کتابوں کی دنیا
انسانی شعور کے فروغ اور نشوونما میں جتنا کردار کتابوں نے ادا کیا ہے، شاید ہی کسی اور ذریعے نے کیا ہو۔کتابی حقیقت فکر و خیال کا ایک مجموعہ ہوتی ہے، بہتر تخلیق کار،محقق، نقاد، سائنسدان، مبلغ اور مفکر اپنے تجربات، مشاہدات تصور و خیال کو جب لفظوں کا جامہ پہنا کر کتاب میں محفوظ کر دیتا ہے تو گویا اُس نے اپنی دنیا میں آنے کا حق ادا کر دیا۔اب یہ اُن لوگوں کا کام ہوتا ہے جو انسانی ارتقاء کی صورت سامنے آنے والے علوم تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اِن کتابوں تک پہنچیں اور ان میں بند علم کے خزانوں کا کھوج لگائیں۔ علم کے ارتقاء اور ترویج کے کئی نئے ذرائع آنے کے باوجود کتاب کی اہمیت آج بھی موجود ہے، بلکہ دو چند ہو چکی ہے۔ایک اندازے کے مطابق گھروں میں لائبریریاں بنانے کا رواج فروغ پا رہا ہے اور سٹڈی روم کی بھی ضرورت اسی طرح محسوس کی جا رہی ہے جیسے گھر میں دیگر جگہوں کی ہوتی ہے۔اس تمہید کا مقصد آپ سمجھ سکتے ہوں گے کہ میں آج کے کالم میں دو کتابوں کا تعارف کرانا چاہتا ہوں۔پہلی کتاب ممتاز مورخ،نقاد اور معلم ڈاکٹر حمید رضا صدیقی کی تصنیف ”1970ء میں ملتان کی علمی وادبی سرگرمیاں“ ہیں،جو اُن کے منتخب کالموں کا مجموعہ ہے جبکہ دوسری کتاب ملتان سے تعلق رکھنے والے سویڈن میں مقیم شاعر جمیل احسن کا شعری مجموعہ ”آسودگی“ ہے۔یوں دونوں کتابوں کے مصنفین کا تعلق بنیادی طور پر ملتان سے ہے تاہم دونوں اپنے اپنے شعبوں میں بے مثال شہرت رکھتے ہیں اور انہیں........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website