پی سی بی بنا دیئے گئے،نئی حکومت بنی تو وزیر داخلہ بن گئے ساتھ ہی سینیٹر کی نشست بھی حاصل کر لی۔ ایسی خیر العقول نادیدہ طاقت رکھنے والا شخص کوئی بھی بڑا کام کر سکتا ہے،اگر کرنا چاہے تو۔اس لئے اگر انہوں نے کہا ہے اب ملک میں بجلی کمپنیوں کی طرف سے اوور بلنگ نہیں ہو گی تو یہ کسی سیاسی شخصیت کا بیان نہیں اُس شخص کا بیان ہے،جس کے پاس الٰہ دین کا چراغ ہے۔انہوں نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا بجلی کمپنیوں نے83کروڑ یونٹس کی اوور بلنگ کی،83 کروڑ روپے کی نہیں،بجلی یونٹس کی،اسے آپ 60 روپے سے ضرب دیں تو اندازہ ہو کہ کتنے ارب روپے کا ستم اِن بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے بدعنوان افسروں نے ڈھایا ہے اور غربت کے مارے پاکستانیوں کو زندہ درگور کرنے میں اپنا مکروہ کردار ادا کیا ہے۔لیسکو کے دو ایکسین اسی جرم میں گرفتار کئے جا چکے ہیں اور وزیر داخلہ محسن نقوی کے مطابق اس ایکشن کا دائرہ اوپر تک بڑھایا جا رہا ہے،انہوں نے یہ نوید بھی سنائی ہے وزیراعظم شہباز شریف سے اُن کی بات ہو چکی ہے اور انہوں نے یقین دلایا ہے اِس حوالے سے کسی سیاسی دباؤ کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔عمومی حالات میں ایسی باتیں مذاق لگتی ہیں، کیونکہ ہم نے بارہا ایسے دعوے ہوا بنتے دیکھے ہیں،لیکن معاملہ چونکہ محسن نقوی کا ہے جو اقتدار کا گولڈن ہینڈ لے کر آئے ہیں اِس لئے امید کی جا سکتی ہے اِس بار کچھ نہ کچھ ہو کر رہے گا۔

اسرائیل نے ایران پر حملہ کردیا: امریکی میڈیا

اوور بلنگ روکنے کا ٹاسک ایف آئی اے کو دیا گیا ہے اب سوال یہ ہے کیا ایف آئی اے کی بھی اوور بلنگ کی گئی ہے؟ کہا جاتا ہے کہ واپڈا کے کرپٹ اور ایف آئی اے افسروں کا ماضی میں مقدس اتحاد رہا ہے۔ایف آئی اے افسروں کی کمائی کا بڑا ذریعہ ہی بجلی کمپنیوں کے بدعنوان افسر ہوتے تھے، جو اوور بلنگ اور بجلی چوری سے حاصل ہونے والے اربوں روپے میں سے اِن افسروں کو حصہ پہنچاتے اور پھر بے فکری کے ساتھ عوام پر ستم ڈھاتے تھے،خود ایف آئی اے کے اعداد و شمار اُٹھا کر دیکھ لیں،اُن میں لائن مین،میٹر ریڈروں، میٹر انسپکٹرز یا ایک آدھ ایس ڈی او کے خلاف تو کارروائی ملے گی، باقی ایکسین سے اوپر کے افسر اپنی راجدھانی میں محفوظ و مامون نظر آئیں گے، اب چونکہ ابتداء ہی ایکسین کی سطح کے افسروں سے کی گئی ہے،اِس لئے توقع رکھنی چاہئے کچھ نہ کچھ ریلیف عوام کو مل کر رہے گا تاہم محسن نقوی کو ہمارا مشورہ یہ ہے وہ ایف آئی اے افسروں پر بھی چیک اینڈ بیلنس کا کوئی موثر طریقہ وضع کریں۔یہ نہ ہو کرپشن کے دروازے ایک طرف سے بند ہو کر دوسری جانب کھل جائیں یہ تلخ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اوور بلنگ کے خلاف عوام ہمیشہ سے دہائی دیتے آئے ہیں،اِس حوالے سے بڑے بڑے احتجاج بھی ہوئے اور نیپرا نے کمیشن بھی بنائے مگر معاملہ ڈھاک کے تین پات کی صورت موجود رہا۔کئی بار اعلیٰ سطحی انکوائری کے بعد اوور بلنگ کا الزام ثابت بھی ہو گیا مگر کسی کو سزا ہوئی اور نہ عوام کو ریلف ملا۔یہ درحقیقت سیدھا سادہ عوام کی جیب پر ڈاکہ ہے اور بددیانتی ہے کہ غریب آدمی پر وہ بوجھ بھی ڈال دیا جائے جس کا وہ روا دار ہی نہیں۔مسئلہ یہ ہے یہ واردات بڑے تکنیکی انداز سے کی جاتی ہے۔جب تک تکنیکی طور پر ایف آئی اے کے افسر اِس واردات کا کھوج لگانے میں ماہر نہیں ہوں گے،اس کے ذمہ داران افسر بچ نکلتے رہیں گے، خود بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں ایسے افسروں اور اہلکاروں کی کمی نہیں جو رزقِ حلال پر یقین رکھتے ہیں،مگر انہیں کبھی اہم مناصب پر تعینات نہیں کیا جاتا،ایسے افسروں کی خدمات سے فائدہ اُٹھا کر ایک موثر مہم چلائی جا سکتی ہے،وگرنہ خدشہ یہی ہے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے مہاکار اِس مہم کو نہ صرف ناکام بنا دیں گے،بلکہ نئے راستے بھی نکال لیں گے۔

