”یوٹرن“ ہمارے لئے معروف لفظ یا قول ہے، کپتان، بانی، سابق وزیر اعظم عمران خان نے اسے لیڈر کی نشانی بلکہ عظمت قرار دیا تھا اس حوالے سے ان پر سخت تنقید ہوتی رہی اور اسے جھوٹ کو سچ بنانا قرار دیا گیا۔ لیکن مجھے اب یہ احساس ہوا کہ کپتان نے بلاک ہول میں گیند پھینکی تھی کہ اب ان کی پیروی دنیا کی واحد سپر کہلانے والی مملکت کے سربراہ نے بھی کر لی اور بہت بڑا یوٹرن لیا ہے۔ ایران کی طرف سے اسرائیل کے خلاف ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد اگرچہ امریکہ کی طرف سے اس کی مذمت کی گئی۔ لیکن جوبائیڈن نے اسرائیلی دھمکیوں کے حوالے سے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے جوابی حملہ کیا تو امریکہ اس میں شریک نہیں ہوگا۔ اس سے اسرائیل اور اس کی طرف سے غزہ میں ظالمانہ کارروائیوں کے مخالف ملک اور عوام بھی مطمئن ہوئے اور ان ممالک نے بھی سکھ کا سانس لیا تھا جو کسی بھی نوعیت کی جنگ کے مخالف ہیں لیکن جوبائیڈن کے تازہ تر بیان نے صورت حال تبدیل کر دی اور ایک بار پھر تیسری عالمگیر جنگ کے خطرے کا احساس اجاگر ہوا ہے میرے خیال میں جوبائیڈن کا یہ ”یوٹرن“ روسی فیڈریشن کے صدر پیوٹن کے بیان کا ردعمل ہے اس میں جوبائیڈن نے یوکرین کا بھی ذکر کیا اور روس کو بھی دھمکی دی ہے صدر پیوٹن کا یہ بیان رواں ہفتہ ہی کے دوران الیکٹرونک میڈیا کی زینت بنا تھا تاہم حیرت ہے کہ یہ بیان محض دو تین بار نشر ہونے کے بعد گم ہو گیا اور اگلے روز اخبارات میں بھی نظر نہیں آیا صدر پیوٹن نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال اور اسرائیل، ایران تنازعہ کے بعد کہا تھا کہ اب ان کو نئے انداز سے سوچنا ہوگا ان کا کہنا تھا کہ آئندہ تنازعہ میں دو فریق ہوں گے ان میں ایک طرف روس، ایران، چین، شمالی کوریا اور یمن ہوں گے جبکہ دوسری طرف امریکہ، اسرائیل اور اس کے حواری ہوں گے، اس سے قبل صدر پیوٹن روس، یوکرین جنگ کے دوران خبردار کر چکے ہوئے ہیں کہ اگر نیٹو ممالک نے یوکرین میں افرادی مداخلت کی تو ایٹمی لڑائی بھی شروع ہو سکتی ہے۔

امریکا نے فلسطین کی اقوام متحدہ کی رکنیت سے متعلق درخواست ویٹو کردی

حالیہ حالات میں ایک بار پھر سے نہ صرف تیسری عالمگیر جنگ پر بات ہونے لگی ہے بلکہ ایٹمی جنگ کا بھی ذکر ہوتا ہے اور اسرائیل کے حمائتی یہاں تک کہہ چکے کہ ہیرو شیما اور ناگا ساکی کی طرح ایٹم چلا کر ہی موجودہ جنگی کیفیت کو ختم کیا جائے اسرائیل کے تو بعض ربیّ بھی یہ مطالبہ کر چکے ہوئے ہیں، حالات میں شدت آتی جا رہی ہے ایسے میں خبریں ہیں کہ اسرائیل کی طرف سے ایران پر جوابی حملے کی تیاریاں جاری اور غور و فکر کیا جا رہا اس کے ساتھ ہی امریکی ردعمل کے حوالے سے بھی بات ہو رہی تھی اور اسرائیلی قیادت کی طرف سے امریکی صدر کے غیر جانب دارانہ نما پہلے بیان کی مذمت بھی کی جا رہی تھی۔ شاید اسی وجہ سے اب صدر جوبائیڈن نے ”یوٹرن“ لیا ہے اور خدشات و خطرات کا پھر سے ذکر شروع ہو گیا ہے سنجیدہ فکر حضرات تو کافی عرصہ سے ایسے خطرات کا ذکر کرتے چلے آ رہے ہیں۔

