جرأت مندانہ فیصلے، وقت کی ضرورت
ایک ہفتہ وار شماریاتی رپورٹ کے مطابق مہنگائی کی شرح میں 0.79 فیصد کمی آئی، جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 28.54فیصد اضافہ رہا،اس سے ایک بات تو واضح ہے مہنگائی جب بڑھتی ہے تو اُس کی رفتار ایف16 جیسی ہوتی ہے، کم ہوتی ہے تو چیونٹی کی رفتار سے نیچے آتی ہے۔یہ پاکستان کی ایک پرانی روایت ہے یہاں ریلیف کچھوے کی رفتار سے ملتا ہے اور عذاب ہرن کی رفتار سے زقندیں بھرتا ہے۔پاکستان اِس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے،وزیر خزانہ محمد اورنگزیب واشنگٹن میں بیٹھے ہوئے ایک طویل مدتی پروگرام لینے کے لئے تگ و دو کر رہے ہیں،آئی ایم ایف کی جتنی تابعداری پاکستان نے کی ہے شاید ہی کسی اور ملک نے کی ہو،ویسے بھی پاکستان ایک ایسا ملک بن کر رہ گیا ہے جو دنیا میں قرض لینے کے حوالے سے مشہور ہو چکا ہے،ہمارے وزرائے اعظم نے ہمیشہ یہ بات کی ہے کہ ہم کشکول اُٹھا کر دنیا کے پاس جاتے ہیں اور شرمندگی کا سامنا کرتے ہیں،مگر یہ بھی تو دیکھئے ہمارے78سالہ عرصے میں کسی حکومت نے بھی خود انحصاری پر عمل کرنے کی کوشش نہیں کی،بساط سے بڑھ کر قرض لیا اور اس سے بڑھ کر خرچ کیا، حتیٰ کہ حالت یہ ہو گئی کہ اب قرض چکانے کے لئے بھی ہمیں قرض لینا پڑتا ہے،بنیادی اصلاحات آج تک نہیں کی گئیں،وہی مکھی پر مکھی مارنے کی روایت جاری رکھی گئی،اب کچھ لگ رہا ہے کہ حالات کو سنبھالا دینے کے لئے بڑے فیصلے کرنے کا راستہ اختیار کیا گیا ہے،کل میں ایک بنک کے منیجر کے پاس بیٹھا تھا جو اپنے کلائنٹس کو فون کر رہا تھا کہ اُس سے یہ تفصیلات مانگی گئی ہیں،کتنے اکاؤنٹ ہولڈر نے سیونگ اکاؤنٹس کھلوا رکھے ہیں اور اُن میں کتنے پیسے ہیں،جن کے اکاؤنٹ........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website