کراچی میں غیر ملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ

یہ امر تسلیم شدہ ہے کہ بجلی چوری اور اوور بلنگ کا براہِ راست تعلق ہے،بجلی چوری کرانے کے بعد لائن لاسز کو پورا کرنے کے لئے اووربلنگ کی جاتی ہے،یعنی کرے کوئی بھرے کوئی کا بھیانک فارمولا یہاں لاگو کیا جاتا ہے اس لئے جہاں اوور بلنگ روکنے کی ضرورت ہے، وہاں بجلی چوری پر بھی نظر رکھنی ہو گی،بجلی چوری میں جہاں تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کی ملی بھگت شامل ہوتی ہے، وہیں بااثر شخصیات اور طبقے بھی اس میں ملوث ہوتے ہیں۔محسن نقوی نے اگرچہ کہا ہے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بجلی چوری کے خلاف ایکشن کے لئے ریاستی اداروں کی مدد حاصل کی جائے گی تاہم حکومت کی صفوں میں موجود افراد پر بھی نظر رکھنی ہو گی، جو اِس دھندے کی سرپرستی کرتے ہیں،دنیا کے کسی ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ ہر ماہ اربوں روپے کی بجلی چوری ہوتی ہو اور کسی کو اِس کا ذمہ دار قرار نہ دیا جائے،بلکہ اُلٹا اس کے نتیجے میں ایک اور جرم اوور بلنگ کے نام پر کیا جائے۔اِس وقت ایشیاء میں سب سے مہنگی بجلی ہم فراہم کر رہے ہیں، قیمت میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔بجلی چوری کرانے والے افسر مالا مال ہو چکے ہیں،ایف آئی اے کو اگر ایس ڈی او سے اوپر کی سطح کے افسروں کی جائیدادوں اور اثاثوں کا کھوج لگانے کی ذمہ داری بھی سونپ دی جائے تو ہوشربا حقائق سامنے آئیں۔موجودہ حالات میں جب آئی ایم ایف کا مسلسل دباؤ ہے کہ بجلی مزید مہنگی کی جائے،حکومت قیمت کم کرنے کا ریلیف تو نہیں دے سکتی۔البتہ اُس ڈاکہ زنی سے نجات ضرور دِلا سکتی ہے جو اوور بلنگ کے نام پر کی جاتی ہے۔جب سے بلوں کا تعین کرنے کے لئے سلیب سسٹم بنایا گیا ہے ایک یونٹ بھی اوپر جانے سے بل میں ہزاروں روپے اضافہ ہو جاتا ہے، سب سے بڑی واردات یہ کی جاتی ہے کہ ریڈنگ تیس دن کی بجائے35 یا چالیس دِنوں کی جاتی ہے۔اگرچہ نظام کمپیوٹرائزڈ لیکن اُس میں چھیڑ چھاڑ کرنے کا اختیار بھی انہیں حاصل ہے جو اُسے چلا رہے ہیں۔ ایف آئی اے کو اِس سلسلے میں عوام کی شکایات سننے کا بھی کوئی نظام وضع کرنا چاہئے تاکہ پورے ملک سے فیڈ بیک مل سکے، کہاں کہاں بجلی چوری اور اوور بلنگ ہو رہی ہے۔ اگر محسن نقوی یہ معجزہ دکھانے میں کامیاب رہتے ہیں کہ ملک میں اوور بلنگ کی لعنت ختم ہو جائے تو عوام واقعی مان جائیں گے اُن کے پاس الٰہ دین کا چراغ ہے۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر سےترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال

QOSHE - محسن نقوی،اوور بلنگ اور الٰہ دین کا چراغ - نسیم شاہد
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محسن نقوی،اوور بلنگ اور الٰہ دین کا چراغ

17 0
19.04.2024

دوسروں کی طرح مجھے بھی یہ سوچ کر حیرت ہوتی ہے آخر محسن نقوی کے پاس وہ کون سا الٰہ دین کا چراغ ہے جسے رگڑ کر وہ ہر ناممکن کو ممکن بنا دیتے ہیں۔نگران وزیراعلیٰ پنجاب بننے سے پہلے سیاست میں اُن کا کوئی نام نہیں تھا،پنجاب میں بہت سے منصوبے برق رفتاری سے مکمل کئے تو عوام تک اُن کا نام پہنچ گیا۔عموماً نگران بننے والے الیکشن کے بعد اپنے اپنے شعبوں کی طرف لوٹ جاتے ہیں،لیکن محسن نقوی کا ستارہ کچھ ایسے چمکا کہ اِدھر ڈوبے اُدھر نکلے والی صورتحال پیدا ہو گئی، ابھی وزیراعلیٰ تھے تو چیئرمین پی سی بی بنا دیئے گئے،نئی حکومت بنی تو وزیر داخلہ بن گئے ساتھ ہی سینیٹر کی نشست بھی حاصل کر لی۔ ایسی خیر العقول نادیدہ طاقت رکھنے والا شخص کوئی بھی بڑا کام کر سکتا ہے،اگر کرنا چاہے تو۔اس لئے اگر انہوں نے کہا ہے اب ملک میں بجلی کمپنیوں کی طرف سے اوور بلنگ نہیں ہو گی تو یہ کسی سیاسی شخصیت کا بیان نہیں اُس شخص کا بیان ہے،جس کے پاس الٰہ دین کا چراغ ہے۔انہوں نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا بجلی کمپنیوں نے83کروڑ یونٹس کی اوور بلنگ کی،83 کروڑ روپے کی نہیں،بجلی یونٹس کی،اسے آپ 60 روپے سے ضرب دیں تو اندازہ ہو کہ کتنے ارب روپے کا ستم اِن بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے بدعنوان افسروں نے ڈھایا ہے اور غربت کے مارے پاکستانیوں کو زندہ درگور کرنے میں اپنا مکروہ کردار ادا کیا ہے۔لیسکو کے دو ایکسین اسی جرم میں گرفتار کئے جا چکے ہیں اور وزیر داخلہ محسن نقوی کے مطابق اس ایکشن کا دائرہ اوپر تک بڑھایا جا رہا ہے،انہوں نے یہ نوید بھی سنائی ہے وزیراعظم شہباز شریف سے اُن کی بات ہو چکی ہے اور انہوں نے یقین دلایا ہے اِس حوالے سے کسی سیاسی دباؤ کو........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play