اسرائیل نے ایران پر حملہ کردیا: امریکی میڈیا

ایران کی طرف سے اسرائیل پر 300 سے زائد ڈرون اور میزائل کے حملوں کے حوالے سے پاکستان میں ہمارے سیاسی اور دانشور حضرات نے بہت کچھ کہا ہے میں نے اجتناب کیا کہ حالات واضح ہوں تو بات کی جائے میرے کئی دوستوں اور کالم نگاروں نے اپنی دیانت دارانہ رائے کا اظہار اور اس پر اصرار کرتے ہوئے ایران کے حملے کو ”فکس میچ“ قرار دے دیا اور ایسی ایسی دور کی کوڑی لائے کہ میں اش اش کر اٹھا۔ ایک محفل میں یہ حضرات میری بات سننے کے لئے تیار نہیں تھے۔ ان کا موقف ہے کہ تین سو اہم ہتھیار استعمال کئے گئے اور اسرائیل کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ ایران نے سفارت کاری کے ذریعے پہلے ہی امریکہ کو آگاہ کر دیا اور ادھر سے دفاعی انتظام بھی کر لیا گیا۔ جونہی ایران نے ڈرون اور میزائل چھوڑے امریکی دفاعی نظام حرکت میں آیا اور یہ سب ہدف تک نہ پہنچ پائے بلکہ فضا ہی میں تحلیل کر دیئے گئے ان حضرات کا یہ بھی موقف ہے کہ اس سے غزہ کا کیس کمزور ہوا اسرائیل کی حمایت میں برطانیہ، امریکہ اور یورپی یونین والے کھل کر آگئے اور اسرائیل کے اندر جنگ مخالف جذبات کو بھی ٹھیس پہنچی۔

کراچی میں غیر ملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ

یہ دلائل اپنی جگہ ٹھوس اور مدلل ہیں اور ہوں گے لیکن ان سے اتفاق تو ضروری نہیں، میری گزارش یہ ہے کہ حالات حاضرہ میں ایران پر الزام لگانا درست نہیں کہ آپ حضرات اسرائیل کے حوالے سے ٹھوس موقف رکھنے والے ملک پر حرف گیری کرتے ہیں، جہاں تک شیعہ مسلک کا تعلق ہے تو وہ حضرات اس حوالے سے متشدد اور قربانی والے نظریئے کے حامل ہیں کہ حضرت امام مہدیؑ کی آمد کے حوالے سے تمام مسالک والے متفق ہیں، فرق صرف تشریح میں ہوتا ہے، اس حوالے سے احادیث بھی موجود ہیں جو ان حالات کی عکاس ہیں، اس کے علاوہ ایرانی حملے سے نقصان کا علم نہ ہونے یا نقصان نہ ہونے کے حوالے سے تنقید کی بجائے سوچ و فکر کی ضرورت ہے اور ایران سمیت دنیا بھر کے وہ ممالک بھی غور کریں جو استبداد کے مخالف ہیں فکر کی بات ہے کہ امریکہ اور اس کے تعاون سے اسرائیل نے ایسی دفاعی ٹیکنالوجی حاصل کر لی ہے جو ڈرون اور میزائل حملے فضا ہی میں روکنے والی صلاحیت کی حامل ہے، اسی حوالے سے اردن کو بھی معصوم ہی قرار دینا چاہئے کہ امریکہ نے تحفظ کے لئے وہاں اڈہ بنایا ہوگا۔ ٹیکنالوجی منتقل نہیں کی اور جوابی دفاع اردن نہیں وہاں موجود امریکیوں نے کیا ہے۔ اس لئے لازم ہے کہ ان تمام اسباب و عوامل پر غور کیا جائے اور موثر جوابی تیاری کی جائے اس کے لئے پاکستان کے ماہرین کو بھی غور کرنا ہوگا کہ ہمارا بھی یہ دعویٰ ہے کہ ہمارے میزائل ہدف کو نشانہ بنانے کے لئے دفاع والے جال کو دھوکا دے یا توڑ سکتے ہیں۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر سےترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال

