موروثیت…… پرچی اور کھچڑی
8 فروری کے انتخابات کو 3 ہفتے ہو چکے ہیں مگر الیکشن کمیشن ابھی تک 12 کروڑ ووٹرز کو یہ نہیں بتا سکا کہ ”حتمی نتیجہ“ کیا ہے۔ ان تمام پارٹیوں کی جن کیلئے الیکشن کرایا گیا تھا مخصوص نشستوں کا اعلان کر دیا گیا ہے اور وہ جماعت جو بدو کے خیمے میں گھسنے والے اونٹ کی طرح سب سے زیادہ نشستیں لے اڑی ہے اسے کیا ملے گا کوئی بتانے کو تیار نہیں، سپیکر اور ڈپٹی سپیکرز کے الیکشن بھی ہو گئے وزیر اعلیٰ پنجاب اور سندھ کا الیکشن بھی ہو گیا اور سنی اتحاد کونسل یا ”آزادوں“ نے یہ الیکشن مخصوص نشستوں کے بغیر لڑے۔ پاکستان میں ہر الیکشن نئی ”ناخوشگوار مثالیں“ قائم کرتا ہے یہ الیکشن اور الیکشن کمیشن بھی ہمیں یاد رہے گا۔ نگرانوں اور الیکشن کمیشن نے بڑی کوشش کی کہ ایک مخصوص جماعت اور اس کی ساتھی ایک اور مخصوص جماعت کو اتنی طاقت دے دی جائے کہ وہ سیاہ و سفید کے مالک بن جائیں۔ لندن میں بیٹھے پارٹی قائد کو گزشتہ اکتوبر میں پاکستان ”لایا گیا“…… شاہانہ استقبال کرایا گیا، ہما کی طرز میں سر پر کبوتر بٹھایا گیا لیکن جوں جوں الیکشن قریب آتا گیا مشکلیں بڑھتی گئیں بڑھتی گئیں اور اتنا بڑھ گئیں کہ آٹھ فروری سے پہلے ”قیدی“ کو سزائیں سنانے کے باوجود 8 فروری کو وہ ہو گیا کہ جو کسی نے سوچا بھی نہیں تھا۔ نوجوانوں نے اپنے ووٹ کا ایسا استعمال کیا کہ رات آٹھ، ساڑھے آٹھ بجے نتائج روکنے پڑ گئے اور وہ رکے ہوئے نتائج دو ہفتے ٹھہر ٹھہر کر آتے رہے۔ وہ رزلٹ جو کہ رات 9بجے ”نظر“ آچکا تھا وہ........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website