اب میں یہ عرض کر دوں کہ ایران کے حملے سے غزہ کے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا گیا ایک حد تک میں اس سے اتفاق کرتا ہوں لیکن اس پر بھی غور کر لیا جائے کہ خود حماس کی طرف سے اس حملے کی تعریف کی گئی اگرچہ اسرائیل غزہ پر مظالم سے رکا نہیں لیکن شدت میں ایک حد تک کمی آئی ہے اور حماس کی حمایت سے فلسطینیوں کے حوصلوں کو بھی کچھ طاقت ملی ہے۔ یوں بھی صورت حال یہ ہے کہ جن ممالک کا ذکر کیا گیا وہ پہلے ہی اسرائیل کے ساتھ ہیں اب ذرا ان کی منافقت کا بھرم کھلا ہے اور برطانیہ کی طرف سے رائل ایرفورس بھیجنے کا عمل سامنے آ گیا ہے۔ اس سے پہلے ان ممالک کے اقتدار پر قابض (اشرافیہ کہیں) پہلے ہی اسرائیل کے دامے، درمے، سخنے حامی ہیں اس لئے ان کی حمایت نئی نہیں۔ البتہ ان ممالک کے عوام مظلوموں کے ساتھ ہیں اور وہ اپنے عمل پر قائم ہیں۔ دعا کریں کہ اللہ فلسطینیوں پر مظالم ان کی بے بسی اور اس کے ساتھ حوصلے اور صبر کے صدقے حالات کو ان کے موافق کر دے میں یہ نہیں کہتا کہ او آئی سی کے ممالک کی مصلحت کے بارے میں کیا کہا جائے گا۔

حکومت نے پنجاب کے 10 اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کردی

QOSHE - ”جوبائیڈن کا یوٹرن“ بڑی جنگ کا خطرہ؟ - چودھری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

”جوبائیڈن کا یوٹرن“ بڑی جنگ کا خطرہ؟

17 1
19.04.2024

”یوٹرن“ ہمارے لئے معروف لفظ یا قول ہے، کپتان، بانی، سابق وزیر اعظم عمران خان نے اسے لیڈر کی نشانی بلکہ عظمت قرار دیا تھا اس حوالے سے ان پر سخت تنقید ہوتی رہی اور اسے جھوٹ کو سچ بنانا قرار دیا گیا۔ لیکن مجھے اب یہ احساس ہوا کہ کپتان نے بلاک ہول میں گیند پھینکی تھی کہ اب ان کی پیروی دنیا کی واحد سپر کہلانے والی مملکت کے سربراہ نے بھی کر لی اور بہت بڑا یوٹرن لیا ہے۔ ایران کی طرف سے اسرائیل کے خلاف ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد اگرچہ امریکہ کی طرف سے اس کی مذمت کی گئی۔ لیکن جوبائیڈن نے اسرائیلی دھمکیوں کے حوالے سے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے جوابی حملہ کیا تو امریکہ اس میں شریک نہیں ہوگا۔ اس سے اسرائیل اور اس کی طرف سے غزہ میں ظالمانہ کارروائیوں کے مخالف ملک اور عوام بھی مطمئن ہوئے اور ان ممالک نے بھی سکھ کا سانس لیا تھا جو کسی بھی نوعیت کی جنگ کے مخالف ہیں لیکن جوبائیڈن کے تازہ تر بیان نے صورت حال تبدیل کر دی اور ایک بار پھر تیسری عالمگیر جنگ کے خطرے کا احساس اجاگر ہوا ہے میرے خیال میں جوبائیڈن کا یہ ”یوٹرن“ روسی فیڈریشن کے صدر پیوٹن کے بیان کا ردعمل ہے اس میں جوبائیڈن نے یوکرین کا بھی ذکر کیا اور روس کو بھی دھمکی دی ہے صدر پیوٹن کا یہ بیان رواں ہفتہ ہی کے دوران الیکٹرونک میڈیا کی زینت بنا تھا تاہم حیرت ہے کہ یہ بیان محض دو تین بار نشر ہونے کے بعد گم ہو گیا اور اگلے روز اخبارات میں بھی نظر نہیں آیا صدر پیوٹن نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال اور اسرائیل، ایران تنازعہ کے بعد کہا تھا کہ اب ان کو نئے انداز سے سوچنا ہوگا ان کا کہنا تھا کہ آئندہ تنازعہ میں دو فریق ہوں گے ان میں ایک طرف روس، ایران، چین، شمالی کوریا اور یمن ہوں گے جبکہ دوسری طرف امریکہ،........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play